بیت المقدس// یہودیوں نے مسلمانوں کا حلیے بنا کر مسلمانوں کے مقدص مقام مسجد اقصٰی میں داخل ہو نے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہودیوں نے مسلمانوں جیسا حلیہ بنا کر مسجد اقصٰی میں داخل ہو تے ہیں اور اپنی عبادت کرتے ہیں۔ یہودی تنظیم کے ایک کارندے کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو فتح کرنا ہمارا مقصد ہے اور یہ ہمارا حق ہے۔ہم اپنیکپڑے ،ٹوپی اور تمام دیگر شناختی علامات مسلمانوں جیسی کر کہ مسجد اقصٰی میں داخل ہوتے ہیں۔ فلسطینیوں نے یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پرشدید غصے کا اظہارکیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کے مقدس مقام پرعبادت کے حق کوخطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔غیرمسلم مسجد اقصیٰ کمپلیکس کا دورہ کرسکتے ہیں لیکن وہاں عبادت نہیں کرسکتے۔اسرائیل نے 1967 سے مشرقی بیت المقدس پرقبضہ کررکھا ہے۔ادھرفلسطینیوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 3 نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف ہڑتال کردی۔ خبررساں اداروں کے مطابق مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے نابلس، رام اللہ، جنین، طولکرم اور البیرہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس احتجاج کی طلبہ تنظیموں کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے اور وہ اپنی تعلیمی مصروفیات معطل کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر منعقدہ تعزیتی اجتماعات میں شرکت کریں گی۔ یاد رہے کہ چند روز قبل نابلس میںجاں بحق کیے گئے 3 فلسطینی نوجوانوں کی نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی تھی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر چھاپے مارتے ہوئے بیت المقدس اور رام اللہ سے 6 فلسطینی باشندوں کو گرفتار کرلیا۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق 5نوجوانوں کو بیت المقدس کے قصبے حزما، جب کہ ایک کو رام اللہ کے قصبہ عابود سے حراست میں لیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال بھر میں 8 ہزار فلسطینی پابندسلاسل کیے گئے۔
جھڑپوں میں 160 فلسطینی زخمی
غزہ،//یو این آئی// فلسطینی ہلال احمر نے ہفتہ کو اطلاع دی ہے کہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب جمعہ کو اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں 160 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ہلال احمر نے کہا کہ ان میں سے دو افراد گولیوں سے ، 25 ربڑ کی گولیوں اور دیگر آنسو گیس سے زخمی ہوئے ۔گزشتہ سال سے نابلس کے جنوب میں واقع بیتہ کے علاقے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تصادم کی وجہ اس علاقے میں ایک نئی اسرائیلی بستی کی تعمیر ہے جس کا آغاز مئی میں ہوا تھا۔اسرائیل اور فلسطین کے تعلقات کئی دہائیوں سے کشیدہ ہیں۔ فلسطینی مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے پر اپنی آزاد ریاست کو سفارتی طور پر تسلیم کرنا چاہتے ہیں جس پر جزوی طور پر اسرائیل اور غزہ کی پٹی کا قبضہ ہے ۔اسرائیلی حکومت نے اقوام متحدہ کے اعتراضات کے باوجود فلسطین کو ایک آزاد سیاسی اور سفارتی اتھارٹی کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ مقبوضہ علاقوں میں بستیاں تعمیر کر رہی ہے ۔