سڈنی // : نیوزی لینڈ حملے کا ذمہ مسلمانوں کو قرار دینے پر مقامی نوجوان نے آسٹریلیا کے نسل پرست سینیٹر فریسر ایننگ کو انڈا دے مارا۔ تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ روز آسٹریلوی شہری ٹیرنٹ نے دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 49 مسلمان جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان سینیٹر ایننگ کے برابر میں کھڑا ان کی گفتگو سن رہا تھا کہ اور اچانک اس نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنانا شروع کی اور جیب سے انڈا نکال کر سینیٹر کے سر پر دے مارا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کہنا ہے کہ 17 سالہ مقامی نوجوان نے سینیٹر ایننگ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے نتیجے میں انڈا مارا تھا۔ سینیٹر فریسر نے حملے پر رد عمل دیتے ہوتے نوجوان کے چہرے پر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کردی جبکہ سینیٹر کے حامیوں نے بھی نوجوان کو فرش پر گرا کر تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔ ترجمان وکٹوریہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے 17 سالہ نوجوان کو ہمٹن سے گرفتار کیا تھا تاہم تفتیش کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ’’سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان کے لیے ایک فنڈ ریزنگ پیج قائم کیا گیا ہے کہ جس کے ذریعے لڑکے کو بچانے کیلیے قانونی فیس اور مزید انڈے خریدنے کیلیے پیسے جمع کیے جارہے ہیں‘‘۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماؤں نے سینیٹر فریسر ایننگ کو مسلمان مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ اپوزیشن لیڈر بل شارٹن نے کہا کہ سینیٹر ایننگ کا نیوزی لینڈ حملے پر تبصرہ انتہائی ’نفرت انگیز‘ تھا۔