سری نگر// جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعتراف کیا کہ وادی میں جاری آزادی حامی احتجاجی لہر کے دوران کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ معصوم شہریوں بشمول ایک لیکچرار ، اے ٹی ایم گارڈ اور بارہ سالہ کمسن جنید کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وادی میں امن کی بحالی کے بعد تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے بات چیت کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ریاستی پولیس سے کہا کہ وہ ایسے نوجوانوں کی گھرو اپسی کی کوششیں کریں جنہوں نے جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ محترمہ مفتی نے یہاں پولیس یادگاری دن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات والے قانون آرمڈ فورس اسپیشل پاورس ایکٹ وادی میں مستقل طور پر نافذ نہیں کیا گیا ہے اور امن کی بحالی کے ساتھ ہی اس قانون کو ہٹالیا جائے گا۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے چھرے لگنے سے ہلاک ہونے والے 12 سالہ جنید کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’ایک کمسن بچے جنید کو ہلاک کیا گیا۔ میں نے اس ہلاکت کے بارے میں مرکزی وزیر داخلہ (راجناتھ سنگھ) سے بات کی اور کہا کہ اس ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کو سزا ملنی چاہیے‘۔ انہوں نے مزید کہا ’اس کے علاوہ ایک لیکچرار کو مارا گیا۔ ایک اے ٹی ایم سیکورٹی گارڈ کو بھی ہلاک کیا گیا۔ بہت سی چیزیں نہیں ہونی چاہیں تھیں۔ میں اس کا اعتراف کرتی ہوں‘۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ معصوم شہریوں کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا ’اگر کنبے میں کوئی غلطی کرتا ہے تو اس پورے کنبے کو بچانے کے لئے مذکورہ فرد واحد کو سزا دی جاتی ہے۔ میں اس معاملے کو لیکر بہت سنجیدہ ہوں‘۔ انہوں نے وادی میں انتہائی مہلک ثابت ہونے والی چھرے والی بندوق کے استعمال پر پابندی کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز سے تعاون طلب کیا۔ انہوں نے کہا ’میں پیلٹ بندوقوں پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہوں لیکن یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب آپ لوگ (سیکورٹی فورسز) حکومت کی مدد کریں گے۔ ہمارے بچوں کو ہمیشہ ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اگر ہم مذاکرات چاہتے ہیں تو اس کے لئے عسکریت پسندی بند ہونی چاہیے‘۔ محبوبہ مفتی نے پولیس سے کہا کہ وہ جھڑپوں کے دوران مقامی جنگجوو¿ں کو نہ ماریں بلکہ انہیں اپنے گھروں کو واپس لائیں۔ علیحدگی پسندوں پر تنقید کرتے ہوئے محترمہ مفتی نے کہا کہ پارلیمانی وفد حریت کانفرنس سے ملنا چاہتی تھی لیکن انہوں نے اپنے دروازے بند کردیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نئی دہلی جاکر وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لئے کہے گی، لیکن بقول اُن کے اس کے لئے صورتحال پہلے معمول پر آنی چاہیے۔ یو اےن آئی