بانہال//قصبہ بانہال کے عقب سے تعمیر کی جانے والی جموں سرینگر فورلین شاہراہ کے ایک حصے پرجمعہ کے روز کام شروع کرنے کے دوران پولیس اور مقامی زمینداروں میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا اور انتظامیہ نے پولیس کی مدد سے مبینہ زور زبردستی کرکے وہاں بلڈوزر چلائے اور اس ملکیتی اراضی میں تیار کی گئی سبزی کی کیاریوں کو اکھاڑ پھینکا ۔
مقامی لوگ اسے سراسر زیادتی اور ہائی کورٹ کی طرف سے جاری حکم امتناع کی خلاف ورزی سے تعبیر کرلیا ۔ مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ یہ زمین ان کے قبضے میں چلی آرہی تھی اور اس اراضی کا نہ انہیں معاوضہ ملا ہے اور ناہی انہیں اس زمین کو کسی اور محکمہ کو دینے کی کوئی خبر ہے ۔جمعہ کی دوپہر بعد تحصیل اور سب ڈویژن انتظامیہ بانہال پولیس کی بھاری نفری اور فورلین کمپنی کی مشینری لے کرتحصیل دفتر بانہال کے عقب میں فورلین شاہراہ کے اس حصے پر کام کرنے کیلئے پہنچ گئی اور اس کی خبر ملتے ہی ہولن بانہال کے مرد و خواتین پر مشتمل زمیندار بھی وہاں پہنچے اور انہوں نے وہاں احتجاجی مظاہرہ کیا ، دھرنا دیا اور کام کو ہونے سے روک دیا۔
بعد مین انتظامیہ نے بلڈوزر چلاکر کام کو انجام دیا ۔مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ خسرہ نمبر 155 کی یہ تین کنال اور پندرہ مرلہ کی اراضی محمد یوسف ولد مرحوم حبیب گنائی ، پرویز احمد ولد مرحوم عبدالطیف گنائی ، غلام محمد ولد مرحوم سبحان گنائی اور محمد شریف ولد رمضان گنائی ساکنان ہولن گنڈعدلکوٹ بانہال کی ملکیتی اراضی ہے اور 1999میں محکمہ حیوانات اور محکمہ مال کے اسوقت کے افسران نے زمینداروں کو پوچھے بغیر یہ زمین بطخ فارم کیلئے محکمہ حیوانات کو منتقل کی ہے اور زمینداروں کو نہ اس کی خبر دی گئی ہے اور ناہی انہیں اس زمین کا کوئی معاوضہ دیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ زمینداروں کو اس بارے میں اسوقت معلوم ہوتا ہے جب 2007میں اس علاقے میں فورلین شاہراہ کی سروے وغیرہ کی جانے لگی ۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ یہ رقبہ فورلین شاہراہ کی زد میں آرہا ہے اور اب بھی محکمہ مال حقیقی زمینداروں کے بجائے محکمہ حیوانات کو اس کا مالک مانتے ہیں جبکہ مالکان زمین نے اب تک نہ کوئی معاوضہ لیا ہے اور ناہی انہیں اس بارے میں کوئی پتہ ہے کیونکہ یہ زمین مسلسل حقیقی مالکان اور زمینداروں کے قبضے میں تھی اور اس زمین میں اگائی گئی سبزی سے کئی گھر اپنے کنبوں کو پالتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سب ڈویژنل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے زمینداروں کی زمین کو تہس نہس کردیا گیا اور وہاں لگائی گئی مختلف اقسام کی ہزاروں روپئے مالیت کی سبزی کو بلڈوزروں کے نیچے روند دیا گیا اور زمینداروں کو اس سبزی کو نکالنے کیلئے ایک دن کی مہلت نہیں دی گئی ۔ میونسپل کمیٹی کے مقامی کونسلر اور متاثرہ زمیندار محمد شریف گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ فورلین پروجیکٹ کے مخالف نہیں ہیں لیکن وہ زمینداروں کے ساتھ کی جارہی نا انصافی کے خلاف ہیں ۔
انہوں نے کہا قصبہ بانہال میں ہماری ملکیتی اراضی کی قیمت دو سے تین لاکھ روپئے فی کنال لگائی گئی ہے جبکہ قصبہ بانہال اور اس کے اطراف میں فی کنال زمین پچاس سے ساٹھ لاکھ روپئے کے حساب سے خرید و فروخت کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے لیفٹنٹ گورنزاور گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فورلین شاہراہ پروجیکٹ کی آڑ میں زمینداروں کے استحصال کو ختم کرنے کے اقدامات کریں اور زمینداروں کو ان کا حق ادا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس زمین کو نیشنل ہائے وے آتھارٹی اف انڈیا کی طرف سے دی جارہی کم قیمت کے خلاف اور قیمت بڑھانے کیلئے پہلے ہی ایک کیس ریاستی ہائی کورٹ کے زیر سماعت ہے اور ہائی کورٹ نے گنڈ عدلکوٹ علاقے میں زمین کی جوں کی توں صورتحال کا حکم بھی دیا تھا لیکن انتظامیہ نے اسے نظر انداز کرکے زمینوں کو تہس نہس کیا ہے ۔ اس سلسلے میں تحصیلدار بانہال شیخ جاوید احمد نے بتایا کہ یہ اراضی 2012 میں نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کو فورلین شاہراہ کی تعمیر کیلئے سونپ دی گئی ہے اور اب تک اس پر زمینداروں کا ہی قبضہ تھا ۔ انہوں نے کہاکہ اس زمین کے بارے میں جو بھی عدالتی احکامات صادر ہونگے وہ اس پر عمل کریں گے اور زمین کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سرکار وہی کرے گی جو اسے عدلیہ سے احکامات ملیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمیندار اس اراضی پر قابض تھے اور فورلین شاہراہ کی تعمیر کے سلسلے میں انہیں اسے غیر قانونی قابضین سے چھڑا کراسے تعمیراتی کمپنی کو سونپا ناگزیر ہوگیا تھا اور اس میں کسی بھی قسم کی کوئی نا انصافی کی بات نہیں ہے کیونکہ یہ زمین پہلے ہی فورلین شاہراہ کو سپرد کی گئی ہے اور آج قبضہ لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا زمینداروں کیلئے جو بھی قانونی حکم صادر ہوگا وہ اس پر عمل کرینگے ۔