ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے عالمی برادری سے اپنااثروروسوخ استعمال کرنے کی گیلانی کی اپیل

سرینگر//حریت (گ) چیئرمین سیدعلی گیلانی نے6جنوری1993کے سانحہ سوپورکی یاد میں سوپور میں آج ہڑتال،جامع مسجد سوپور میں نماز ظہر کے بعد جلسہ عام منعقد کرنے اور بعد میں مزارِ شہداء تک ایک پُرامن جلوس نکالنے کی کال دہراتے ہوئے کہا سوپور کویہ امتیازحاصل ہے کہ وہاں کی اکثریت نے کبھی بھی تسلط کو ذہن وقلب سے قبول نہیں کیااور یہی وجہ ہے کہ اس قصبے کوزیر کرنے کیلئے6جنوری 1993کاسانحہ پیش آیا۔سید علی گیلانی نے کہا کہ 26سال پیش آیا ہوا یہ واقع کشمیر کی تاریخ میں یہ ایک دلدوز اور وحشت ناک سانحہ ہے جس کو کشمیر کے عوام ہی نہیں، بلکہ پوری عالم انسانیت بھلا نہیں سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ سانحہ سوپور اور اس قسم کے دیگر قتل عام کے تمام واقعات کی اپنی سطح پر تحقیقات کرائے اور اس سانحہ میں ملوث فورسز اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرے۔  6جنوری کو یاد کرتے ہوئے مزاحمتی رہنما نے کہا کہ طاقت کے نشے میں چورفورسزاہلکار پوری مارکیٹ میں گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ہر شخص کو تہہ تیغ کرتے چلے جارہے تھے۔ مکانوں اور دکانوں کو گن پاؤڈر چھڑک کر ساری املاک کو آگ کی نذر کردیا۔ فورسز اہلکاروں نے دکانوں کے شٹر گرا کر دکانداروں کو باہر نکلنے کی اجازت نہ دیکر انہیں اندر ہی آگ میں زندہ جلادیا۔ گیلانی نے کہا کہ ایسی درندگی تاریخ نے شاید ہی دیکھی ہوگی کہ ماں کی گود سے اس کے شیرخوار بچے کو گھسیٹ کر آگ کے بھڑکتے شعلوں میں پھینک دیا گیا۔ جب اس مجبور اور دکھیاری ماں نے چیخ وپکار اور آہ وزاری کی تو گولیوں سے اُس کو بھی ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طوفانِ بدتمیزی میں 55انسانی جانوں کو آگ میں بھسم کرکے انگاروں میں تبدیل کیا گیا اور اُن کے رشتہ دار ان کو پہچان بھی نہیں سکے۔ حریت رہنما نے کہا کہ بانڈی پورہ جانے والی ایک بس کو سواریوں سمیت گولیوں سے چھلنی کرکے بس کو بھی آگ لگادی اور کسی کو بھی بس سے اترنے نہیں دیا گیا تاکہ سب مسافر اس جلتی ہوئی بس میں ہی دم توڑ دیں۔ اسی طرح ظلم وستم، بربریت اور سفاکیت کا کھیل کر انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ 120مکانوں اور 350دکانوں کو بھی کھنڈرات میں تبدیل کرکے  نئے سال کا انوکھا تحفہ پیش کیا۔ مزاحمتی رہنما نے کہا کہ سوپور کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہاں کی اکثریت نے کبھی بھی غلامی کو قلب وذہن سے قبول نہیں کیا ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں انہوں نے سودابازی اور اپنے بنیادی حقوق کی پامالی کے خلاف سینہ سپر ہوکر ایک جرأت مند اور قابل تحسین کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے وہ ظالم طاقتوں اور اُن کے مقامی بہی خواہوں کی نظروں میں ہمیشہ سے ایک کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں اور جب بھی ظالموں کو موقع ملا انہوں نے اس ’’سرکش‘‘ خطے کو زیر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور 6؍جنوری کا وحشیانہ سانحہ اُسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ گیلانی نے سوپور سانحہ کے 26سال مکمل ہونے پر اس کی یاد تازہ کرنے کے لیے 6؍جنوری سنیچر کو قصبۂ سوپور میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی مکمل ہڑتال، جامع مسجد سوپور میں نماز ظہر کے بعد جلسہ عام منعقد کرنے اور بعد میں مزارِ شہداء تک ایک پُرامن جلوس نکالنے کی کال دہراتے ہوئے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء کی قربانیوں کو کسی بھی صورت میں فراموش کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔