سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت ہند اور بی جے پی تحقیقاتی ایجنسیوں کو انہیں اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے کیلئے استعمال کررہی ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کو چاہئے کہ وہ سیاسی لڑائی از خود لڑے اور میرے اہل خانہ ، دوستوں اور رشتہ داروں کو اس میں نہ لائے۔ اپنی رہائش گاہ واقع گپکار سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت ہند نے میرے خلاف محاذ کھول دیا ہے اور ایجنسیاں خاص طور پر سی بی آئی ، این آئی اے اور ای ڈی کو میرے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ان ایجنسیوں کو چاہئے تھا کہ وہ حساس کیسوں کی تحقیقات کرے تاہم انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے کہ پی ڈی پی نے مرحوم مفتی محمد سعیدکے مقبرہ کیلئے کہاں سے پیسہ لائے ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا ہی نہیں بلکہ ان ایجنسیوں نے میری والدہ کے بینک اکاوئنٹس کی جانچ کے علاوہ میری بہن کے جائیداد کی تفصیلات کو بھی کھنگالا جو پیشہ سے ایک ڈاکٹر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی انکی دوست اور سابق رکن اسمبلی انجم فاضلی کے گھر پر چھاپہ ڈالا گیا، ہراساں کیا گیا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ میری آخری پریس کانفر نس ہو، مجھے گرفتار کیا جائے،کیونکہ بی جے پی نے اپنے دم پر سیاسی لڑائی لڑنے کے بجائے میرے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، جس سے انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پارٹی ممبران کو بنا کسی کیس کے حراست میں لیا گیا ہے جبکہ بنا کسی وارنٹ کے سرتاج مدنی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے پی ڈی پی یوتھ صدر ،جنہوں نے کل ہی ڈی سی سی الیکشن میں بھاری اکثریت سے جیت درج کر لی، این آئی اے کی تحویل میں ہے اور بغیر کسی جرم کے سزا کاٹ رہا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ ایجنسیاں نے وحید پرہ کو زیر دبائو لانے کی کوشش کی کہ وہ اس بات کی تصدیق کرے کہ انکے جنگجوئوں کیساتھ رابطے ہیں تاکہ ( مجھ) تک پہنچا جائے، لیکن انہیں منہ کی کھانی پڑی۔انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار الائنس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے بھاری اکثریت حاصل کی ہے ۔جو کہ دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف عوامی فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموںکشمیر میں اب بی جے پی کی دکان بند ہوئی ہے اور ان کا کہیں نا م ونشان نہیںہے ۔ جموںکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بارے میںبات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی مستقبل قریب میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیںہے ۔