پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ کے دور دراز گائوں ڈھانگری کا رہنے والا ریاض احمدولد فرید حسین قوم میر جو کہ ایک کنبہ کا واحد سہارا تھا جموں میں مزدور ی کرتے ہوئے ایک حادثہ کے دوران ملبے کے نیچے دب گیا تھا اس خطر ناک حادثے میں اس کی رھیڑ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ معذور ہو گیا۔اس دوران جس ٹھیکیدار کے ساتھ وہ کام کر رہا تھا اس نے صرف دو ہزار روپئے مدد کی ایک ماہ تک جموں میڈیکل کالج میں علاج کے باوجود اس کی رھیڑ کی ہڈی ٹھیک نہ ہو سکی جس کے بعد آٹھ سال سے مذکورہ نوجوان نہایت ہی افلاس کی زندگی گزار رہا ہے۔اس معذور شخص کی بیوی اور ایک آٹھ سالہ بچی بھی ہے جس کا کوئی پرساں حال نہیں ہے ۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے ریاض احمد نے بتایا کہ وہ اپنی زندگی سے بہت تنگ ہے لیکن اس کی بیوی اور بچی کی وجہ سے وہ ہمت کئے ہوئے نہایت کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ سال سے وہ بستر پر ہیں گھر میں جو کچھ تھا وہ علاج معالجہ پر خرچ ہوگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی معذوری کو کمزوری بنانے کی بجائے اپنی طاقت بنانے چاہتا ہے لیکن ان کا بس نہیں چل رہا ہے ۔انہوں نے بتایامحکمہ سماجی بہبود کی جانب سے کچھ عرصہ پہلے اس کی پنشن لگائی گئی ہے جو کہ بالکل مختصر ہے لیکن وہ بھی کئی کئی سال بعد ملتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ معذوروں کو سکوٹی دی جاتی ہے وہ بھی پچھلے پانچ سالوں سے درخواست جمع کئے ہوئے ہیں لیکن انھیں سکوٹی بھی نہیں مل رہی ہے۔انہوں نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ خصوصی طور پر اس کی مدد کریں تاکہ اس کی بچی کا مستقبل روشن ہو اور وہ اور اس کی بیوی بھی آرام کی زندگی گزار سکیں۔