سرینگر//جموں کشمیر کے مستقل باشندوں سے متعلق قانون35اے دفاع کیلئے 30تجارتی،صنعتی وکاروباری ، ٹرانسپورٹ انجمنوں کے اتحاداور سیول سوسائٹی نے احتجاجی پروگرام جاری کردیا ہے۔انہوں نے ریاستی گورنر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ عدالت عظمیٰ میں35 اے کا دفاع کرنے کیلئے بہترین قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کریں۔27اگست کو عدالت عظمیٰ میں اس معاملے پرشنوائی کی تاریخ قریب تر آنے کیساتھ ہی ریاست میں ایک مرتبہ پھر ہلچل مچ گئی ہے۔ مزاحمتی جماعتوں اور مین اسٹریم خیمے کے بعد تجارتی،کاروباری اور صنعتی انجمنوں کے علاوہ ٹرانسپورٹروں نے بھی لنگڑ لنگوٹ کس لئے ہیں۔سرینگر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران متحرک سیول سوسائٹی’’کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز‘‘ کے ممبر عبدالمجید زرگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کی خصو صی پوزیشن کو آنچ نہیں آنے دی جائیگی اور 35اے کا تحفظ کرنے کیلئے وہ ہر ایک قربانی کیلئے تیار ہیں۔ زرگر نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے2روزہ ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا ’’ جب سے آر ایس ایس کی حمایت یافتہ غیر سرکاری انجمن نے عدالت عظمیٰ میں جموں کشمیر کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے خلاف عرضی دائر کی ہے،ہمارے پشتینی باشندے ہونے کے قوانین پر حملہ کیا جا رہا ہے‘‘۔زرگرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ دفعہ35اے کو1954میں آئین ہند میں درج کیا گیا،اور اس کے بعد مختلف گروپوں اور انفرادی سطح پر اس قانون کے خلاف مختلف عرضیاں عدالت میں پیش کی گئیں،تاہم ان تمام عرضیوں کو سپریم کورٹ نے مسترد کیا،کیونکہ نئی دہلی میں اس وقت کی سرکاروں نے اس قانون کا متحرک اور معقول دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال مختلف ہے،کیونکہ نئی دہلی کی حکومت نے عوامی مفاد عامہ میں داخل کی گئی اس عرضداشت کے خلاف کوئی بھی معقول قدم نہیں اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے معلوم پڑتا ہے کہ نئی دہلی اس قانون سے چھڑ چھاڑ کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد عامہ میں درج کی گئی اس عرضداشت کا مقصد جموں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کر کے اکثریتی کردار کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں جموں کشمیر کی انفرادیت اور خصوصی حیثیت پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی،اور اگر ایسا ہوا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو بھی ہوا دی جا رہی ہے کہ اس قانون سے ان مقامی خواتین کے حقوق پامال ہوتے ہیں،جن کی شادیاں بیرون ریاست کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ2002میں جموں کشمیر ہائی کورٹ کے مکمل بینچ نے ڈاکٹر سوشیلا سوہانی کے کیس میں واضح کیا کہ کوئی بھی خاتون اپنے جائیداد کے حق سے دستبردار نہیں ہوگی،جس کی شادی ریاست کے باہر کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حکم نامہ کو سپریم کورٹ مین چیلنج نہیں کیا گیا،اس لئے یہ حکم نامہ ایک قانون کی شکل بن گیا،اور اس کی روسے خواتین کو جائیداد کا حق برقرار ہے۔ عبدالمجید زرگر نے کہا کہ ایک اور غلط مہم یہ چلائی جا رہی ہے کہ اس قانون کی رو سے مغربی پاکستان سے آئے ہوئے شہریوں کو7دہائیوں کے بعد بھی ریاستی شہریت حاصل نہیں ہے،جس کو پہلے ہی سپریم کورٹ نے بچن لال کلگہوترا بمقابلہ حکومت جموں کشمیر کے کیس میں نپٹا دیا ہے۔ سیول سوسائٹی کے عبدالمجید زرگر نے ریاست گورنر این این ووہرا سے بھی اپیل کی کہ جموں کشمیر کے آئین کے نگہبان ہونے کے ناطے وہ اس قانون کا سپریم کورٹ میں دفاع کرنے کیلئے ایک مضبوط اور مستحکم قانونی و آئینی ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیں،تاکہ اس عرضی کو سپریم کورٹ میں کالعدم قرار دیا جاسکے۔انہوںنے کہا کہ جب تک نہ مسئلہ کشمیر حل ہوگا،ریاست کی انفرادی حیثیت کو برقرار رکھنے سے متعلق قوانین کا دفاع کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وادی چناب اور خطہ پیر پنچال بھی کشمیری عوام کے ساتھ ہے،اور جموں کے لوگوں کو بھی اس بات کا حساس ہوچکا ہے کہ دفعہ35 اے جموں کشمیر کے شہریوں کیلئے کس قدر ضروری ہے۔ اس موقعہ پر تجارتی اور کاروباری انجمنوں نے احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ اتوار 19اگست کو ٹرانسپورٹ شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ احتجاج کرینگے،جبکہ شکارا والوں کااحتجاج بھی ہوگا۔ پیر 20اگست کو تاجر مشترکہ طور پر پرتاپ پارک میں احتجاجی دھرنا دینگے۔25 اگست کو پنشنرس ایسو سی ایشن سے وابستہ ممبران سنیئر ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش کی قیادت میں بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ پریس کانفرنس میں کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں کے صدور محمد یوسف چاپری،حاجی محمد یاسین خان،کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر جاوید احمد ٹینگہ ،پروفیسر حمیدہ نعیم، پی ایچ ڈی چیمبر کے ظہور احمد ترمبو، کارڈی نیشن کمیٹی کے سراج احمد سراج ، پنشنرس ایسو سی ایشن کے سربراہ سمپت پرکاش، سیول سوسائٹی ممبران ڈاکٹر جاوید اقبال ،شکیل قلندر، اکنامک الائنس کے محمد صدیق رونگہ،فاروق احمد ڈار،ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے محمد یوسف شیخ،کے ٹی ایم ایف دھڑے کے قائمقام صدر بشیر احمد راتھر،ایک اور دھڑے کے جنرل سیکرٹری،بشیر احمد کنگپوش،منظور احمد بٹ ، محمداشرف میر،شہر خاص کارڈی نیشن کمیٹی کے حاجی نثار اورسجاد گل سمیت دیگر تاجر لیڈراں و سیول سوسائٹی ممبران موجود تھے۔