سرینگر// نیشنل کانفرنس نے حکومت کی طرف سے ملازمین کی مسلسل جبری برخواستگی پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بے قاعدہ اور مشکوک عمل کی مذمت کی ہے اور اسے کشمیریوں کو بے اختیار اور محتاج بنانے کی مذموم سازش قرار دیا ۔ پارٹی اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں حکومت کی طرف سے بدھ کو5 ملازمین کی برخاستگی اور جمعرات کو مزید5افسران کی جبری سبکدوشی کو تاناشاہی، ہٹ دھرمی اور انتقام گیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے دوران جس طرح بغیر تحقیقات اور مشکوک انداز میں ملازمین کی برطرفی عمل میں لائی جارہی ہے وہ انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس گورنر انتظامیہ کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے جموں وکشمیر کے عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے کا ایک اور مذموم حربہ سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے، اس سے قبل گذشتہ سال ایک اور حکمانے کے ذریعے حکومت کو اس بات کا مجاز بنایا گیا کہ وہ ملازمین کو 48 سال کی عمر میں سبکدوش کرسکتی ہے۔ اسی منصوبے کے تحت ستمبر 2021میں 912آئی سی ڈی ایس ہیلپروں سے بھی نوکریاں چھین لی گئیںجبکہ اس سے قبل 4500کے قریب سیلف ہیلپ گروپ انجینئروں اور درجنوں سرکاری ملازمین کو برطرف کیا گیا جبکہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے وقفے وقفے سے ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ جاری ہے۔