Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مطالعہ روح کی غذا

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 25, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
انسان نے تفریح کی خاطر مختلف ادوار میں مختلف شوق اختیار کئے۔کبھی انسان غم غلط کرنے کیلئے تلوار بازی میں اپنے کرتب دکھایا کرتا تھا تو کبھی شکار کے پیچھے بھاگ دوڈ کرنے میں لطف کشید کرتا تھا۔گھڑ دوڈ یا گھڑ سواری اور دیگر کھیل بھی شوق کی تسکین کے لئے کھیلے جاتے تھے۔جب سے انسان کے ماتھے سے جنگلی اور وحشی کی پٹی ہٹا کر اس کی پیشانی پر مہذب ہونے کا لیبل لگایا گیا تب سے اس کے شوق، کھیل اور تفریح کا سامان بھی بدل گیا۔پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اس نے ایسے نئے مشغلے ایجاد کئے جو اس کی تفریح کا سبب بنے۔جہاں بہت سارے شوق اور مشغلے رائج تھے وہیں کتاب بینی اور مطالعے کا شوق بھی ایک خاص طبقے اور مخصوص فکر کے لوگوں میں عام تھا۔جن لوگوں کو سیکھنے ،جاننے، نئی دنیاؤں کی جستجو کرنے کی تڑپ رہی، انہوں نے ہی مطالعہ کرنے کا راستہ اختیار کیا۔اس راہ پر چل کر انہیں منزل کے ساتھ ساتھ نام اور شہرت ملی اور ان کے نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہوئے۔مطالعہ نہ صرف شوق کی تسکین کے لیے کیا جاتا تھا بلکہ معلومات اور نئی دنیا کی جستجو ،کھوج اور تلاش کے لئے بھی کیا جاتا تھا۔چونکہ ہمارے اسلاف اس راز سے واقف تھے کہ کتاب سے بڑاکوئی دوست ،ہمدم اور ساتھی نہیں۔اس لیے وہ کتابوں کو الماریوں کی زینت نہیں بناتے تھے بلکہ ان کا خرد بینی سے مطالعہ کرتے تھے۔ مطالعہ کو وہ روح کی غذا سمجھتے تھے۔جس طرح جسم کو تندرست و صحت مند رکھنے کے لیے غذا کی ضرورت ہے اسی طرح روح کو ترو تازہ اور بیداررکھنے کے لیے کتاب کا مطالعہ درکار ہے۔
مطالعہ کیا ہے؟ مطالعہ کسی چیز سے واقفیت حاصل کرنے کا نام ہے۔ مشاہدے دھیان ،توجہ اور غور سے تحریر کی غرض و مراد کو پانا مطالعہ ہے۔علامہ غلام نصیر الدین لفظ مطالعہ کی شرح کرتے ہیں کہ مطالعہ کا مادہ " طلوع " سے ہے اور طلوع پردہ غیب سے عالم ظہور میں آنے کو کہتے ہیں۔ مزید لکھتے ہیں کہ مطالعہ باب " مفاعلہ" سے ہے اور مفاعلہ میں جانبین سے برابر کے علم کو کہتے ہیں۔ادھر طالب علم نے اپنی پوری توجہ کتاب کی طرف مبذول کی ادھر کتاب نے اسے اپنے فیوض و برکات سے نوازا۔
موجودہ دور میں علمی انحطاط و قحط الرجال کا بڑا سبب مطالعے سے عدم مناسبت اور کم دلچسپی ہے۔ ہر کام کو انجام دینے کے کچھ اصول وقواعد ہوتے ہیں۔مطالعہ کرنے کے بھی اپنے اصول و ضوابط ہیں۔مطالعہ اگر بے ترتیب ،خردہ مردہ اور بنا مربی و رہبری کے کیا جائے تو فائدہ نہیں دیتا۔رہنما کے بغیر مطالعہ مضر اور خطرناک ہے۔علمی تشنگی، طلب اور تڑپ کو صحیح سمت دینے کے لیے رہنما ضروری ہے تاکہ وقت اور صحت کو بچایا جا سکے اور وسائل کا زیاں اور جسمانی طاقت کا نقصان نہ ہو۔مطالعہ کی راہ میں روکاٹیں بھی آتی ہیں۔سستی ،کاہلی ، بے توجہی اور غیر سنجیدہ طعبیت والے کو اگر مطالعے کی اہمیت کا علم ہوجائے تو وہ کاہلی اور سستی کو چھوڑ کر مطالعے میں ہمہ وقت غرق رہے۔عدم فرصتی اور وقت کی تنگی بھی مطالعہ میں حائل ہوتی ہے۔یہ سچ ہے کہ جو بندہ روزی روٹی کمانے میں لگ جائے اسے مطالعہ کرنے کی فرصت نہیں ملتی۔حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ " وہ شخص کامیاب نہیں ہے جو علم کو کاہلی اور لا پرواہی سے حاصل کرے بلکہ جو شخص نفس کی ذلت اور معاش کی تنگی کے ساتھ حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا"۔ 
تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی مورخ نے کاہل ،راحت طلب ،سہولیت پسند کو تاریخ میں جگہ نہ دی بلکہ وہ ان کا نام تاریخ میں درج کرتا ہے جو طرح طرح کی قربانیاں دیتے ہیں ، محنت و مشقت  اور دنیا کے سرد و گرم کو سہہ لیتے ہیں۔آپ بتیاں اگر نمائر نظری سے پڑھی جائیں یا اسلاف کے واقعات پڑھیے تو پتا چلتا ہے کہ بنا کوشش، قربانی ،محنت سے نام اور بلند مرتبہ نہیں ملتا۔ہمارے اسلاف آج بھی اس لیے زندہ ہیں کہ انہوں نے اذیتیں سہیں اور تکلیفیں اٹھائیں۔وہ ہر وقت مطالعے میں غرق رہتے تھے۔جہاں انہیں موقع ملتا کچھ نہ کچھ پڑھ لیتے تھے۔حضرت امام حسن بصری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " مجھ پر چالیس سال اس حال میں گزرے ہیں کہ سوتے جاگتے کتاب میرے سینے پر رہتی تھی ‘‘۔حضرت عبد اللہ علیہ الرحمہ کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے سب سے ملنا جلنا موقوف کر دیا تھا اور قبرستان میں رہنے لگے تھے۔ہمیشہ ہاتھ میں کتاب رہتی تھی۔فرماتے تھے کہ " میں نے قبر سے زیادہ واعظ ، کتاب سے زیادہ دلچسپ رفیق اور تنہائی سے زیادہ بے ضرر ساتھی کوئی نہیں دیکھا"۔حضرت خطیب بغدادی علیہ الرحمہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ چلتے چلتے بھی مطالعہ کیا کرتے تھے تاکہ آنے جانے کا وقت ضائع نہ ہو۔ابو الوفابن عقیل علیہ الرحمہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کھانے کے وقت کو مختصر کرنے کی کوشش کرتے۔اکثر روٹی کے بجائے چورہ پانی میں بھگو کر استعمال کرتے تاکہ مطالعہ کے لیے زیادہ وقت بچ جائے۔امام ابن جوزی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میری طعبیت کتابوں کے مطالعے سے کسی طرح سیر نہیں ہوتی تھی۔جب کسی نئی کتاب پر نظر پڑ جاتی تو ایسا محسوس ہوتا کہ کوئی خزانہ ہاتھ لگ گیا ہے۔حکیم ابو نصر الفارابی فرماتے ہیں کہ ’’تیل کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے میں رات کو چوکیداروں کی قندیلوں سے کھڑے کھڑے کتاب کا مطالعہ کرتا تھا‘‘۔ امام زہریؒ کے مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ ادھر اْدھر کتابیں ہوتیں اور اْن کے مطالعہ میں ایسے مصروف ہوتے کہ دنیا و مافیہا کی خبر نہ رہتی، بیوی اْن کے اس عادت سے سخت پیچ و تاب کھاتی ، ایک دفعہ بیوی نے بگڑ کر کہا، ’’اللہ کی قسم یہ کتابیں مجھ پر تین سوکنوں سے زیادہ بھاری ہیں۔علامہ شبلی لکھتے ہیں کہ ہم دونوں ( شبلی اور آرنلڈ ) جہاز میں سفر کر رہے تھے۔صبح اٹھا تو پتا چلا کہ جہاز کا انجن ٹوٹ گیا ہے۔چنانچہ انجن بالکل بیکار ہوگیا تھا اس لیے سب گھبرائے ہوئے تھے۔میں نہایت اضطراب کی حالت میں آرنلڈ کے پاس گیا وہ نہایت اطمینان کے ساتھ کتاب کا مطالعہ کر رہے تھے۔میں نے کہا آپ کو کچھ پتا بھی ہے۔فرمایا اگر جہاز کو برباد ہونا ہی ہے تو یہ تھوڑا سا وقت اور بھی قدر کے قابل ہے اور ایسے قابل قدر وقت کو رائیگان کرنا بے عقلی ہے۔ 
یہ اسلاف کے واقعات پڑھ کر بھلے ہی ہم حیرت زدہ اور مبہوت ہوجائیں اور ہمیں لگے کہ یہ مبالغہ اور حاشیہ آرائیاں ہیں۔یہ سچے اور حقیقت بر مبنی واقعات ہیں۔بزرگان قوم میں مطالعہ کا شوق اور جنوں ہی نہیں تھا بلکہ بعض مورثان ایسے بھی گزرے ہیں جو کثرت مطالعہ سے رحلت فرما گئے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ کتابوں تلے دب کر ان کی وفات ہوئی۔علامہ جاحظ کو کتاب میسر آتی تو اس کا مطالعہ کرتے۔کتاب کو کرائے پر لے کر رات بھر مطالعہ میں مصروف رہتے۔زندگی کے آخر ایام میں فالج کا حملہ ہوا ،جسم ناکارہ ہوا لیکن پھر بھی مطالعہ کرتے۔ایک دن مطالعہ کتب میں مشغول تھے کہ اچانک کتب کا عظیم ذخیرہ ہر طرف سے اوپر آ پڑا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
موجودہ دور میں وہ غور و فکر کرنے والے،مدبر ، عالم نہیں رہے جن کی بات قابل قدر اور آب زر سے لکھنے کے قابل ہوا کرتی تھی کیونکہ مطالعہ معدوم ہوگیا ہے۔اب ہم کتاب پڑھنے سے کتراتے ہیں۔فضولیات کے لیے ہمارے پاس بہت وقت ہے،لغو باتوں کو ہم مزے لے لے کر سنتے ہیں لیکن جس سے ہماری زندگی سنورتی ،اخلاق درست ہوتے ان کتب کو پڑھنے کی ہمیں فرصت نہیں۔ہمارے اسلاف مطالعہ کی بدولت مختلف علوم و فنون سے واقفیت رکھتے تھے۔مطالعہ کی برکت سے ہی وہ کامیاب و کامران ہوئے اور آج بھی تاریخ میںزندہ ہیں۔مولانا حبیب خان شیروانی صاحب لکھتے ہیں۔" امام زہری ہوں یا امام مزنی، حکیم فارابی ہوں یا شیخ الرئیس ان کے علمی کمالات کی بنیاد مطالعہ کی ہی کثرت تھی کہ ایک ایک کتاب کو سو سو بار پرھتے اور پچاس پچاس برس دیکھتے تھے‘‘۔
مطالعہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اچھی سوچ اور مثبت خیال سے کتاب کو پڑھا جائے تاکہ اپنے آپ کو نئی معلومات، نئی باتوں اور نئے خیالات سے مزین کر سکے۔مطالعہ سے نہ صرف معلومات میں وسعت آتی ہے بلکہ یہ حافظے کو بھی تیز کرتا ہے۔یاداشت کو تیز کرنا ہو تو مطالعے سے بڑی دوا کوئی نہیں۔حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری علیہ الرحمہ سے عرض کی گئی کہ حافظے کی دوا کیا ہے۔آپ نے ارشاد فرمایا  کتب بینی۔گویا کتب بینی سے حافظہ درست ہوتا ہے۔
آج کے تیز رفتار دور میں جہاں سائنسی ایجادات سے انقلاب برپا ہوا ،وہیں کتب و رسائل ،اخبار و جرائد کی بھی بہتات ہے۔آئے روز مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں چھپ کر سامنے آتی ہیں۔ ان ہزاروں کتب میں کون سی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو مفید ہو ،معلوماتی ہو، جینے کا ڈھنگ سکھاتی ہو، عادات و اطوار کو درست کرتی ہو اور فردیت کو جلا بخشتی ہو، کا چناؤ کرنا بڑا مشکل کام ہے کیونکہ بعض کتابوں سے شخصیت پر برا اثر پڑتا ہے۔بد اخلاقی ،بدتہذیبی اور بے حیائی پھیلاتی ہے۔ اچھی کتاب نہ صرف انسان کی بہترین دوست ہے بلکہ اس کے علم و ہنر میں اضافہ اور ذہنی استعداد کو نکھارتی ہے۔کتاب انسان کو خود آگاہی کا درس دینے کے ساتھ ساتھ گردو پیش کے حالات و واقعات سے آگاہ کرتی ہے۔مطالعہ کرنے کے لیے کون سی کتب کا چناؤ کرنا چاہیے اس بارے میں مبتدی کو صلح و مشورہ کرناچاہیے۔ میکاولے کا قول ہے کہ ’’وہ شخص نہایت ہی خوش نصیب ہے جس کو مطالعہ کا شوق ہے، لیکن جو فحش کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے اس سے وہ شخص اچھا ہے جس کو مطالعہ کا شوق نہیں‘‘۔ مشہور انگریز ی شاعر شیلے کہتے ہیں ’’مطالعہ ذہن کو جلا دینے کے لیے اور اس کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے‘‘۔  ابراہم لنکن کا خیال ہے کہ ’’کتابوں کا مطالعہ دماغ کو روشن کرتا ہے‘‘۔ والٹیئر کا قول ہے ’’وحشی اقوام کے علاوہ تمام دنیا پر کتابیں حکمرانی کرتی ہیں‘‘۔ رینے ڈیس کارٹیس کہتا ہے کہ ’’تمام اچھی کتابوں کا مطالعہ کرنا ایسے ہی ہیں جیسے ماضی کی بہترین اشخاص کے ساتھ گفتگو کی جائے‘‘۔
مطالعہ کرنے سے کثیر فوائد اور عظیم منافع ہوتے ہیں۔ایک تعلیم یافتہ معاشرہ مطالعہ کے بغیر وجود میں نہیں آسکتا۔ مطالعہ نہ صرف معلومات کے لیے ضروری ہے بلکہ سوچ و فکر کو بیداری کرنے اور کامیابی کے لیے بھی اشد ضروری ہے۔اگر انسان مطالعے کی برکت اور رحمت سے فیضیاب نہ ہوتا تو اتنی علمی ترقی کے سمندر میں نہ ہوتا بلکہ ساحل پر تماشہ دیکھ رہا ہوتا۔انسان کی کامیابی اور کامرانی کا راز مطالعے میں ہی مضمر ہے۔ 
����������
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گاندربل میں منشیات فروش پی آئی ٹی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت گرفتار:پولیس
تازہ ترین
پونچھ میں شری بابا بدھا امرناتھ یاترا 28 جولائی سے شروع ہونے کا امکان
پیر پنچال
کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہی ہے:ترون چگ
برصغیر
ریزرویشن معاملہ:حکومت رپورٹ کو چھپاکرذمہ داری سے راہِ فرار اختیار کر رہی ہے: پرہ
تازہ ترین

Related

تنہائی کے ہجوم میں گم ہورہی دوستی!

June 19, 2025

مسلمِ اُمت اور سائنسی و ٹیکنالوجی علوم کی ضرورت

June 19, 2025
مضامین

اسرائیلی جارحیت سےدنیا جنگ کے دہانے پر !

June 19, 2025
مضامین

اسرائیل کی پیش قدمی اور مسلم امہ کی چشم پوشی

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?