سرینگر// عدالت عالیہ نے سینئر مزاحمتی لیڈر اورمسلم لیگ چیئرمین مشتاق الاسلام پر عائد سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں ۔جسٹس رشید علی ڈار کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے حکم نامہ صادر کرتے ہوئے کہاکہ مشتاق الاسلام پرسیفٹی ایکٹ کے اطلاق میں جن الزامات کو بنیاد بنایا گیا تھا ،انہیں ثابت کرنے میں استغاثہ ناکام ہوگئی ہے ۔مشتاق الاسلام کو اگست2018کے دوران گرفتار کیا گیا تھا ۔انہیں سب سے پہلے پولیس اسٹیشن شہید گنج پہنچایا گیا جس کے بعد وہ سیفٹی ایکٹ کے تحت پہلے کوٹ بلوال جموں اور اسکے بعد نومبر2018سے ججر جیل ہریانہ منتقل کئے گئے ۔کشمیر کے معروف وکیل ایڈوکیٹ میر شفقت حسین نے محبوس مشتا ق الاسلام کی طرف سے عدالت عالیہ میں کیس کی پیروی کرتے ہوئے سرکاری الزامات کو مسترد کیا اور اپنے موکل کی بے گناہی کے حوالے سے موثر دلائل پیش کئے ۔جسٹس موصوف نے دونوں طرف کے دلائل سماعت کرنے کے بعد مشتاق الاسلام پر عائد سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے۔واضح رہے کہ یہ مشتاق الاسلام پر 37واں سیفٹی ایکٹ تھا جسے عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دیا ہے۔