جموں //حسب سابق1947ء میں تقسیم ریاست کے دوران جموں صوبہ کے شہداء کرام کی یاد کو لیکر اس سال بھی7نومبرکو مسجد عمر ؓ ریل ہیڈ ، حج ہاؤس میں درودشریف وقرآن پاک کی تلاوت کااہتمام کیا گیااور شہدائے جموں کے حق میں دعائے مغفرت بھی کی گئی ۔پریس کے لئے جاری ایک ریلیز کے مطابق اس موقعہ پر ان بے گورو کفن نہتے مسلمانوں کو یاد کیا گیا ،1947 سے قبل جن کا شمار صوبہ جموں کے نامور وکلاء، دانشوروں، فوجی و پولیس افسران، محکمہ مال کے اعلیٰ عہدے داران میں ہوتا تھا ۔اس موقعہ پر چوہدری اختر نے یاد دلایا کہ صوبہ جموں کے سیاست دان جن میں مسلم کانفرنس کے سربراہ چوہدری غلام عباس، اللہ رکھا ساگر، حمید اللہ وکیل، ڈپٹی کمشنر فیض اللہ چوہدری جو وزیر مال خوشی محمد کے فرزند تھے، ڈاکٹر نور حسین میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ہسپتال جموں سٹی چوک تھے اور مہاراجا ہری سنگھ کے پرسنل ڈاکٹر بھی تھے۔ ڈاکٹر عبدالرحمن محلہ استاد امام مسجد لکھدتا مسجد غلام حیدر شاہ ، عظمت علی داروغہ سٹی چوک ، بلند خان ایم ایل اے چوہدری دیوان علی ایم ایل اے جن کے فرزند گلزار کھٹانہ ہیں۔حمید اللہ ایم ایل اے تھے ۔ چوہدری محمد زبیر وکیل ، چوہدری محمد علی، نصیردین کیپٹن جوانڈین پولٹیکل سروس میں ہوا کرتے تھے ۔ چوہدری ظفر اللہ خان، غلام دین وانی مست گڑھ ، پروفیسر اسحاق نمبر دار ، قائم دین آر ایس پور ہ، کیپٹن رشید شہیدی چوک وغیرہ۔ تالاب تلو میں تقریباً شیخوں اور رائیوں کی اکثریت تھی۔ جموں میں پہلا فساد 3نومبر1931 کو ہوا تھا جس میں 7نوجوان شہید ہوئے تھے گوجر نگر پیر قادر شاہ قبرستان میں ایک ساتھ ان کی خبریں محفوظ ہیں۔ انجمن اسلامیہ کاجموں میں بہت بڑا اجلاس ہوا کرتاتھا۔ 13جولائی 1931 کے شہد ائے کرام کو بھی یاد کیا گیا ۔ جس میں 27 نوجوان ہلاک ہوئے تھے ۔6نومبر1947 کو جموں میں ڈھنڈور ا پیٹا گیا پاکستان جانے کے لئے 6نومبر 100سرکاری گاڑیوں پر بٹھا کر پاکستان جانے کی مختلف مقامات پر ہلاکتوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ، جس میں صوبہ جموں میں تقریباً5لاکھ مسلمان دہشت گردی کا شکار ہوئے ، ان لوگوں کو یاد کیا گیا ۔ اجلاس دعائے مغفرت میں امام مسجد عمر فاروق محمد ، چوہدری اختر حسین ،اسیر الدین کھٹانہ ، فرمان علی ، اسلم خان ماسٹر ، چوہدری اسلم سینک کالونی ، باغ علی، فتح حسین ودیگر ان حضرات بھی تھے ۔