کس بلندی سے مجھے تونے نوازہ عباسؑ
پڑھ رہا ہوں ترا محفل میں قصیدہ عباسؑ
ظلم کے آگے جھکیں خوف زدہ ہوں شر سے
چاہنے والوں کا تیرے نہیں شیوہ عباسؑ
ثانیٔ حیدرِ کرّار لقب ہے تیرا
فاتحِ خیبر و خندق کی تمنا عباسؑ
اک تمنا ہے کہ ہونٹوں سے لگا لے اک بار
ڈھونڈتا پھرتا ہے اب بھی تجھے دریا عباسؑ
تیرے روضے کی زیارت ہو تو آنکھیں بینا
ورنہ بیکار ہے آنکھوں کا اُجالا عباسؑ
صبر، احساس، وفا، عزم، شجاعت، ہمت
دو کٹے ہاتھوں سے لکھ سکتے ہیں کیاکیا عباسؑ
نام سنتے ہی چھلک آئیں لہو سی آنکھیں
آنسوئوں نے مرے رخسار پہ لکھا عباسؑ
جنگ میں کر دیا پامال اجل نے فوراً
جو ہوا تیری نگاہوں کا نشانہ عباسؑ
تو پیمبر ہے شجاعت کے جہانوں کا مگر
تجھ پہ اُترا ہے اطاعت کا صحیفہ عباسؑ
کیا شجاعت ہی میں ان کا نہیں ثانی کوئی
صبر میں بھی تو رہے واحد و یکتا عباسؑ
وہ تو خیبر تھا جو پتھر پہ علم تھا دیں کا
تونے پانی پہ علم دین کا گاڑا عباسؑ
حوضِ کوثر کی طرح اس میں بھی طغیانی ہے
پیاس کا ہے ترے ہونٹوں پہ جو دریا عباس
روزِ محشر نہ پریشاں ہو وفاؔ سا خاطی
پار کر دینا تلاطم سے سفینہ عباسؑ
سیدبصیرالحسن وفاؔنقوی
ہلال ہائوس 4/114,نگلہ ملاح سول لائین علی گڑھ یوپی،موبائل:09219782014