پلوامہ کے کاشتکار نے ’آرگینک ‘کو اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بنایا | ایک کنال اراضی پر دو لاکھ روپے سالانہ کمائے جا سکتے ہیں: ارشاد احمد
یو این آئی
سرینگر// آرگینگ کاشتکاری لوگوں کو مختلف بیماریوں سے نجات دینے میں ہی کافی حد تک مددگار ثابت نہیں ہوسکتی ہے بلکہ روز گار کا بھی ایک موثر وسیلہ بن سکتی ہے ۔ان باتوں کا دعویٰ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے آرگینگ کارشتکار ارشاد احمد ڈار کر رہے ہیں جنہوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد بغیر کوئی وقت ضائع کئے آرگینک کاشتکاری کو اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بنایا۔انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ‘سکون’ میں اپنے گفتگو کے دوران کہا ’اگر لوگ بیماریوں سے نجات پانا چاہتے ہیں روز ڈاکٹروں کے پاس جانے سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو آرگینک کاشتکاری اس کا سب سے اچھا ذریعہ ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا’’پرانے زمانے میں اتنی اور اس قدر مہلک بیماریوں کا کوئی وجود نہیں تھا کیونکہ روایتی کاشتکاری کی جاتی تھی اور لوگوں کو صاف و شفاف اور بغیر کسی ملاوٹ کی غذا میسر تھی‘‘۔موصوف کاشتکار نے کہا کہ فصل اگانے کے لئے استعمال کی جانے والی کھادوں اور دیگر پسٹی سائڈس سے پیداوار میں ضرور اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ مختلف بیماریوں کا موجب بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری سے پیداوار تھوڑی بہت کم ہوسکتی ہے لیکن اس کے صحت پر منفی اثرات نہیں پڑتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے گھروں میں ہی گوبر کو ڈی کمپوز کرکے بہترین کھاد تیار کر سکتے ہیں اور ہمیں بازار سے مہنگی کھاد خریدنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے ۔ارشاد احمد نے کہا کہ میں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی آرگینک کاشتکاری شروع کی۔انہوں نے کہا’’میں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سال 2010 سے آرگینک کاشتکاری شروع کی یہ ہمارا موروثی کام بھی تھا، آج میں دوسروں کو بھی روز گار دے رہا ہوں اور خود بھی اچھی کمائی کر رہا ہوں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’میں نے یہ کام شروع کرنے سے قبل متعلقہ محکمہ اور زرعی یونیورسٹی سے تربیت حاصل کی اور آج میں دوسروں کو بھی اس کاشتکاری کے گُر سکھا سکتا ہوں‘‘۔موصوف کاشتکار کا ماننا ہے کہ ایک کنال اراضی پر بھی آرگینک کاشتکاری کرکے کم سے کم دو لاکھ روپیے سالانہ کمائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا’’جس کے پاس صرف ایک کنال زمین ہے وہ بھی آرگینک کاشتکاری کر سکتا ہے اور اس میں مختلف قسموں کی سبزیاں اگا کر ڈیڑھ سے دو لاکھ روپیے سالانہ کما سکتا ہے ’۔ان کا کہنا تھا‘‘ آج کی زمینداری پرانے زمانے کی زمینداری نہیں ہے آج ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے یہ کام آسان بھی ہوا ہے اور اس میں اب وقت بھی کم صرف ہوجاتا ہے‘‘۔ارشاد احمد نے کہا کہ حکومت اس سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے بہت کام کر رہی ہے لیکن اس میں مزید کام کرنے کی ابھی بھی گنجائش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ ورک شاپوں کا انعقاد کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے متعلق زیادہ سے زیادہ جانکاری عام کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وادی کے کاشتکار ابھی بھی اس قسم کی کاشتکاری سے پوری طرح واقف نہیں ہیں ،لہذا متعلقہ محکمے کو ایک منظم مہم چلانی چاہئے ۔موصوف آرگینک کاشتکار کا کہنا تھا کہ وادی میں شعبہ سیاحت سے بھی شعبہ زراعت و باغبانی اقتصادیات کا بڑا شعبہ ہے اگر اس کو دوام دیا جائے گا تو ہم اپنے مارکیٹ کی تمام ضروریات خود ہی پوری کرسکتے ہیں۔وادی کے نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان آرگینک کاشتکاری کرکے دوسروں کو روزگار دے سکتے ہیں ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
پی ڈی پی کے ایڈیشنل ترجمان طاہر سعید اپنے عہدے سے مستعفی
سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ایڈیشنل ترجمان طاہر سعید بدھ کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ۔یہ جانکاری موصوف ترجمان نے بدھ کے روز اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ میں بعض ذاتی وجوہات کی بنا پر اس عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی صدر محبوبہ مفتی کا ممنون ہوں، جنہوں نے مجھے پارٹی کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا۔طاہر سعید نے اپنے ٹویٹ میں کہا’’میں جموں و کشمیر پی ڈی پی کے ایڈیشنل ترجمان کے عہدے سے بعض ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو رہا ہوں۔‘‘ میں پارٹی صدر محبوبہ مفتی کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے پارٹی کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا‘‘۔
جموں و کشمیر میں ٹریفک انتظام کوبہتر بنانے کیلئے کیمروں کا استعمال
چیف سیکرٹری نے قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف سخت کاروائی کرنے کی ہدایت دی
جموں//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے جموں و کشمیر میں ٹریفک کی صورتحال کا جائیزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کی ۔ میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ ، پرنسپل سیکرٹری پبلک ورکس ( آر اینڈ بی ) ، کمشنر سیکرٹری ٹرانسپورٹ ،اے ڈی جی پی ٹریفک ، ڈویژنل کمشنر جموں ، ٹرانسپورٹ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر رام بن ، این ایچ اے آئی کے نمائندے اور متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔ چیف سیکرٹری نے جموں و کشمیر میں نیشنل ہائی وے 44 اور دیگر بڑی سڑکوں پر مہلک سڑک حادثات کے خطر ناک عداد و شمار پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا ( این ایچ اے آئی ) کو ہدایت دی کہ وہ حادثے کے شکار علاقوں اور بلیک اسپاٹس میں کریش بیرئیرز اور پیرا پیٹس کی تنصیب کو ترجیح دیں ۔ این ایچ اے آئی سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں میں جالیوں کے دھکن لگائے تا کہ چلتی گاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس سے کہا گیا کہ وہ گنجان سڑکوں پر ٹریفک اہلکاروں کی مناسب ڈیپوٹیشن کو یقینی بنائے تا کہ رفتار کی حد اور لین ڈرائیونگ میں نظم و ضبط کو نافذ کیا جا سکے ۔ مزید براں چیف سیکرٹری نے ٹریفک پولیس کو ہدایت دی کہ وہ نویوگ اور ناشری ٹنل کے اندر اوور سپیڈنگ کو چیک کریں اور مقررہ رفتار کی حد کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنائیں ۔ رفتار کی حد کو جانچنے کیلئے گیجٹس کی تیزی سے خریداری کیلئے بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں جس کیلئے این ایچ اے آئی نے پہلے ہی عمل شروع کر دیا ہے ۔ پولیس کی چیکنگ اور ناکوں کی وجہ سے نیشنل ہائی وے پر بار بار ہونے والے ٹریفک جام کا جائیزہ لیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے متعلقہ افراد کو ہدایت دی کہ وہ گاڑیوں کی چیکنگ کو منظم طریقے سے کریں اور بغیر کسی رکاوٹ کے ٹریفک کی روانی میں خلل نہ ڈالیں ۔ انفورسمنٹ ایجنسیوں سے مزید کہا گیا کہ وہ چیکنگ مہم کی حقائق پر مبنی رپورٹس اعلیٰ حکام کو پیش کریں تا کہ مجرموں کے خلاف مناسب کاروائی عمل میں لائی جا سکے ۔ انفورسمنٹ مہم کے دوران شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کیلئے ڈاکٹر مہتا نے متعلقہ اہلکاروں کو باڈی کیمروں کو لازمی پہننے کی ہدایت دی ۔ اس کے علاوہ تمام ٹریفک انٹر سیپٹرز پر ٹریفک کیمروں کی تنصیب کو یقینی بنائیں ۔ خانہ بدوش آبادی کی موسم گرما کی نقل مکانی کے حوالے سے چیف سیکرٹری نے قبائلی امور کے محکمے کی طرف سے نقل مکانی کرنے والی آبادی کو گاڑیوں کی آمدورفت فراہم کرنے کے اقدام کے بارے میں بتایا ۔ شہر /ٹاؤن کے علاقوں میں بھیڑ کو کم کرنے کے حوالے سے ڈویژنل انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کو ہدایت دی گئی کہ وہ نو پارکنگ کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد کریں اور ایک ہفتے کے اندر غیر قانونی پارکنگ خالی کریں ۔ ان سے کہا گیا کہ وہ پریشر ہارن ، غیر مجاز ہیڈ لائیٹس اور چار پہیہ گاڑیوں میں داغدار شیشوں کے استعمال کے خلاف خصوصی مہم چلائیں ۔ اس موقع پرشہر کے اندر ٹریفک کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کیلئے شہر /قصبے کی رفتار کی حد بتانے کے علاوہ مشن موڈ پر ٹریفک کیمروں کی تنصیب کیلئے ہدایات جاری کی گئیں ۔ انہوں نے کہا ’’ ٹریفک قوانین اور ٹریفک نظم و ضبط کی تعمیل کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی کوششوں کی ضرورت ہے جس کیلئے سول سوسائٹی سے رابطہ کرنے اور فعال طور پر مشغول ہونے کی ضرورت ہے ۔ مزید براں چیف سیکرٹری نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی کہ وہ ایک ماہ کے اندر تمام گاڑیوں میں ہائی سکیورٹی نمبر پلیٹس ( ایچ ایس این پی ) کی تنصیب کو یقینی بنائے ۔
اِی ۔ شرم پورٹل پر غیر منظم کارکنوں کی رجسٹریشن کیلئے جموںوکشمیر کو پہلا انعام حاصل
نئی دہلی//جموںوکشمیر کو یہاں وِگیان بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں مرکزی وزیر محنت و روزگار بھوپندر یادو کے ذریعہ غیر منظم مزدوروں کی رجسٹریشن میں اِس کی کامیابی کے لئے پہلا انعام دیا گیا۔وزارتِ محنت و روزگار نے وِگیان بھون نئی دہلی میں غیر منظم مزدوروں کے 25 کروڑ رجسٹریشن کے جشن کا اہتمام کیا۔یہ ایوارڈ کمشنر سیکرٹری لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ سریتا چوہان کے ساتھ لیبر کمشنر اے آر وار نے حاصل کیا۔اِی ۔ شرم پورٹل کو وزارتِ محنت و روزگار کے ذریعہ تیا ر کیا گیا ہے اور غیر منظم کارکنوں کا قومی ڈیٹا بیس بنانے کے لئے 26؍ اگست کو شرو ع کیا گیا ہے۔جموںوکشمیر نے پورٹل کے آغاز کے بعد سے 31لاکھ سے زیادہ غیر منظم کارکنوں کو رجسٹر کیا ہے ۔ اِس طرح 38 لاکھ کی ہدفی کامیابی میں سے 82فیصد ریکارڈ کیاگیا ہے۔ابتداً ، رجسٹر ڈ ورکر2لاکھ تک کے ایکسیڈنٹ اِنشورنس کے فوائد کے تحت آتے ہیں ، غیر منظم کارکنوں کی تعداد بہت جامع ہے اور وہ تمام سیلف ایمپلائیڈہیں جو اِنکم ٹیکس اَدا نہیں کرتے ، ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ سکیم میں سبسکرائب نہیں کرتے اور اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔اِی ایس آئی سکیموں کی رجسٹریشن کے اہل میں تعمیراتی کارکن ، مائیگرنٹ ورکرس ، گھریلو کارکن، زرعی کارکن ، خود روزگار کارکن، سٹریٹ وینڈر ، چھوٹے دکاندار ، آشاورکرس ، آنگن واڑی ورکرس ، ماہی گیر ، ایس ایچ جی کے اراکین،غیر منظم پلانٹیشن ورکرس اور پلیٹ فارم کے کارکنان غیر منظم کارکن قابل ذِکر ہیں۔
ماحولیات کی بہتر ی کیلئے جموں وکشمیر کو ماڈل بنانے کی ضرورت :چیف سکریٹری
جموں//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے جموںوکشمیر کے لئے ریڈ پلس ایکشن کے تحت جموںوکشمیر فارسٹ اور دیگر محکموں کی استعداد کار بڑھانے کی خاطر دو روزہ ورکشاپ کے اِفتتاحی سیشن کی صدارت کی۔موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن ( یو این ایف سی سی سی ) کے ریڈ پلس میکانزم کا مقصد جنگلات کی بنیاد پر موسمیاتی تبدیلی کی تخفیفی سرگرمیوں کے لئے مالی ترغیب فراہم کرنا ہے جس میں جنگلات کے انحطاط سے کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور تحفظ سے کار بن سٹا ک میں اضافہ ، جنگلات کا پائیدار اِنتظام اور جنگل کار بن سٹاک میں اضافہ شامل ہیں۔اِس پروگرام کا اہتمام جموںوکشمیر محکمہ جنگلات اور ہمالین فارسٹ ریسر چ انسٹی چیوٹ شملہ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔اِس موقعہ پرکمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات سنجیو ورما مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔اَپنے خطاب میں ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کہا کہ جموںوکشمیر حالیہ برسوں میں ہندوستانی ریاستوں میں ایک رہنما کے طور پر اُبھرا ہے ۔ اُنہوں نے کہا ،’’ ہم اِی ۔ آفس پہل میں دوسرے نمبر پر ہیں اور ہم نے کووِڈ تخفیفی اور مینجمنٹ میں ایک غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ماحولیات کو بہتر بنانے کے حوالے سے جموںوکشمیر کو ایک برس کے اندر ایک ماڈل بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔اُنہوں نے اِس طرح کے اِقدامات کو فنڈس کے اِنضمام سے فنڈ دینے پر بھی زوردیا۔اُنہوں نے اِس بات پر خوشی کا اِظہار کیا کہ مرکزی حکومت کی رِپورٹ 2021ء کے مطابق جموںوکشمیر یوٹی میں فی یونٹ رقبہ سب سے زیادہ کار بن کا ذخیرہ ہے جو کہ جموںوکشمیر جنگلات میں زیادہ سے زیادہ بائیو ماس اور اچھی مٹی کی نشاندہی کرتا ہے ۔ جموں وکشمیر ملک میں سب سے زیادہ متنوع 42قسم کے جنگلات رکھتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ورکشاپ کو ایک ماڈل پروجیکٹ کو فعال کرنے کے قابل ہونا چاہئے جو سادہ اور عملی ہو جس میںکنورجنس ، معاش پیدا کرنے اور بنیادی سطح کے پروگرام شامل ہیں ۔ اُنہوں نے اِس بات پر بھی اطمینان کا اِظہار کیا کہ جنگلات اور تحفظ کے مینڈیٹ سے محکمہ جنگلات اَب نچلی سطح کے اداروں جیسے دیہی پنچایتوں اور حیاتیاتی تنوع کی اِنتظامی کمیٹیوں کو فعال طور پر شامل کر رہا ہے ۔ اُنہوں نے ’’ وَن بیٹ گارڈ ، وَن وِلیج ‘‘ پروگرام کے نئے اِقدامات اور محکمہ جنگلات کی جانب سے ’’ ہر گائو ںہریالی‘‘ اور ’’ وَن سے جل ، جل سے زندگی ‘‘ مہم کی بھی تعریف کی۔ اُنہوں نے ایچ ایف آر آئی اور جموںوکشمیر محکمہ جنگلات کو اِ س صلاحیت سازی ورکشاپ کے اِنعقاد پر مبارک باد دی اور اُنہوں نے کہاکہ یہ جنگل ہی ہے جس سے جموں وکشمیرکی خوب ترقی ہوگی ۔چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے بدلتی ہوئی آب و ہوا کی وجہ سے اِنسانیت کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے انواع کے معدوم ہونے اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کی شرح پر تشویش کا اِظہار کیا۔اُنہوں نے بنیادی سیکٹر زراعت ، باغبانی ، اینمل ہسبنڈری اور موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لئے جنگلاتی امکانات اور ماحولیاتی توازن ، ماحولیاتی استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے میں اس کے کردار پر بات کی۔چیف سیکرٹری نے ان کے کام کو سراہتے ہوئے محکمہ جنگلات کے ملازمین پر زور دیا کہ وہ جنگلاتی ماحولیات اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے اَپنا کام جوش و خروش سے کریں ۔ اُنہوں نے اُنہیں اَپنی صلاحیتوں کو اَپ ڈیٹ کرنے کے لئے تربیت دینے کا بھی مشور ہ دیا۔اُنہوں نے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ نباتا ت اور حیوانات کے بڑے پیمانے پر ناپید ہونے کو روکنے کے لئے ٹھوس کوششیں کریں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 2015 ء کے پیرس موسمیاتی معاہدے کے تحت رضاکارانہ اہداف کا تعین کیا ہے اور اُنہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے اُنہیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔کمشنر سیکرٹری نے چیف سیکرٹری کے ذریعہ جموںوکشمیر میں سولر اَنرجی کے یونٹوں کی تنصیب اور الیکٹرک بسوں کو متعارف کرنے جیسے مختلف اقدامات کی ستائش کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی "ہریالی" میں مسلسل کوششیں کرنے پر زور دیا اور تجویز پیش کی کہ ماہرین اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مؤثر طریقے تلاش کریں۔ڈائریکٹر ہمالین فارسٹ ریسرچ اِنسٹی چیوٹ ڈاکٹر ایس ایس سمنت نے قومی اور ریاستی سطح پر ریڈ پلس فریم ورک کی عمل آوری کے لئے کونسل کی طرف سے کی جارہی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کونسل نے پہلے ہی میزورم، اُتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور سکم کی ریاستوں کے لئے ریاستی ریڈ پلس ایکشن پلان تیار کیا ہے۔اس پروگرام میں چیئرمین جموںوکشمیر پولیوشن کنٹرول بورڈ ڈاکٹر نیلو گیرا ، مختلف محکموں کے سربراہان اور محکمہ جنگلات کے افسران نے بھی شرکت کی۔
چند برسوں میں عوام اور اِنتظامیہ کے درمیان روابط میں اِضافہ ہوا ہے:فارق خان
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے یہاں سول سیکرٹریٹ میں متعدد عوامی وَفود اور اَفراد سے ملاقات کی۔وَفود اور اَفراد نے کئی مطالبات اور مسائل مشیر موصوف کو گوش گزار کئے اور ان کے ازالے کی مانگ کی ۔مشیر فاروق خان نے وفودکے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اِس بات پر روشنی ڈالی کی گذشتہ چند برسوں سے عوام اور اِنتظامیہ کے درمیان روابط میں اِضافہ ہوا ہے اور عوامی شکایات کے ازالے پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ موجودہ ایل جی اِنتظامیہ نے شہریوں پر مبنی حکمرانی کے لئے مختلف اقدامات شروع کئے ہیں جس میں ایل جی ملاقات ، عوامی کی آواز وغیرہ شامل ہیں جو عوام کو ان کے مسائل اور عوامی اہمیت کی شکایات کو پیش کرنے کے لئے ٹھوس پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں۔بڈگام ڈیولپمنٹ فورم کے ایک وفد نے مشیر موصوف سے ملاقات کی اور ضلع بڈگام کے متعدد ترقیاتی مسائل سے مشیر موصوف کو آگاہ کیا ۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کو ہرقسم کی جدید طبی سہولیات سے آراستہ کیا جائے ۔ اُنہوں نے ضلع میں خواتین کالج اور بچوں کے لئے تفریحی پارک کا بھی مطالبہ کیا۔اِسی طرح آئی سی ڈی ایس کے کنٹریکٹ ملازمین کے ایک وفد نے بھی مشیر فاروق خان سے ملاقات کی اور محکمہ میں اَپنی کنسلیڈیٹیڈ / کنٹریکٹ پر خدمات کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ایک اور وفد میں فیر پرائس شاپ ڈیلرس ایسو ایشن نے بھی مشیر موصوف سے ملاقات کی اور ایف پی ایس پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے نئی مناسب قیمت کی دُکانیں کھولنے کے لئے 2015ء کے مرکزی حکومت کے پی ڈی ایس کنٹرول آرڈر کی شق 9پر عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا۔وقف بورڈ کے کنٹریکٹ ملازمین کے ایک وفد نے بھی مشیر فاروق خان سے ملاقات کی اور بورڈ میں اَپنی تعلیمی اِنتظامات کی خدمات کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ۔اُنہوں نے بورڈ کے نئے اِشتہارات میں نرمی کا بھی مطالبہ کیا۔اِسی طرح قومی زعفران مشن کے بورویل کی دیکھ ریکھ کرنے والوں کے ایک وفد نے قومی زعفران مشن کے تحت اَپنی خدمات کے استعمال کے لئے ایک مناسب پالیسی کا مطالبہ کیا۔اِن وفود کے علاوہ گاندربل ، راجوری ، سوپوراور دیگر علاقوں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی مشیر فاروق خان سے ملاقات کی اور اَپنے مسائل اور مطالبات مشیر موصوف کے سامنے پیش کئے۔لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے اِن وفود اور اَفراد کے مسائل بغور سنا اور انہیں یقین دِلایا کہ ان کے تمام جائزمسائل اور مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔
پربندھک کمیٹی کے کھاتوں اور جائیداد کا آڈٹ کیا جائے/جگموہن رینہ
نیوز ڈیسک
سرینگر//آل پارٹیز سکھ کارڈی نیشن کمیٹی (اے پی ایس سی سی) نے ایل جی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی کمیٹیوں کے انتخابی عمل کو آگے بڑھانے سے پہلے جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع کی گردوارہ پربندھ کمیٹی کے کھاتوں کا آڈٹ کرے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ایک بیان میں کارڈی نیشن کمیٹی چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے کہا کہ انتظامیہ کو تین ماہ کے اندر جی پی سی انتخابات کرانا چاہیے لیکن اس سے پہلے مختلف جی پی سی کے کھاتوں اور جائیدادوں کا آڈٹ کرایا جانا چاہئے۔ رینہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا موجودہ گرودوارہ اینڈومنٹ ایکٹ فرسودہ ہے اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ایکٹ وقت گزرنے کے ساتھ اپنی مطابقت کھو چکا ہے اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی ماڈل کافی مناسب ہوگا اور اگر اسے جموں و کشمیر میں لاگو کیا جاتا ہے تو موجودہ خامیاں دور ہو جائیں گی۔ چیئرمین نے کہا کہ موجودہ نظام کو اس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔ رینہ نے کہا کہ اگر حکومت جی پی سی کے منتخب ممبران کی مدت میں توسیع کے بجائے نامزد باڈی بنانا چاہتی ہے تو ان کو فارغ کرنے سے پہلے ضلع گردوارہ کمیٹیوں کا آڈٹ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام گوردوارہ کمیٹیاں اکاؤنٹس اور جائیداد کی تفصیلات گرودوارہ صاحب کے حوالے کرنے کی پابند ہیں اور مزید کہا کہ اگر کوئی بے ضابطگی پائی جاتی ہے تو وہ عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔ رینہ نے کہا کہ بہت سے افراد نے مختلف ضلعی گوردواروں کی جائیداد ہڑپ کرنے کیلئے جوڑ توڑ کی ہے اور بہت سی جائیدادیں قانونی چارہ جوئی کی زد میں آ چکی ہیں اور بے ایمان عناصر سرکاری افسران اور اعلیٰ افسران کے ساتھ تعلقات برقرار رکھتے ہیں تاکہ ذاتی مفادات کیلئے اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہونا چاہیے اور کمیونٹی کے اثاثوں کا مناسب تحفظ کیا جاتا ہے۔ سکھ رہنما اجیت سنگھ مستانہ، صدر جموں و کشمیر پنجابی ساہتیہ سبھا، پرنسپل نرنجن سنگھ، سابق صدر جی پی سی پلوامہ، حکمت سنگھ، زیڈ ای او اور سابق جنرل سکریٹری جی پی سی بڈگام، ڈاکٹر جوگندر سنگھ شان، صدر جی پی سی پلوامہ، راجندر سنگھ، صدر سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور سنت سنگھ، اندومیت سنگھ، اور دیویندر سنگھ سمیت دیگر نے جموں و کشمیر میں تمام گرودواروں کی نقدی اور قسم کے مکمل سرکاری آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ضابطہ اخلاق کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ جی پی سی انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں۔
صوبائی کمشنر نے گاندربل میں ’’بلاک دیوس ‘‘کی صدارت کی
زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایت جاری
ارشاد احمد
گاندربل//صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے بدھ کے روز گاندربل ضلع کا دورہ کرنے کے دوران منی سیکریٹریٹ گاندربل کے کانفرنس ہال میں ہفتہ وار پروگرام بلاک دیواس کی صدارت کی۔پروگرام میں ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل کرتیکا جوتیسینا،ایس ایس پی گاندربل نکھل بورکر،ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے وائس چیئرمین بلال احمد،ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل، اسسٹنٹ کمشنر ریونیو،ڈی ڈی سی ممبران، بی ڈی سی چیئرپرسنز، پی آر آئیز، یوتھ کلب کے ممبران اور ضلع کے متعدد علاقوں سے تعلق رکھنے والے مقامی افراد سمیت دیگر ضلع انتظامیہ سے وابستہ افسران اور دیگر عملہ نے شرکت کی۔پروگرام کے دوران پی آر آئی کے نمائندوں نے صوبائی کمشنر کشمیر کو محکمہ رورلر ڈیولپمنٹ میں عملے کی کمی،آپاشی کنالوں کی صفائی،تولہ مولہ نالہ کی کھدائی،سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر جلد از جلد کام شروع کرنے، ضلع کی اہم رابطہ سڑکوں کی بہتری اور کشادگی،بیشتر سکولوں میں عملے کی کمی کے بارے میں آگاہ کیا۔ شیر پتھری کے علاقہ پیر پورہ میں فائر سروس اسٹیش کی سہولت، کھیل کے میدان،شالہ بگ سے صورہ تک موٹر بوٹ سروس، ناگ بل بٹہ پورہ رابطہ سڑک کی کشادگی،ہتھ بورہ میں کھیل کے میدان سمیت دیگر عوامی اہمیت کے دیگر ترقیاتی منصوبوں پر مفصل روشنی ڈالی۔اس موقع پر صوبائی کمشنر کشمیر نے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں پی آر آئیز کی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کے لیے موجود ہیں کیونکہ وہ عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور اپنے علاقے کی ضروریات اور مسائل سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ پی آر آئی کا احترام کریں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات فراہم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عوامی نمائندوں کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر حاضر ہونا چاہیے۔اس موقع پر صوبائی کمشنر کشمیر نے پنچایتی اراکین سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ منصوبے بناتے وقت لوگوں کی ضروریات کو ترجیح دیں اور لوگوں کے اطمینان کے لیے کام کریں تاکہ ترقی کے حوالے سے زمینی سطح پر نمایاں بہتری نظر آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ رقومات محدود ہیں لیکن مطالبات لامحدود ہیں اور یہ منتخب عوامی نمائندوں پر منحصر ہے کہ وہ مختص رقومات کا درست استعمال کریں۔صوبائی کمشنر نے مالی سال 2022-2023 کے لیے جلد از جلد منصوبہ بندی کرنے پر زور دیا اور تخمینوں پر فوری عمل کیا جائے گا تاکہ منظور شدہ کام مقررہ مدت کے اندر مکمل کئے جا سکیں۔ انہوں نے پی آر آئیز سے یہ بھی کہا کہ وہ متعلقہ افسران سے مشورہ کریں کہ وہ منصوبہ میں رکھے گئے کاموں کو طے شدہ رہنما خطوط کے مطابق درست پائے گئے ہیں۔اس موقع پر صوبائی کمشنر نے افسران کو اٹھائے گئے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضروری ہدایات دیں اور یقین دلایا کہ تمام مطالبات کو مقررہ مدت میں پورا کیا جائے گا۔ضلع میں آبپاشی کے کنالوں اور دیگر اہم نہروں کی صفائی اور تعمیر تجدید کے مسائل کا جواب دیتے ہوئے صوبائی کمشنر نے محکمہ اب پاشی کو ہدایت کی کہ وہ آبپاشی کے کنالوں کی مرمت اور صفائی جنگی بنیادوں پر شروع کریں تاکہ زرعی شعبے کے حوالے سے ضروری کام شروع ہونے سے پہلے مکمل ہو جائیں۔تولہ مولہ کی کھدائی اور صفائی کے حوالے سے صوبائی کمشنر نے ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل سے کہا کہ وہ نالے کی صفائی شروع کریں اورکھدائی کا تخمینہ پیش کریں تاکہ اسے منظور کیا جاسکے۔یوتھ کلب کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی کمشنر نے کہا کہ یوتھ کلب کے قیام کا مقصد ہماری نوجوان نسل کے ہنر کو تعمیری مقاصد میں بروئے کار لانا ہے اور ان کی رہنمائی کرنا ہے تاکہ وہ اپنی دلچسپی اور ہنر کے مطابق اپنا کاروبار قائم کرکے روزی روٹی کمائیں۔ اس سلسلے میں حکومت مالی امداد اور تکنیکی مدد سمیت ہر قسم کی سہولیات فراہم کرتی ہے۔پیرپورہ کے علاقے میں فائر سروس اسٹیشن کی سہولت کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے صوبائی کمشنر نے پی آر آئی کو مشورہ دیا کہ وہ ہر پنچایت میں پانچ سے دس آگ بجھانے والے آلات خریدیں جو کہ عوامی جگہ پر رکھے جائیں تاکہ آگ لگنے کے کسی بھی واقعے کی صورت میں اسے فوری طور پر استعمال کیا جا سکے تاکہ امداد اور جان و مال کو بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ بعد ازاں صوبائی کمشنر نے شالہ بگ علاقے کا دورہ کیا اور علاقے میں نو تعمیر شدہ این ٹی پی ایچ سی اور دیگر جاری ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔
لداخ میں کورنا وائرس کے 9نئے کیس درج
لیہہ //لداخ میں کورونا وائرس کے نئے 9کیس درج ہوئے ہیں ۔حکام نے بتایا کہ ان 9معاملات سمیت خطہ میں مریضوں کی تعداد 28,139 تک پہنچ گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کورونا سے 228اموات ہوئیں جن میں لیہہ میں 168 اور کرگل میں 60 شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منگل کو کوئی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ خطہ میں 28 مریضوں صحتیاب ہوئے ہیں جنہیں ہسپتالوں سے چھتی دی گئی ہے اور اس طرح مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 27,813 ہو گئی ہے ۔
پی سی نے بٹ کے قتل کی مذمت کی
سرینگر //جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے سرپنچ سمیر احمد بٹ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اہل خانہ اور چاہنے والوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔پارٹی لیڈران نے بٹ کی جنت نشینی کیلئے دعا کی ہے اور سوگوار کنبہ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے ۔
جموں وکشمیر میں اظہارِ رائے کی آزادی کا فقدان
نیشنل کانفرنس نے مجلس عاملہ کے خصوصی اجلاس میں بدتر ہورہی سیکورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس کی مجلس عاملہ کا ایک غیر معمولی اجلاس بدھ کو نوائے صبح کمپلیکس میں پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔6گھنٹے تک جاری رہے اس طویل اجلاس میں پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ ،جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر اور معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال کے علاوہ مجلس عاملہ کے معزز ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں جموں و کشمیر اور یہاں کے عوام کو درپیش چیلنجوں کے علاوہ امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال، جموںوکشمیر کی سیاسی صورتحال اور پارٹی امورات کے بارے میں تبادلہ خیالات ہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے اپنے اپنے عام لوگوں کے بنیادی مسائل و مشکلات، اقتصادی اور معاشی بدحالی ، ریکارڈ توڑ بے روزگار اور کمر توڑ مہنگائی جیسے معاملات بھی اُجاگر کئے۔ شرکاء نے اجلاس کو اپنے اپنے علاقوں میں جاری پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگرواموں کے بارے میںبھی آگاہ کیا۔ جموں و کشمیر میں بڑھتے عدم برداشت اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فقدان پر مجلس عاملہ نے زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جو صورتحال پیدا کی جارہی ایک جمہوریت میں ایسے کام نہیں ہوتا ہے۔ ’’ جموںوکشمیرمیں جس طرح سے کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں اور جس طرح ذرائع ابلاغ کو دبایا جارہاہے وہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔‘‘ مجلس عاملہ نے حکومت پر زور دیا کہ تمام صحافیوںکو رہا کیا جانا چاہئے۔’’ انکائونٹروں اور جرائم پر رپورٹنگ کرنے سے کوئی ملی ٹینٹ یا مجرم نہیں بنتا ہے، صحافت کوئی جرم نہیں ہے، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ذرائع ابلاغ پر جاری دبائو کو ختم کیا جائے اور نظربندی صحافیوں کو بلا تاخیر رہا کیا جائے‘‘۔ حکومتی ناکامی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجلس عاملہ نے کہاکہ انتظامیہ زمینی سطح پر لوگوں تک پہنچنے اور ان کے مسائل و مشکلات دور کرنے میںمکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور موجودہ دور میں لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ 5اگست2019کے فیصلوں کی منسوخی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے مجلس عاملہ نے کہا کہ جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بلا تاخیر بحال کیا جانا چاہئے۔ اس کے علاوہ مجلس عاملہ نے بد سے بدتر ہوتی جارہی سیکورٹی صورتحال پر زبردست تشویش کا اظہار کیا اور سرینگر و ادھمپور دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور مرکزی حکومت سے یہ سوال پوچھا گیا کہ 5اگست2019کو جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے وقت جس امن و امان کے قیام کے دعوے کئے گئے تھے وہ امن کہاں ہے؟ مجلس عاملہ نے دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہوئے شہریوں کیلئے بھر پور مالی امداد فراہم کی جائے۔ صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں مجلس عاملہ کے ممبران پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ زمینی سطح پر تال میل رکھیں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ماضی میں بھی بہت سارے چیلنجوں کا سامنا کیا اور ہمیشہ سروخ رو ہوکر اُبھر ہے لیکن اس کے لئے عوامی حمایت لازمی ہے۔ ہماری جماعت نے ماضی میں عظیم مالی اور جانی قربانیاں دیکر جموںوکشمیر کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کیاہے اور انشاء اللہ ہم موجودہ چیلنجوں میںبھی سروخرو ہوکر سامنے آئیں گے۔اجلاس میں صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی، صدرِ صوبہ جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، ایڈوکیٹ عبدالرحیم راتھر، میاں الطاف احمد، ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان، مبارک گل، سجاد کچلو، جاوید رانا، شمیمہ فردوس، ایڈوکیٹ محمد اکبر لون، خالد نجیب سہروردی، سکینہ ایتو، عبدالغنی ملک، اجے سدھوترا، بملا لتھرا، لکشمی دھتا، ڈاکٹر چمن لعل، رام پال، جسٹس (ر) حسنین مسعودی، میر سیف اللہ، آغا محمود، ترجمان عمران نبی ڈار موجود تھے۔