مینڈھر //سب ڈویژن مینڈھر کی منی سیکریٹریٹ عمارت اب آہستہ آہستہ کھنڈرات میں تبدیل ہورہی ہے ۔سابق ریاستی حکومت نے 2010-11میں منی سیکریٹریٹ مینڈھر کا کام شروع کروایا تھا اور تین منزلہ عمارت کو متعلقہ ٹھیکیدار نے لینٹر ڈال کر چھوڑ دیا کیوں کہ اس کے بعد عمارت کا پیسہ سرکار نے ریلیز نہیں کیا ۔ 2010-11میں منی سیکریٹریٹ مینڈھر کا 13کروڑ روپے ٹینڈر ڈالا گیا تھا جس کے بعد عمارت کا کام شروع ہوا اور صرف سات کروڑ روپے ہی ریلیز ہوئے جس کے بعد ٹھیکدار نے تین منزلہ عمارت کو لینٹر ڈالنے کے بعد چھوڑ دیا اور اب دس سال کا عرصہ گذر چکا ہے کہ سرکار کی طرف سے مزید رقومات ریلیز نہیں کی گئیں اور عمارت کھنڈرات بننا شروع ہوگئی ہے۔لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سب ڈویژ ن مینڈھر تین بڑی تحصیلوں پر مشتمل ہے جہاں پر سابق ریاستی حکومت نے منی سیکریٹریٹ بنانے کا حکم جاری کیا تھا تا کہ تمام دفاتر ایک ہی عمارت میں رکھے جائیں اور لوگ آسانی سے اپنا کام کرواسکیں لیکن ایسا نہیں ہوا ،اوردس برسوں سے عمارت جوں کی توں پڑی ہے ۔انکا کہنا تھا کہ سابق گورنرر نے پونچھ میں بی ڈی سی چیئرمینوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ایک ہفتہ کے اندر منی سیکریٹریٹ کا پیسہ ریلیز ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔انہوں نے مزید کہا کہ لیفٹنٹ گورنرر کے مشیر فاروق خان نے بھی گذشتہ مہینے ڈی ڈی سی ممبران اور بی ڈی سی چیئرمینوں کے ساتھ وعدہ کیا کہ منی سیکریٹریٹ کا پیسہ جلد ریلیز ہوجائے گا لیکن اب ہمارا انتظار لمبی ہو چکا ہے کہ کب سرکار پیسہ دے گی۔ انہوں نے ایک بار پھر لیفٹنٹ گورنرر سے اپیل کی ہے کہ منی سیکریٹریٹ مینڈھر کی عمارت کو جلد مکمل کیا جائے ورنہ ہم لوگ احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اس سلسلہ میں جب ا سسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئرمینڈھر سے بات ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ منی سیکریٹریٹ کی عمارت ہم نے لنگویشنگ پروجیکٹ سکیم میں ڈالاگیا ہے اور جوں ہی سکیم منظور ہو جاتی ہے تو اس کا کام شروع کیا جائے گا۔