سرینگر// ریاست میں منشیات کے زہر کو روکنے کیلئے سرکار کو جامع پالیسی مرتب دینے کا مشورہ دیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہاہے کہ حکومت بنیادی چار چیزوں پر کام کرے،تاکہ اس وبائو کو ختم کر کے آئندہ نسل کو بچایا جاسکے۔ریاست میں منشیات کی لت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے پولیس کے انسداد منشیات مرکز کا دورہ کیا۔ ریاست میں منشیات کی لت میں چونکا دینے والے اضافے،اور نوجوان نسل کے اس زہر سے تباہ ہونے کے خدشات پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے بدھ کو سرینگر میں پولیس کے انسداد منشیات مرکز کا دورہ کیا،جس کے دوران وہاں پر تعینات ڈاکٹروں سے تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔کمیشن ذرائع کے مطابق اس موقعہ پر پولیس ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں موجود ڈاکٹروں نے جسٹس(ر) بلال نازکی کو بتایا کہ ہر سال ہزاروں لوگ اس مرکز میں آتے ہیں،جو کہ اس بات کی از خود عکاسی ہے کہ کہ نظام میں کہیں گڑ بڑ ہے۔اس موقعہ پر مرکز کے انچارج ڈاکٹر نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین کو اس بات کی جانکاری بھی دی کہ اس مرکز کے آوٹ ڈور مریضوں میں کئی لڑکیاں بھی شامل ہیں،جن میں سے کئی ایک کو مرکز میں داخل کرنے کی ضرورت ہے،تاہم انسداد منشیات مرکز میں خواتین مریضوں کو داخل کرنے کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے۔ معالجین نے بتایا کہ کئی کیسوں میں کنبے اس قدر مفلس ہیں کہ وہ خرچہ بھی اٹھا نہیں پاتے۔ جسٹس(ر) بلال نازکی نے پریس اورسماجی میڈیا کی اس معاملے میں خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے اس بات کو محسوس کیا کہ منشیات کی لت کی روک تھام کیلئے جامع پالیسی کی ضرورت ہے،تاکہ آئندہ نسل کو منشیات کے زہر کی لت سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو اس سلسلے میں بنیادی طور پر4چیزوں کی طرف دھیان دینا چاہئے،جس میں منشیات کی خریدو فروخت اور سپلائی کی روک تھام کے علاوہ مقامی طور پر منشیات کے فصلوں کو تباہ کرنے،اور انکی پیدوار پر روک تھام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکار کو چاہے کہ وہ ایک منصوبہ تیار کرے،جس کے تحت مختلف عمر کے لوگوں کو ہدف بنا کر انہیں منشیات کے نقصان کے بارے میں جانکاری دی جائے،جبکہ اس لت میں گرفتار شدہ افراد کیلئے انسداد منشیات مراکز و بازآبادکاری کیلئے سہولیات کو وسعت دینے کے علاوہ سائنسی بنیادوں پر معیا ررکھے۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ہدایت دی کہ اس کی ایک کاپی ریاستی چیف سیکریتری کو بھی روانہ کی جائے تاکہ آئندہ تاریخ سماعت کے دوران غالباً اس پر اپنا ردعمل دیں۔