انجینئرتعظیم کشمیری
اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے، اس کو شکل صورت اور عقل سے نوازا ہے پھر سماج میں انسان کی وجہ سے یہ برائیاں کیوں ہے، ہمارا معاشرہ کئی برائیوں میں مبتلا ہے۔ یہ بُرائیاں ایسا ناسورہے جو انسان کے جسم کو کھوکھلا کر دیتا ہے اور انسان کبھی اپنے آپ کو اِن برائیوں کے دائرے سے باہر نہیں نکال پاتا ہے۔ اِن برائیوں کے لئے کہیں نہ کہیں ہم خود ذمہ دار ہیں اور اِن برائیوں سے معاشرہ کو پاک کرنے کی ذمہ داری بھی ہماری ہی ہے۔آج کل معاشرے میں برائیوں کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے، ہر کوئی برائیوں میں ڈوبا ہوا نظر آرہا ہے، یہ برائیاں ایسا ناسور ہے جو انسان کے جسم کو کھوکھلا کر دیتا ہے اور انسان کبھی اپنے آپ کو اِن برائیوں کے دائرے سے باہر نہیں نکال پاتا ہے جو انسان اور معاشرہ کو بگاڑے ہوئے ہیں ،جن سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔برائیوں کا سب سے پہلا اور بنیادی سبب جہالت ہے۔انسان غیر تعلیم یافتہ ہوتا ہے تو اُسے اچھے بُرے کی تمیز نہیں ہوتی اور وہ ہر کام کر گزرتا ہے، جسے اُسے کرنا نہیں چاہئے۔ تعلیم اور علم ہی سے انسان میں حسن ِ اخلاق، سلیقہ، احساس ذمہ داری اور شعور پیدا ہوتا ہے۔ جہالت سے معاشرہ بگڑتا ہے۔ اس لئے اسلام نے بھی حصولِ علم پر زیادہ زور دیا ہے۔ رشوت خوری اور سفارش ،جو ہمارے معاشرہ میں عام ہو چکی ہے ،نے معاشرے کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کسی محکمے میں یا کسی میدان میں جائیں رشوت کے بغیر کام نہیں ہوتا ہے۔ جائز کام کروانے اور اپنا حق لینے کیلئے رشوت دینی پڑتی ہے۔ بیچارے غریب تعلیم یافتہ ہو کر بھی رشوت دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ رشوت لینے والا اور دینے والا، دونوں گنہگار ہیں لیکن انسان سمجھتا نہیں ہے۔ صحیح اور غلط کو پرکھنے کی حِس بالکل ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ رشوت کے ساتھ ساتھ سفارش بھی معاشرے کی بُرائی ہے جس نے حقدار کو اُس کے حق سے محروم کر رکھا ہے۔ جن کے تعلقات امیروں کیساتھ اچھے ہوتے ہیں تو وہ اُن سے اپنا کام سفارش سے کروا لیتے ہیں۔ غریب آدمی کچھ کر نہیں پاتا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے۔خود غرضی تیسری معاشرتی برائی ہے جو کہ دیمک کی طرح معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے۔ ہر انسان اپنی ہی غرض اور خواہشات کا قیدی ہے۔ اُس کو کسی کے دکھ اور غم سے واسطہ نہیں ہوتا ہے۔ بس اپنا کام ہو جانا چاہئے یہی سوچ کر وہ اپنی غرض اور مطلب کی دُنیا میں کھویا رہتا ہے۔ یہی خود غرضی خاندان در خاندان بڑھتی جاتی ہے اور معاشرہ پربُری طرح اثرانداز ہو رہی ہے۔غیبت و چغل خوری بھی کافی حد تک خطرناک ہوتی جارہی ہے۔ اس سے انسان اپنے اخلاق و عادات سے گر جاتا ہے۔ کسی شخص کے پیچھے اُس کی غیبت کرنا، برائی کرنا، چغل خوری کرنا، اُس کے عیب اور خامیوں کو سب کے سامنے بلاجھجک بیان کرنا ،انسان کا شیوہ بن چکا ہے اور یہی برائی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہے۔ آج کل ہماری محفلوں میں غیبت، چغل خوری، طعنہ زنی اور ایک دوسرے کی تحقیر عام ہے۔ ہمیں ان باتوں سے بچنا چاہئے، پرہیز کرنا چاہئے۔جہیز بھی معاشرہ کی بے حد سنگین بُرائی ہے۔ والدین بیچارے ایک ایک پیسے جوڑ کر اپنی لڑکیوں کی شادی کرتے ہیں اور لڑکے والے جہیز کا تقاضا کرکے والدین کو مزید مقروض کر دیتے ہیں۔ شادی کے بعد بھی لالچی قسم کے لوگ جہیز مانگتے رہتے ہیں۔ غریب والدین نہ چاہتے ہوئے بھی قرض لے کر لڑکے والوں کا تقاضا پورا کرتے ہیں تاکہ اُن کی لڑکی گھر میں بیٹھی نہ رہ جائے۔ ایسے حالات میں لڑکی اور اُسکے والدین اُس جگہ رشتہ نہ کریں جہاں جہیز مانگا جاتا ہے اور معاشرہ کے نامور ہستیاں ایسی شادیوں میں نہ جائیں تو اس لعنت سے نجات مل سکتی ہے ۔منشیات معاشرے کی ایک ایسی برائی ہے جو معاشرے کو لے ڈوبی ہے۔ جگہ جگہ لوگ شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور دیگر منشیات کے نشے میں ڈوبے رہتے ہیں۔ منشیات کا استعمال انسان کو شرف انسانی سے نیچے گرا دیتا ہے۔ لوگ وقتی سکون کی تلاش میں اور اپنے غم کو ہلکا کرنے کے لئے اور اپنی طلب مٹانے کے لئے منشیات کا استعمال کرتے ہیں اور معاشرہ میں برائیاں جنم لیتی ہیں ہمارے معاشرہ میں ایک انسان ہی نہیں ہزاروں لوگ معاشرہ کو بگاڑنے کے ذمے دار ہیں۔ آج کے دور میں پڑھے لکھے، تعلیم یافتہ لوگ بھی اَن پڑھ کی طرح لوگوں سے سلوک کرتے ہیں ،صرف ذات کے نام پر نہیں بلکہ مذہب کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ان سب برائیوں کا حل یہی ہے کہ انسان مندرجہ بالا برائیوں سے اپنے آپ کو دور رکھیں،
دوسروں کی عزت کریں، دوسروں کی ٹوہ میں نہ رہیں، اپنی طرز زندگی کو سدھاریں، اپنے اخلاق کو بلند کریں، ہر کسی کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں، رشتوں کا احساس کریں اور اپنے بچوں کو بھی تعلیم یافتہ بنا کر اُن کو بچپن ہی سے اخلاقیات کی تعلیم سے روشناس کریں۔ تب ہی خاندان بھی سدھر جائے گا، ترقی کرے گا اور معاشرہ بھی ترقی کرے گا۔ معاشرہ کی بہتری میں خواتین کا کلیدی کردار ہوتا ہے، اس جانب انہیں ضرور کوشش کرنی چاہئے۔ا ﷲ تعالیٰ ہمیں سماج کے تمام بُرائیوں سے محفوظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رابطہ ۔ 9797995330)
[email protected]