سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے دورۂ کپوارہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی پارٹی نے مسٹر سنگھ کے ساتھ ملاقات کا آخری وقت تب بائیکاٹ کیا جب اسے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر یا رائے شماری پر بات نہ کرنے کیلئے کہا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکام کے آمرانہ اور چونکا دینے والے اپروچ کو دیکھ کر پارٹی کے ایک وفد نے آخری وقت پر وزیر داخلہ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا’’یہ بات شرمناک اور سکتے میں ڈال دینے والی ہے کہ ایڈوکیٹ نورالشہباز کی قیادت میں عوامی اتحاد پارٹی کیوفد کو آخری وقت پر ضلع کمشنر کے ذرئعہ یہ کہوایا گیا کہ کشمیریوں کی سیاسی خواہشات،کنن پوشہ پورہ گینگ ریپ،انسانی حقوق کی پامالیوں اور لوگوں کے ساتھ فورسز کی زیادتیوں کا وزیر داخلہ کے سامنے تذکرہ تک نہ کیا جائے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے نئی دلی کے اصل عزائم کو بے نقاب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھنے والی ہے کہ ضلع کمشنرنئی دلی کے ڈھنڈورچی بن کر اس طرح کی پابندی خود ہی نہیں لگاسکتے ہیں کہ جب تک انہیں ایسا کہنے کیلئے ہدایت نہ دی گئی ہو۔انجینئر رشید نے کہا’’اگر وزیر داخلہ لوگوں کے دل کی سننے پر آمادہ نہیں ہیں تو پھر انہیں میٹنگوں کا انعقاد کرکے مختلف پارٹیوں کو تبادلۂ خیال کیلئے بلا کر انہیں بیوقوف بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ نے نئی دلی کی سوچ کو ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے اور دنیا کو جان لینا چاہیئے کہ کشمیر کو براہ راست دلی سے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ تمام تر دعویداریوں کے باوجود بھی کشمیریوں کو پیشکش کرنے کیلئے اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔انجینئر رشید نے کہا’’ایسا لگتا ہے کہ وزیر داخلہ کو یہ یقین دلایا گیا تھا کہ کپوارہ کے لوگوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے باقی کشمیریوں کے جیسے جذبات بھلا دئے ہیں اور وہ اس مسئلے پر بات بھی نہیں کریں گے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کپوارہ نے باقی علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ظلم سہا ہے اور یہاں مقابلتاََ یتیموں،بیواؤں اور نصف بیواؤں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور اس سے بڑھکر یہ کہ یہاں کنن پوشہ پورہ کے جیسے دردناک واقعات پیش آچکے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’ جہاںلوگوں کو دل کی بات بتانے سے روکنا شرمناک ہے وہیں اس سے عوامی اتحاد پارٹی کی یہ سوچ صحیح ثابت ہوتی ہے کہ کشمیریوں کو نئی دلی کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ جب ہم بات کرنے کیلئے آگے بڑھتے ہیں تو نئی دلی خود ہی پیچھے ہٹ جاتی ہے اور یوں وہ نہ صرف بے نقاب ہوجاتی ہے بلکہ اسکے سارے حیلے بہانے بھی ناکام ہوجاتے ہیں‘‘۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ پارٹی یہ بات واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہمارا مقصد مسئلہ کشمیر کو اسکے تاریخی پس منظر میں سیاسی طور حل کیا جائے لہٰذا ہمیں قطعی کسی سے یہ ڈکٹیشن یا نصیحت قبول نہیں ہے کہ ہم کسی میٹنگ میں کیا کہیں اور کیا کہنے سے احتراز کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو ہمت کرنے کنن پوشہ پورہ جاکرانڈین آرمی کے ان جنگی جرائم کے بارے میں پتہ کرنا چاہیئے تھا کہ جنہیں بین الاقوامی سطح پر جانا تو جاتا ہے لیکن ہندوستان سے اس واقعہ کو نام نہاد قومی مفاد کے تابوت میں بند کرکے دفن کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو یہ بات بھی جان لینی چاہیئے کہ سرکاری طور تیار کردہ وفودنہ ہی کشمیریوں کے اصل جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں اور نہ ہی ان سے ملنے سے نہ کوئی فرق پڑتا ہے۔