وہ علم بردار وہ کوہِ وفا شیرِ جری
مظہرِ شیرِ خدا قندیلِ برجِ ہاشمی
کربلا کا قافلہ سالار ہمت کا دھنی
فوجِ باطل میں تھی جس کے دبدبے سے کھلبلی
مَشک جس نے نہر پر تیروں کی بارش میں بھری
مشک بھی وہ بن گئی تاریخ جو اطفال کی
جس کے آگے سر بہ خم تھی سر کشوں کی سر کشی
جس کی ٹھوکر میں تھی تاج و سلطنت کی برتری
ہاں وہی عباسؑ بازوئے حسینؐ ابنِ علی ؑ
جس کے خوں کا ذکر ہے پیہم بعنوانِ جلی
گلشنِ زہرا ؑ پہ کی جس نے نچھاور زندگی
جس کے دل پہ ضرب تھی آلِ عبا ؑ کی تشنگی
جس کے چہرے سے عیاں تھی حوصلوں کی پختگی
وہ جری عباسؑ جس سے تھی عدو میں تھر تھری
ہاں وہی جاںباز شیدائے حسینؑ ابنِ علیؑ
یعنی شرحِ لا تخف عکسِ جلال حیدریؑ
آہ وہ بازو بریدہ وہ شجاعت کا دھنی
جس کی اے آثمؔ بہت مشہور ہے زندہ دلی
اے علم بردار ہو تیری شجاعت پر سلام
تیری نسبت تیری عظمت پرشہادت پر سلام
رابطہ؛آگرہ، موبائل نمبر؛9829340787