لکھنو¿// سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کہا ہے کہ سال 1990 میں اجودھیا میں کارسیوکوں پر گولی چلانے کا حکم ایک صحیح فیصلہ تھا اور یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت برقرار رکھنے کیلئے لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ''مجھ پر کوئی دباو¿ نہیں تھا، یہ فیصلہ ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے لیا تھا ۔مسٹر یادو نے پارٹی دفتر میں اپنی 79 ویں سالگرہ کے جشن کی تقریب کے موقعے پر 1990 میں اجودھیا میں کار سیوکوں پر فائرنگ کے فیصلہ کو درست ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا لوک سبھا میں بحث کے دوران سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپئی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعہ میں 56 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن ریاستی حکومت نے صرف 20 اموات کی تصدیق کی تھی۔ مسٹر یادو نے کہا جب میں نے ان سے مہلوکین کے نام پوچھے تو مسٹرباجپئی نے اپنے الفاظ واپس لے لئے ۔ انہوں نے کہا بعد میں پتا چلا کہ اس واقعہ میں 28 افراد کی موت ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مرنے والوں کے اہل خانہ کی مالی مدد بھی کی تھی۔ مسٹر یادو نے کہا کہ اس سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پارٹی کے رہنماو¿ں کی کمزوری کی وجہ سے ایس پی نے صرف 47 نشستیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجودھیا میں ہوئی فائرنگ کے واقعہ کے بعد لوگ انہیں ہندووں کا ''قاتل'' کہنے لگے ۔ پارٹی نے انتخابات میں 105 سیٹیں جیتیں اس وقت، 90 فیصد مسلمانوں نے ایس پی کی حمایت کی تھی۔یو این آئی