سرینگر//تنازعہ کشمیرکے حوالے سے ناروے اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی جانب سے دئے گئے حالیہ بیانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعان ،محاذ آزادی اورمسلم کانفرنس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات اور امن و امان کیلئے ناروے کی وزیراعظم کا بیان اور اسکے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی تجویز کا مثبت رد عمل پیش کرے ۔انجمن شرعی شیعان کے صدر آغا سید حسن نے کہاکہ دنیا کے مختلف ممالک بھارت اور پاکستان کو مسلہ کشمیر حل کرنے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں جو اس حقیقت کا غماز ہے کہ عالمی برادری تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوب ایشیائی خطے کے امن و استحکام کو لاحق خدشات پر فکر مند ہیں اور اس دیرینہ سیاسی تنازعے کے حل کو ناگزیر تصور کرتے ہیں ۔دریں اثنا آغا حسن نے ترال پلوامہ میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے شخض کے پر اسرار قتل کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انسانیت سو ز سانحہ ہے۔ مقتول کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ یہ دلخراش واقعہ کشمیریوں کی روایتی فرقہ وارانہ رواداری اور انسان و انسانیت نوازی کے سراسر منافی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس سانحہ کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے ۔اس دوران محاذآزادی کے سرپرست اعلیٰ محمد اعظم انقلابی اور صدر محاذ سید الطاف اندرابی نے کہاہے کہ بھارت کے سیاستدانوں اور منصوبہ سازوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کروڑوں لوگوں کے علاوہ بر صغیر کے عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لئے کام کریں اور پاکستان کے صاف اور راست گو وزیر اعظم کے بیانات کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں۔ترجمان اعلیٰ محمد یوسف گلکار کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی مثبت سوچ اور فکر وتدبر سے نہ صرف مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لئے راہ ہموار ہوگی بلکہ جنوبی ایشیا میں امن و امان اور ترقی کے راستے بھی ہموار ہونگے۔ ادھرمسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے،ناروے کی وزیر اعظم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹینیو گٹیرس اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نیازی کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیانات بھارت کے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ان بین الاقوامی لیڈروں کی طرف سے مذاکرات کیلئے ثالٹی کی پیشکش کو قبولِ کرے