سرینگر//جموں انتظامیہ کی جانب سے مسلم علاقوں میں نام نہاد اور جانبدارانہ انہدامی مہم شروع کرکے مسلمانوں کے گھر توڑنے کی کوششوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے جموں ڈیولوپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سینکڑوں پولس اہلکاروں کو لیکر بیلی چڑانا اور دیگر مسلم علاقوں میں گجر بستیوں کو تاراج کرنے کے بدنیتی اور جانبداری پر مبنی اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال 3فروری کو ریاستی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ جموں میں کم از کم 21غیر قانونی کالونیاں ہے تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ انہدامی کارروائی کیلئے مسلم اکثریت والے علاقوں کو ہی کیوں چنا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ جہاں مسلمان اکثریت والے علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہاں دوسرے فرقے کی ایک بھی غیر قانونی بستی کو نہیں چھیڑا جارہا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ مہم جانبدارانہ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ جموں کے ہی قاسم نگر ،بھگوتی نگر،تالاب تلو،ترکوٹہ نگر،گاندھی نگر،چھنی ہمت اور دیگر کئی پوش علاقوں تک میں ہزاروں غیر ریاستی خاندان غیر قانونی طور رہ رہے ہیں لیکن انکی طرف کوئی انگلی تک نہیں اٹھاتا ہے جبکہ مصیبت کے مارے چند ایک روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان گوجر خاندانوں کو کھدیڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں کہ جو ریاست کے اصلی اور پشتینی باشندہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے شیوسینا اور بی جے پی لگاتار بیلی چڑھانا اور نکی توی میں رہ رہے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے انکے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کررہی ہیں ۔انجینئر رشید نے گورنر ستپال ملک پر زور دیتے ہوئے انہیں فوری طور اس معاملے میں مداخلت کرنے کیلئے کہا ہے۔انجینئر رشید نے سرکار سے ایک وائٹ پیپر جاری کرکے لوگوں کو یہ جانکاری دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ جموں میں کل کتنی غیر قانونی بستیاں ہیں اور کتنے غیر ریاستی خاندانوں کو کس نے اور کس طرح ریاست کے شہری بنایا ہوا ہے۔