سرنکوٹ+شوپیان //خطہ پیر پنچال کو وادی کشمیر سے ملانے والی مغل شاہراہ پر تاریخ کا سب سے بھیانک سڑک حادثہ رونماہوا جس کے نتیجہ میں ایک کمپیوٹر انسٹی چیوٹ میں زیر تربیت طلاب کی گاڑی ایکسکرشن کے دوران پیر کی گلی کے نزدیک لال غلام کے مقام پر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 9طالبات سمیت 11افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 7کی حالت تشویشناک ہے جنہیں صدر اسپتال سرینگر منتقل کردیا گیا۔حادثے میں مرنے والوں کی عمر یں 20سے 25سال کے درمیان ہیں اور ان سب کا تعلق سرنکوٹ سے ہے ۔
حادثہ
ایک ٹیمپو ٹرولرزیر نمبرJK12-3475سکل ڈیولپمنٹ سے جڑے کورس جیسے ٹیلرنگ اور کٹنگ وغیرہ کی تربیت فراہم کرنے والے ادارے’ کشش انسٹی ٹیوٹ سرنکوٹ ‘واقع نزد یک جامع مسجد سرنکوٹ کے طلباء و طالبات کو صبح ساڑھے آٹھ بجے سرنکوٹ سے سیروتفریح کیلئے دبجن لیکر روانہ ہوا جو لگ بھگ سہ پہر ساڑھے بارہ بجے لعل غلام کے مقام پر حادثے کاشکار ہوکر 250سے زائد فٹ نیچے گہری کھائی میں جاگرا جس کے نتیجہ میں 9طالبات ،1طالبعلم اور1ٹیچرلقمہ اجل بنے جبکہ 7دیگرشدید زخمی ہوئے جن میں 6طالبات شامل ہیں ۔حادثے کے بعد وہاں موجود بکروال اورشاہراہ پر چلنے والے دیگر گاڑیوں کے مسافر دوڑ کر پہنچے جبکہ کافی تاخیر کے بعد سرنکوٹ اورشوپیاں سے پولیس اور انتظامیہ کی ٹیمیں بھی پہنچیں جنہوں نے خون میں لت پت تمام افراد کو وہاں سے اٹھاکر ضلع ہسپتال شوپیاں پہنچایا جہاں 11 کو مردہ قرار دیاگیاجبکہ 7کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد نازک حالت میں سرینگر منتقل کیاگیا۔اسی انسٹی ٹیوٹ کی ٹیچر ناظمہ ہمدانی ،جو خود بھی دوسری گاڑی میں ان طالبات کے ہمراہ تھیں ،نے بتایاکہ وہ دو گاڑیوں میں صبح ساڑھے آٹھ بجے سرنکوٹ سے نکلے اور راستے میں وہ ٹیمپو سے آگے ہوگئے،انہیں سیر وتفریح کیلئے دبجن شوپیان جانا تھا کہ راستے میں یہ حادثہ پیش آیا ،جیسے ہی انہیں حادثے کی اطلاع ملی تو وہ واپس مڑ کرآئے اور دیکھاکہ گاڑی کئی سو فٹ نیچے گری ہوئی ہے ۔لقمہ اجل بننے والوں میں25سالہ نعیمہ جان دختر ریاض احمداور23سالہ تبسم جان دختر محمد رفیق ساکنان فیصل آباد،24سالہ شیرین فاطمہ دختر زماں احمد ساکن لاتھون،20سالہ سہیل احمد ولد زبیر احمد ، 22سالہ شبنم دختر ہدایت احمد اور 20رابعیہ دختر مختار احمد ساکنان گنتھل،23سالہ افشانہ کوثر ساکن درباہ،25سالہ حمیرا کاظمی اور23سالہ رحمت بی ساکنان دندک، 20سالہ نجمہ اختر ساکن لسانہ اور24سالہ جمیل احمد ساکن مندل شامل ہیں۔20سالہ عالیہ،21سالہ تبسم،22سالہ سونیا،25سالہ تعظیم اختر،21سالہ مہرالنساء اور24سالہ افسانہ جاوید کو شدید زخمی حالت میں صدر اسپتال سرینگر منتقل کردیا گیا۔میڈیکل سپرانٹنڈنٹ شوپیاں جی ایم بٹ نے بتایاکہ حادثے کے متاثرین طلاب کو ضلع اسپتال لایا گیا جن میں سے پہلے ہی 11لقمہ اجل بن چکے تھے جبکہ 7کو طبی امداد فراہم کرکے سرینگر منتقل کیاگیا۔
حادثے کی وجہ
حادثے کی وجہ تیز رفتاری اورائورلوڈنگ بتائی جارہی ہے ۔ٹیمپو کے پیچھے چل رہی گاڑی کے مالک سمیر ملک نے بتایاکہ ٹیمپو ڈرائیور بہت تیزرفتاری سے چل رہاتھا اور جیسے ہی اس نے ایک گاڑی کو ائورٹیک کرنے کی کوشش کی تو وہ ٹیمپو کو قابو میں نہیں رکھ پایا اور گہری کھائی میں جاگرا۔حادثے کے وقت ٹیمپو پر ڈرائیور سمیت 18افراد سوار تھے جبکہ ایک ٹیمپو میں ڈرائیور سمیت 13افراد کے ہی بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے ۔ڈی ٹی آئی ٹریفک پونچھ نیاز احمد نے بتایاکہ ایک ٹیمپو میں ڈرائیور سمیت 13مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے ۔ادھر ایس ڈی ایم سرنکوٹ محمد سلیم قریشی نے بتایاکہ حادثے کی اطلاع مغل شاہراہ پر موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر نہ مل سکی لیکن جیسے ہی اطلاع ملی تو وہ خود موقعہ پر پہنچے اور نعشوں اور زخمیوں کو وہاں سے نکال کر شوپیاں منتقل کروایا جہاں سے نعشیں واپس لائی جارہی ہیں جبکہ زخمیوں کو سرینگر منتقل کیاگیاہے ۔ڈپٹی کمشنر پونچھ راہل یادو کاکہناہے کہ انہوں نے ایس ایس پی کے ہمراہ مغل شاہراہ کا دورہ کیا اور بچائو ٹیم کو پہلے ہی روانہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ پونچھ سے انتظامیہ کی ٹیمیں شوپیاں میں موجود ہیں ۔
سرنکوٹ میں ماتم
اس دلدوز حادثے پرپونچھ کے سرنکوٹ علاقے میں ماتم کا سماں ہے اور حادثے کے حوالے سے خبر ملتے ہی لوگوں میں بے چینی پیداہوئی جبکہ طالبات کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو مغل شاہراہ کی طرف محوسفر دیکھاگیا ۔اس دوران رقت آمیز مناظر دیکھے گئے اور ہر دل خون کے آنسو رہاتھا جبکہ ہر آنکھ نم تھی۔وہیں مقامی لوگوں میں اس حادثے کے تئیں سخت غم وغصہ پایاجارہاہے اور ان کاکہناہے کہ دوسال پیر گلی میں سیروتفریح کیلئے گئے سکولی بچوں کی گاڑی کو حادثے اوراس میں چالیس بچوں کے مارے جانے کی افواہ پھیلنے کے بعد انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیاتھاکہ اب کسی بھی سکولی گاڑی کو سیروتفریح کیلئے نہیں جانے دیاجائے گا لیکن پھر بھی ایک پرائیویٹ ادارے کی طالبات کو جانے کی اجازت دی گئی جس کی وجہ سے اس وقت پندرہ گھروں میں ماتم چھایاہواہے ۔انہوں نے کہاکہ مغل شاہراہ پر موبائل نیٹ ورک کا کوئی بندوبست نہیں ہے جس کے نتیجہ میں انہیں کئی کئی گھنٹے تک کسی حادثے کے بارے میں پتہ نہیں چل پاتا اور حادثے کاشکار ہونے والے وہیں تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں ۔
گورنر، فاروق، عمر ،محبوبہ اور میرواعظ کا اظہار رنج
سرینگر//گورنر ستیہ پال ملک نے سڑک حادثے میں ہوئے قیمتی جانوں کے زیاں پر دکھ اور صدمے کا اِظہار کیا۔ایک تعزیتی پیغام میں گورنر نے سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اِظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہوئے افراد کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے ایکسگریشیا کا اعلان کیا۔گورنر نے اِنتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ زخمیوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات بہم پہنچائیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے 11 افراد کی ہلاکت پر رنج و الم کا اظہار کیا۔انہوں نے متاثرہ اہل خانہ اور لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ زخمی ہوئے افراد کو بہتر سے بہتر علاج و معالجہ یقینی بنائے۔میرواعظ عمر فاروق نے سڑک حادثے پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'پیر کی گلی کی سیر پر آنے والے 11 طلبا کی بھیانک سڑک حادثے میں موت واقع ہوجانے سے بہت دکھ پہنچا۔ میں جملہ لواحقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔ سڑک حادثوں میں آئے روز قیمتیں جانیں ضائع ہورہی ہیں'۔