سرینگر// پی ڈی پی نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے مظفر حسین بیگ کو پارٹی کا سرپرست اعلیٰ بنایا ہے۔یہ اہم پیشرفت پارٹی کے سابق اراکین قانون سازیہ کی ایک نشست میں لیا گیا جس میں مظفر حسین بیگ بھی موجود تھے۔گذشتہ کئی ہفتوں سے زونل سطح پر مشاورت کے بعد پیر کو پارٹی کی اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے کی۔میٹنگ میں مظفر حسین بیگ بھی موجود تھے، جن کیساتھ محبوبہ مفتی نے کئی روز قبل انکی رہائش گاہ پر 2گھنٹے تک طویل گفت و شنید کی تھی۔ پیر کی میٹنگ میںپارٹی کے ایجنڈا پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ لیا گیا کہ کئی اراکین قانون سازیہ کے مستعفی ہونے سے پارٹی کی سرگرمیوں کو کسی بھی صورت میں یرغمال نہیں ہونے دیا جائیگا بلکہ پارٹی کو بنیادی سطح پر مضبوط کرنے کیلئے تن دہی سے کام کیا جائیگا۔میٹنگ کے حوالے سے پارٹی کے ترجمان اعلیٰ رفیع احمد میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پارٹی کیخلاف سازشوں کو بہر صورت ناکام کیا جائیگا اور میٹنگ میں اس بات کا بہ اتفاق رائے فیصلہ لیا گیا کہ سینئر لیڈر اور نائب صدر مظفر حسین بیگ کو پارٹی کا سرپرست اعلیٰ بنایا جائے۔میر نے کہا کہ اس ضمن میں جب تجویز پیش کی گئی تو سبھی لیڈران نے اسکی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ بیگ صاحب میٹنگ میں موجود تھے جنہوں نے پارٹی فیصلے کو قبول کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں یہ تجویز محبوبہ مفتی نے پیش کی جس کی تائید سبھی لیڈران نے کی جس کے بعد میٹنگ ، جو تب تک انتہائی سنجیدہ طریقے سے ہورہی تھی، میں قدرے خوشی کا ماحول پیدا ہوا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محبو بہ مفتی نے میٹنگ میں، چند اراکین کے مستعفی ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا’’ جسے پارتٰ میں رہنا ہے وہ رہے، جسے نہیں رہنا ہے وہ ایک ہی بار چلا جائے، یہ آنا اور جانا بند ہونا چاہیے‘۔انہوں نے کہا کہ پارتٰ کے حوالے سے وہ سب کا سنتی ہیں لیکن فیصلہ خود کرتی ہیں۔تاہم مظفر حسین بیگ نے اس موقعہ پر کہا’’ یاسر ریشی اسکے بیٹے جیسا ہے،اگر پارتٰ سے کوئی لیڈر ناراض ہے اور اسکی ناراضگی معقول ہے، تو اسے واپس لایا جائے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ پاتی کی سیاسی امور سے متعلق فیصلہ ساز کمیٹی میں فوری طور تبدیلی لانی چاہیے،اس میں خاص خاص افراد کو شامل کیا جائے، جن کیساتھ مشاورت کی جاسکے،نہ کہ ایسے افراد کو شامل رکھا جائے جنہیں سیاسی سمجھ بوجھ نہیں‘‘۔بیگ نے کہا’’ سابق اراکین اسمبلی جہاں جہاں سے منتخب ہوئے تھے، وہی آنے والے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے امیدوار ہونگے، اور جہاں نہیں ہیں،وہاں کے امیدواروں کے حوالے سے مشاورت کے بعد فیصلہ لیا جائیگا‘‘۔بیگ نے پارٹی کے جنرل سیکریٹریوں کو ہدایات دیں کہ وہ وادی سے باہر بھی نکلیں اور جموں میں بھی اپنی سرگرمیوں کا آغاز کریں۔پارٹی میں روح پھونک دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوری ریاست میں ورکروں سے رابطہ قائم کیا جائے تاکہ پارتٰ میں نئی پھونک دی جائے۔ بیگ نے میٹنگ میں کہا کہ پی ڈی پی کے بغیر ریاست میں کوئی آنے والی حکومت نہیں بن سکتی،اور لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ پی ڈی پی نے ریاست کی خصوصی پوزیشن بچانے کیلئے اپنی حکومت کی قربانی دی، کیونکہ بھاجپا کے سیلاب کے آگے پارٹی کھڑی رہی جس کی سزا اسے اقتدار سے بیدخل کرکے دیا گیا۔میٹنگ میں نعیم اختر نے کہا کہ انکے خلاف ایک محاذ کھولا گیا لیکن کسی نے اسکے حق میں بات نہیں کی سوائے جاوید مصطفی میر کے۔انہوں نے کہا’’ مجھے بتایا جائے، میں نے کس کا کام نہیں کیا،میں نے کب کسی کے کام میں مداخلت کی‘‘۔انہوں نے کہا’’ میرے خلاف تقرریں کی گئیں،مجھے محبوبہ مفتی کا مشیر خاص کہا گیا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر میں مشیر ہوتا تو ترجمان کے عہدے سے نہ ہٹایا جاتا،یہ کس کے کہنے پر ہوا‘‘۔