معروف شاعر ، ادیب اورمصنف پروفیسر مرغوب بانہالی انتقال کرگئے

بانہال //کشمیری اور اردو زبانوں کے سرکردہ اور نامور ادیب پروفیسر مرغوب بانہالی نے منگل کو84برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد  لالبازار سرینگرمیں واقع اپنی رہائش گاہ پر منگل کی صبح مالک حقیقی سے جا ملے۔ بانہال کے بنکوٹ علاقے میں گیری خاندان میں پیدا ہوئے غلام محمد المعروف ڈاکٹر مرغوب بانہالی کے انتقال پر متعدد ادبی ،سیاسی عملی و سماجی شخصیات اور تنظیموں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔موصوف کم و بیش پچاس سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے اور کئی ادیبوں نے ان کی زندگی اور ان کی ادبی خدمات پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔  1930 کی دہائی میں موجودہ ضلع بانہال کے موضع بنکوٹ میں پیدا ہوئے پروفیسرمرغوب کچھ عرصہ تک تحصیل ایجوکیشن افسر کے عہدے پر تعینات رہے اور بعد میں بعد کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ فارسی میں بطور پروفیسر تعینات ہوئے۔ کشمیر یونیورسٹی میں مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد پروفیسر مرغوب گیارہ برسوں تک شعبہ کشمیری کے سربراہ رہے اور وہیںسے سبکدوش ہو گئے۔ پروفیسر مرحوم نے اپنی ساری زندگی علمی اور تحقیقی سر گرمیوں میں گذاری اور اپنی سبکدوشی کے بعد انہوں نے اپنی تمام تر توجہ ادب اور عبادت میں صرف کی۔ ان کی اعلیٰ ادبی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ 1979 میں انہیں ساہتیہ اکیڈمی کے ایوارڈ سے نوازا گیا لیکن انہوں نے ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف رواء رکھے گئے سلوک کی بنیاد پراحتجاجی طور ایوارڈواپس کردیا۔ پروفیسر مرغوب اپنے پیچھے چار بیٹیاں اور پانچ بیٹے چھوڑ گئے جن میں مشہور معالج ماہر نفسیات ڈاکٹر مشتاق مرغوب ، فاروق احمد ، ڈاکٹر طارق مرغوب منیجنگ ڈائریکٹر اور بانی کور اکیڈمی، ڈاکٹر امتیاز مرغوب سربراہ پوسٹ ہارویسٹنگ ڈیپارٹمنٹ شیر کشمیر یونیورسٹی شالیمار اور وجاہت مرغوب شامل ہیں۔
 
 
 
 
ادبی ، سیاسی ، سماجی شخصیات اورکئی تنظیموں کا اظہار تعزیت 
سرینگر//پروفیسر مرغوب بانہالی کے انتقال پر سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ افراد اور تنظیموں نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گہرے صدمے کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم کی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔پارٹی کے نائب صدرعمر عبداللہ،سینئر لیڈران شریف الدین شارق، محمد یوسف ٹینگ، خالد نجیب سہروردی اور ضلع صدر رام بن سجاد شاہین نے بھی گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ حقانی میموریل ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ سید حمید اللہ حقانی اور جنرل سکریٹری بشیر احمدڈار نے انکی وفات پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔مرکزی جامع مسجد بانہال کے خطیب و جماعت اسلامی کے سابق امیر ضلع رام بن عبدالاحدنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کے ساتھ تعزیت پیش کی ہے ۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ مرحوم ایک ماہر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اعلی سطحی ادبی شخصیت وتوحید پرست شاعر  بھی تھے۔ اْنہوں نے کہا کہ وہ ان کے شاگردوں میں شامل ہیں۔پروفیسر عبدالحمید خان بانہالی نے ان کی تعزیت پرتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم ایک توحید پرست شاعر تھے ۔انہوں نے ان کے بلند درجات کی اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے۔ نامور ادیب اور شاعر منشور بانہالی نے کہا کہ کاشر ادبی مرکز بانہال اور یہاں کی مختلف ادبی ، دینی اور سماجی تنظیمیں آپ کی رحلت پر اپکے تمام خاندان سے شریک تعزیت ہیں۔ انہوں نے اللہ رب العزت سے دعا کی ہے کہ اللہ رب ا لعزت مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔پروفیسر مرغوب بانہالی کے انتقال پر سنگلاب ادبی فورم کے صدر اور نامور شاعر و ادیب شبیر حسین شبیر نے کہا کہ ادبی مرکز بانہال کے صدر منشور بانہالی ، پیر پنچال ادبی فورم بانہال کے صدر ظاہر بانہالی ، سنگلاب ادبی مرکز بانہال کے صدر شبیر حسین شبیر ، عبدالرحیم اعما، فائونڈیشن بانہال کے صدر ڈاکٹر خالد رسول ، بمبرن باغ کاشر بزم ادب مہو کے صدر بمبور یوسف ، رضاکار انجمن ووئس آف بانہال کے صدر عارف محمد تانترے ، نوگام والنٹیرس  کے ترجمان اصغر رسول بٹ ، ہردئش ڈولپمنٹ فورم کے روح رواں  مشتاق احمد شاہ ، سوشل ویلفیئر ایسو س ایشن بانہال کے ترجمان منظور احمد وانی اور معروف صحافی، ضلع صدر جرنلسٹ ایسوسی ایشن رامبن ، تحریک بقائے اردو کے ضلع صدر رام بن اور انجمن اردو صحافت کے سرگرم کارکن محمد تسکین وانی نے ان کے انتقال پرتعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کی۔ان کی رحلت پر وادی چناب کی کئی ادبی انجمنوں کے علاوہ سابق ممبر اسمبلی وقار رسول وانی ، محمد امتیاز کھانڈے ، سرپنچ بنکوٹ اور سیاسی و سماجی لیڈر محمد الیاس وانی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے محمد سلیم بٹ نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔  اقبال پبلک ہائی اسکول صورہ کی انتظامیہ اور اسٹاف نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اسکول کی منیجنگ کمیٹی کے سربراہ رشید احمد اور دیگر ممبران نے پروفیسر مرغوب بانہالی کی رحلت کو جہاں علم و ادب اور زبانوں کے لئے ایک بڑا سانحہ قرار دیا ہے وہاں یہ اقبال اسکول کے لئے بھی ایک بہت بڑا نقصان ہے کیونکہ مرغوب صاحب ابتدائی ایام ہی سے اسکول اور اس کے معاملات سے جڑے تھے اور اسکول کی ہر چھوٹی بڑی سرگرمی میں دلچسپی رکھتے تھے۔  مراز ادبی سنگم نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشنی کیلئے دعا کی ہے۔حلقہ ادب سوناواری نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ادبی دنیا ایک مقتدر اور معتبر قلم کار اور دانشور سے محروم ہو گئی وہیںحلقہ ادب کا ایک مخلص رفیق اور دوست ہمیشہ کے لئے جدا ہوگیا۔حلقہ ادب کے سبھی ممبران اس وقت اس  دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ غمزدہ خاندان کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حلقہ نے  مرحوم کے حق میں جنت  الفردوس اور لواحقین کے لئے صبر کی دعا کی ہے۔