الف عاجز اعجاز
• _منشیات کی وبا پوری دنیا میں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اور اس کا سدباب ایک پیچیدہ اور کثیر الجہتی چیلنج ہے۔ منشیات کی استعمال سے جڑے مسائل میں صحت کے مسائل، سماجی مسائل، اور اقتصادی نقصانات شامل ہیں۔ منشیات کا مسئلہ ایک پیچیدہ اور متنوع چیلنج ہے، جو مختلف سماجی، اقتصادی، اور نفسیاتی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ منشیات کے استعمال اور ان کے اثرات کو سمجھنے اور اس مسئلے کے سدباب کے لیے متعدد پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے۔
منشیات کی اقسام اور ان کے اثرات:
۱۔افیونی منشیات (Opioids) ہیروئن، مورفین اور مصنوعی اوپیئڈز جیسے فینٹانل، یہ منشیات شدید نشے کا باعث بنتی ہیں اور اوورڈوز کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔
۲۔سٹیملینٹس (Stimulants)کوکین، میتھامفیٹامین، اور ایمفیٹامین، یہ منشیات اعصابی نظام کو تیز کرتی ہیں اور زیادہ توانائی اور خوشی کا احساس دیتی ہیں، مگر ان کے اثرات ختم ہونے کے بعد شدید تھکان اور ڈپریشن ہوتا ہے۔
۳۔ڈیپریسینٹس (Depressants) الکوحل، بینزودیازپینز، یہ منشیات اعصابی نظام کو سست کرتی ہیں اور سکون کا احساس دیتی ہیں، مگر ان کے طویل استعمال سے جسمانی اور ذہنی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
۴۔ہیلوسینوجینز (Hallucinogens) ایل ایس ڈی، سائکوسائبلن، یہ منشیات حقیقت کے تجربے کو تبدیل کرتی ہیں اور ہیلوسینیشنز پیدا کرتی ہیں۔
منشیات کے استعمال کے اسباب :
(۱)ذہنی صحت کے مسائل: ڈپریشن، اینگزائٹی، پی ٹی ایس ڈی وغیرہ(۲)سماجی تعلقات: دوستوں کا دباؤ، خاندان کے مسائل، اور سماجی تنہائی(۳)زندگی کے تجربات: بچپن میں تشدد یا غفلت، حادثات، اور دیگر صدمے۔۴۔اقتصادی مسائل: غربت، بیروزگاری، اور مالی مشکلات۔
منشیات کے سدباب کے لیے حکمت عملی :
۱۔پروگرامز اور پالیسیاں: حکومتی سطح پر جامع پالیسیاں بنانا اور ان کا نفاذ۔
۲۔تعلیم اور آگاہی: اسکولوں، کالجوں، اور کمیونٹی مراکز میں منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا۔
۳۔صحت کی سہولیات: منشیات کے علاج اور بحالی کے مراکز کی تعداد میں اضافہ کرنا۔
۴۔کمیونٹی کی شرکت: کمیونٹی لیڈرز اور سماجی کارکنوں کو شامل کرنا۔
۵۔قانونی اقدامات: منشیات کی فروخت اور استعمال کے خلاف سخت قوانین اور ان کا نفاذ۔
منشیات کے استعمال کے اعداد و شمار مختلف تحقیقاتی رپورٹس میں مختلف ہوتے ہیں، اور یہ تعداد ملک، علاقے، اور آبادی کے مختلف گروپوں کے لحاظ سے بھی مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم، عالمی سطح پر کچھ اہم نکات یہ ہیں:
عالمی سطح پر منشیات کے استعمال کے اعداد و شمار
(۱)ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2022کے مطابق تقریباً 275 ملین افراد (15-64 سال کی عمر کے) نے پچھلے سال میں کم از کم ایک بار منشیات کا استعمال کیا۔ دنیا بھر میں تقریباً 36 ملین افراد منشیات کے استعمال کے سبب مختلف عوارض کا شکار ہیں۔
(۲)نوجوانوں میں منشیات کا استعمال: بعض ممالک میں نوجوانوں (15-24 سال کی عمر کے) میں منشیات کے استعمال کی شرح زیادہ ہے۔ امریکہ میں 2021 کے نیشنل سروے کے مطابق، تقریباً 20% نوجوانوں نے کسی نہ کسی شکل میں غیر قانونی منشیات کا استعمال کیا ہے۔
سدباب اور حل :
(۱)پالیسی اور قانون: منشیات کی فروخت اور استعمال کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ اور ان پر عمل درآمد(۲)تعلیم اور آگاہی: اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہمات چلانا(۳)صحت کی خدمات: منشیات کے علاج اور بحالی کے مراکز کی تعداد بڑھانا اور ان کی سہولیات میں بہتری لانا(۴)کمیونٹی سپورٹ: کمیونٹی سپورٹ گروپس اور مشاورت کی خدمات کی فراہمی(۵)بین الاقوامی تعاون: مختلف ممالک کے درمیان تعاون اور مشترکہ کارروائیاں تاکہ منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔
منشیات کے استعمال کا مسئلہ عالمی سطح پر ایک سنگین چیلنج ہے جس کا سدباب متعدد سطحوں پر جامع حکمت عملیوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آگاہی، تعلیم، صحت کی خدمات، قانونی اقدامات، اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اس مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ منشیات کی وبا پر قابو پانے کے لیے مسلسل کوششیں اور مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔ نشے کی بڑھتی ہوئی لت واقعی سماج کے لیے تشویشناک ہے، اور اس مسئلے کا حل حکومت، معاشرتی اداروں، اور کمیونٹی کی مشترکہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔ حکومت کو اس مسئلے کے سدباب کے لیے جامع اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
حکومت کے لیے تجاویز :
۱۔قانون نافذ کرنا اور اس پر عملدرآمد: منشیات کی فروخت اور ترسیل کے خلاف سخت قوانین بنانا اور ان کا سختی سے نفاذ کرنا۔ منشیات کے اسمگلروں اور سپلائرز کے خلاف مؤثر کارروائیاں کرنا۔
۲۔آگاہی اور تعلیم: اسکولوں اور کالجوں میں منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہمات چلانا۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو منشیات کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کرنا۔
۳۔صحت کی خدمات: منشیات کے علاج اور بحالی کے مراکز کی تعداد بڑھانا اور ان کی سہولیات کو بہتر بنانا۔ نشے کے عادی افراد کو مفت یا سستی علاج کی سہولیات فراہم کرنا۔
۴۔کمیونٹی سپورٹ: کمیونٹی میں سپورٹ گروپس اور مشاورتی خدمات کی فراہمی۔ نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنا تاکہ وہ منشیات سے دور رہ سکیں۔
۵۔بین الاقوامی تعاون: پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون کر کے منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو توڑنا۔ عالمی سطح پر منشیات کی پیداوار اور سپلائی چین کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ کارروائیاں کرنا۔
کمیونٹی اور خاندان کے لیے تجاویز :
(۱)خاندانی حمایت: والدین اور خاندان کے افراد کا اپنے بچوں کے ساتھ مضبوط اور مثبت رشتہ بنانا۔ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور انہیں منشیات سے دور رہنے کی ترغیب دینا۔
(۲)تعلیمی ادارے: اسکولوں میں منشیات کے نقصانات کے بارے میں تعلیم دینا۔ نشے کے عادی طلباء کے لیے مشاورت اور معاونت کی سہولیات فراہم کرنا۔
(۳)سماجی تنظیمیں: سماجی تنظیموں کا کمیونٹی میں آگاہی مہمات چلانا اور منشیات سے بچاؤ کے پروگرام منعقد کرنا۔ نشے کے عادی افراد کے لیے بحالی پروگرامز اور ورکشاپس کا انعقاد۔
منشیات کی وبا کو روکنے کے لیے حکومت، تعلیمی ادارے، سماجی تنظیمیں، اور خاندانوں کو مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔ قوانین کا نفاذ، آگاہی مہمات، صحت کی خدمات، اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے ہی اس مسئلے کا مؤثر حل ممکن ہے۔ منشیات کی ترسیل کو روکنے کے لیے حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے، اور معاشرتی سطح پر لوگوں کو منشیات کے نقصانات کے بارے میں شعور دلانا ہوگا۔
(مضمون نگار،پوسٹ گریجویٹ اردو جرنلزم •ہیں)
[email protected]
��������������