کمشنر سیکرٹری جنگلات نے جمبو چڑیا گھر پروجیکٹ کا جائزہ لیا
جموں//کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات سنجیو ورما نے وائلڈ لائف کمپلیکس منڈا جموں میں منعقد ہ میٹنگ میں جمبو چڑیا گھر پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔وائلڈ لائف وارڈن جمبو چڑیا گھر نے پاور پوائنٹ پرزنٹیشن پیش کی جس میں کام کی آئٹم وار سٹیٹس اور ہر آئٹم کی تکمیل کے لئے متوقع ٹائم لائن پیش کی گئی ۔اِس منصوبے میں تین اجزأ ہیں جن بنیادی ڈھانچہ ، جانوروں کے باڑوں اور خدمات شامل ہیں ۔دوران جائزہ بتایا گیا کہ بیشتر بڑے کاموں کے ٹینڈ ر مکمل ہوچکے ہیں اور کام زیر تکمیل ہیں ۔ وائلڈ وارڈ ن جمبو چڑیا گھر نے جانکاری دی کہ کورونا وبائی مرض کی وجہ سے ٹھیکہ داروں کو مزدوری کے مسائل درپیش تھے اور جس کی وجہ سے مختلف حصوں پر کام سست پڑگیا ۔ اُنہوں نے جانوروں کے باڑوں پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اِظہار کیا۔جائزہ کے دوران جانکاری دی گئی کہ ویٹرنری ہسپتال ، جانوروں کی خوراک کی دُکان ، اینمل کچن، ڈھلوانوں کے استحکام ، ویو پوائنٹس کے کام تکمیل کے قریب ہیں ۔ کمشنر سیکرٹری نے انٹری گیٹ کے کام کی سست رفتاری کا سخت نوٹس لیا۔ اُنہوں نے اَفسران سے کہاکہ وہ مقررہ وقت پر پورا نہ اترنے والے ٹھیکداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں ۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جلد از جلد خدمات کے ٹینڈر سمیت بیلنس ٹینڈر س فلوٹ کریں۔جمبو چڑیا گھر جموں وکشمیر میں پہلی بار مکمل طور پر قائم کیا گیا ہے اور سیاحوں کے علاوہ یہ جنگلی حیات اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے بارے میں تعلیم اور بیداری کا مرکز ہوگا۔اِس منصوبے پر 62.41 کروڑروپے کی لاگت آئے گی۔میٹنگ میں چیف وائلڈ وارڈن جموںوکشمیر سریش کمار گپتا ، ریجنل وائلڈ لائف وارڈن جموں ڈاکٹر کمار ایم کے ، وائلڈ لائف وارڈن جموں انیل اطری ،وائلڈ لائف وارڈن جمبو چڑیا گھر امیت شرما اور محکمہ اِنجینئرنگ وِنگ نے شرکت کی۔
سکل ڈیولپمنٹ مشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس | معیاری ہُنر مندی اور پیشہ وارانہ علم کی فراہمی ہدف ہونا چاہئے:سامون
سری نگر //پرنسپل سیکرٹری سکل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ( ایس ڈی ڈی ) ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے سول سیکرٹریٹ میں جموں و کشمیر سکل ڈیولپمنٹ مشن کی ایگزیکٹیوکمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی ۔ میٹنگ میں مشن ڈائریکٹر جے اینڈ کے سکل ڈیولپمنٹ مشن ، ڈائریکٹر سکل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران نے شرکت کی ۔ میٹنگ کے دوران اسکل انسٹی چیوٹ میں استعداد کار لانے ، طلباء کی پلیسمنٹ اور پیش کردہ کورسز اور ٹریڈز کو اپ گریڈ کرنے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ۔ پرنسپل سیکرٹری نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے طلباء کی جگہ کا تعین کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تربیتی شراکت داروں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو معیاری ہُنر مندی اور پیشہ وارانہ علم کی فراہمی کا ہدف ہونا چاہئیے ۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ نوجوانوں کو مستقبل کیلئے تیار کرنے کیلئے کورسز کے معیار اور مطابقت کو برقرار رکھا جانا چاہئیے اور ساتھ ساتھ روزگار کے عنصر کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے میں ترقی کے مستقبل کے پہلوؤں کو بھی مدِ نظر رکھا جانا چاہئیے ۔ پرنسپل سیکرٹری کو میٹنگ کے دوران بتایا گیا کہ مختلف کورسز میں طلباء کی تربیت آسانی سے جاری ہے ۔
جموں و کشمیر یونائیٹڈ اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کا جموں میں احتجاج
جموں//جموں و کشمیر یونائیٹڈ اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن (جے کے یو ایس ٹی اے ) نے منگل کے روز یہاں اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کیا۔احتجاجی ‘ہمارے ساتھ انصاف کرو انصاف کرو’ وغیرہ جیسے نعرے لگا رہے تھے ۔ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ سکولوں میں پرائمری سطح کے کلاسز بھی جلد از جلد شروع کئے جانے چاہئے ۔احتجاج کے دوران ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہ ملازموں کی اولڈ اسکیم لاگو کی جانی چاہئے تاکہ بڑھاپے میں ملازموں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر پالیسی صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے جبکہ زمینی سطح پر اس کو کہیں بھی عمل میں نہیں لایا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا: ‘یہی وجہ ہے کہ کچھ اسکول ایسے ہیں جہاں اساتذہ زیادہ جبکہ بچے کم ہیں اور کئی اسکول ایسے ہیں جن میں بچے زیادہ جبکہ اساتذہ کم ہیں’۔موصوف عہدیدار نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی تاکہ اس پالیسی کو صحیح طریقے سے لاگو کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ کئی لیکچررس گذشتہ نصف سال سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے ان کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اب اسکولوں میں پرائمری سطح کے کلاسز بھی شروع کرے تاکہ بچوں کو مزید تعلیمی نقصان نہ اٹھانا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ بچے نہ صرف اپنے اساتذہ کو بھول گئے ہیں بلکہ اپنا نام لکھنا بھی بھول گئے ہیں۔
پیر پنچال ادبی فورم کی طرف سے مہو میں ادبی کانفرنس کا انعقاد | محمد یوسف بمبور پہلے مرغوب ادبی ایوارڈ سے سرفراز، کئی کتابوں کی رسم رونمائی
کشمیر عظمی رپورٹر
بانہال//آزادی کے مہو اتسو کی تقریبات کے سلسلے میں پیر پنچال ادبی فورم بانہال کے زیر اہتِمام گزشتہ روز ایک شاندار اور پر وقار یک روزہ ادبی کانفرنس کا اہتِمام کیا گیا۔ یہ ادبی کانفرنس بانہال سے تیس کلومیٹر دور علاقہ مہو میںمہو منگت بانہال میں منعقد کی گئی۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد ادب اور مادری زبانون کی تحریک و ترویج تھاجس میں مقامی زبانوں کشمیری گوجری اور پوگلِی کو سر فہرست رکھا گیا تھا ۔کانفرنس میں کشمیر سے سرکردہ ادیب اور دانشور تشریف لائے تھے جن میں محمد ایوب صابر اور ابوشہید بھی شامِل تھے۔ اس کے علاہ اعما عبدالرحیم فونڈیشن کے صدر ڈاکٹر خالِد رسول ،سنگلاب ادبی مرکزکے صدر شبیرحسین شیر، سوشل ویلفیئر ایسوسیشن بانہال یا ثواب کے جنرل سیکریٹری منطور احمد کامکار ، پیر پنچال ادبی فورم کے جنرل سیکریٹری مزمل یزدانی ، عوامی راحت فورم منگت کے سربراہ گل محمد جان ، مہو کے سرپنچ عبدالرحمان ، سابقہ سرپنچ عبدالحمید ، نمبر دار عبدالرشید ، مفتی فیاض احمد سربراہ دارالعلوم ، حاجی غلام محمد سوشل ورکر ، شبیر احمد میر شوشل ورکر بانہال ، بہار احمد میر ار اسکی ٹیم کے علاہ سرکردہ ادیبوں ، قلمکاروں، سکول اور مدرسہ کے بچوں نے اس ادبی کانفرنس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ یہ کانفرنس ایک الگ نوعیت کی تھی اور اسکو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا جسمیں موسیقی ،تقسیم ایوارڈ ، کتابوں کا اجرا ، اور مشاعرہ شامِل کیا گیا تھا۔ علاقہ کے ایک تنظیم بومبرن باغ کاشر بزم ادب کے سربراہ محمدیوسف بمبور کو اسکی ادبی کار کردگی پر مرغوب ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ جو ڈاکٹر مرغوب بانہالی کے نام سے پیر پنچال ادبی فورم نے حال میں قائم کیا ہے ۔ مرحوم مرغوب بانہالی ایک سرکردہ ادیب اور کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کشمیری کے سربراہ رہ چکے تھے۔جناب ارشاد علی نائیک نے اپنی تقریر میں پیر پنچال ادبی فورم کے مرغوب ادبی ایوارڈ کے اقدام کو ایک تواریخی قدم قرار دِیا اور ارکان فورم اور انعام یافتہ کو مبارک باد پیش کی۔ اس سے پہلے جناب ظاہر بانہالی صدر پیر پنچال ادبی فورم نے اپنی استقبالیہ تقریر میں فورم کی کار کردگی اور ادب و زبان سے متعلق مقصد کو تفصیل سے بیان کیا اور ادب اور زندگی کی وابستگی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں مادری اپنی مادری زبان اپنانے کو ترجیح دینے پر زور دیا ۔ اس سلسلے میں کشمیری زبان سے متعلق ایک کشمیری قاعدہ کاشر قاعدہ بھی بچوں اور حاضرین میں بانٹا گیا ۔ مقررین نے حکومت وقت اور سربراہان شعبہ تعلیم پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری کو سرکاری سکولوں میں رائج کریں جسطرح گورنمنٹ کا فرمان ہے ۔ منظور احمد کامکار نے اپنے خیالات سامعین کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ اس چیز کی سخت ضرورت ہے کہ اپنی مادری زبان کی پیروی کی جائے اور بچوں کو اپنی مادری زبان سیکھنے اور سمجھنے کی ترغیب دی جائے ۔ یاد رہے کہ منظور احمد کامگار ڈاکٹر مرغوب بانہالی کے داماد ، سماجی کارکن اور ایک ماہر تعلیم بھی ہیں ۔ تیسری نشت کتابوں کی رسم اجرا کی تھی جسمیں رحمت بانہالی کی کتاب اظہار رحمت ، ڈاکٹر عبدالرشید کی کتاب سرور دِل ، ظاہر بانہالی کی کتاب توی کنارے (اردو) روح چھ نہ مران (کشمیری) اور رند شمس شخصیت اور فن اجرا کی گئی۔ ڈاکٹر خالد رسول نے ایک تفصیلی اور پر زور مقالہ پڑھا اور اِن کتابوں کی الگ الگ تفسیر بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کا ادبی سرمایہ روز بروز ترقی کے زینے طے کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے اور یہ وقت کی ضرورت ہے کہ مادری زبان کی پیروی کی جائے کیونکہ صرف مشاعروں سے کام نہیں چلنے والا اور بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ کانفرنس کا چوتھا دور مشاعرے سے شروع ہوا جسکی صدارت ابو شہید نے کی ۔ مشاعرے میں جن شاعروں نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ان میں گل محمد جان، غلام رسول جواد بانہالی، ڈاکٹر خالد رسول ، علی محمد شیخ، شبیر احمد میر، ظاہر بانہالی ، محمد ایوب صابر ، شبیر حسین شبیر ، وجاہت حسین غازی ، ابوشہید ، مزمِل یزدانی ، وغیرہ ہم نے حصہ لیا ۔ صدارتی تقریر میں ابو شہید نے فورم کی کار کردگی کو سراہا اور ایسی مزید تقاریب منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ وجاہت حسین غازی نے سٹیج سیکریٹری کے فرایض احسن طریقے سے انجام دیے۔ آخر میں منظوراحمد کامکار نے مہو کے لوگوں اور ادب نوازوں کی مہمانوں نوازی کی سراہنا کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر قیام و طعام کا انتِظام بومبرن باغ کاشر بزم ادب مہو کی طرف سے کیا گیا تھا ۔
بانہال کا نوجوان ہندواڑہ حادثے میں لقمہ اجل
محمد تسکین
بانہال//بانہال کے چاپناڑی علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان پیر کے روز شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں سڑک کے ایک حادثے میں لقمہ اجل بن گیا یے۔ بتایا جاتا ہے کہ مہلوک نوجوان بہار احمد لون ولد غلام نبی لون ساکنہ چاپناڑی بانہال پچھلے کئی ہفتوں سے روزگار کے سلسلے میں ضلع کپواڑہ میں کام پر تھا اور پیر کے روز کرالپورہ ہندواڑہ میں ایک حادثے میں بہار احمد لون کی موت واقع ہوگئی۔ ان کی میت کو بانہال پہنچایا گیا اور منگل کے روز پرنم آنکھوں کے ساتھ اسے سپرد خاک کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے غریب کنبے کے اس اکلوتے کما کی کی سڑک حادثے میں موت پر لواحقین کومعاوضہ ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
گاڑیوں کی آپسی ٹکر ، سبھی افراد محفوظ
عاصف بٹ
کشتواڑ//کشتواڑ ٹھاٹری شاہرہ پر منگل کی شام ولڑہ کے مقام پرنجی گاڑیوں کی آپسی ٹکر ہوئی تاہم اس میںسوار سبھی افراد محفوظ رہے۔ حادثے کی خبر سنتے ہی مقامی لوگ ،پولیس ، ریڈکراس و رضاکارانہ تنظیموں نے فوری طور مسافروںکو ہسپتال پہنچایا۔ سویفٹ گاڑی زیر نمبر Jk 17 9576 و ویگنار گاڑی Jk 17 3377 تیز بارش و دھند کے سبب آپس میں ٹکرائیں تاہم سبھی افراد محفوظ رہے جنھیں احتیاطی طور ہسپتال لیجایا گیا۔
کشتواڑ سنتھن قومی شاہراہ پر آمدورفت کی بحالی ناممکن | مکمل برف نہ ہٹائی گئی تو،گاڑیوں کے چلنے میں مشکلات آسکتی ہیں
عاصف بٹ
کشتواڑ//ضلع کشتواڑکو وادی ٔکشمیر سے جوڑنے والی کشتواڑ سنتھن قومی شاہراہ گزشتہ ماہ ہوئی برفباری کے بعد ہنوز آمدورفت کیلئے بند ہے جسکے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور اب اسکے کھلنے کے امکانات بھی بہت کم دکھائی دے رہے ہیں۔امسال وقت سے قبل ہوئی بھاری برفباری کے سبب یہ سڑک 23 اکتوبر کو ہی بند ہوئی تھی جبکہ اس وقت بھی اس پر تین فٹ سے زائد برف جمع ہے ۔ اگرچہ اس پر برف ہٹانے کا عمل شروع تو کیا گیا لیکن دس روز کا عرصہ گزرجانے کے بعد بھی آمدورفت بحال نہ ہوسکی۔ اگرچہ افواہ کا بازار گرم تھا اور لوگوں کو کہا جارہا تھا کہ سڑک پر برف ہٹائی گئی ہے اور اس پر آمدورفت بحال کی گئی لیکن محکمہ ٹریفک کے اہلکاروں نے عوام سے افواہ پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی اور اس سڑک پر سفر نہ کرنے کو کہا ہے جبکہ انتظامیہ سے بھی آمدورفت کو بند کرنے کیلئے کہا گیاہے۔آلوفارم سے آگے والے موڑوں پر پھسلن ہے جبکہ سڑک پر ہنوز برف جمع ہے اور آج ہوئی تازہ برفباری کے سبب اس میں مزید پھسلن پیدا ہوئی ہے۔واضح رہے کہ یہ سڑک نومبر کے آخر تک آمدورفت کیلئے کھلی رہتی تھی جسکے بعد چھ ماہ تک اس سڑک پر آمدورفت بند رہتی تھے لیکن امسال ہوئی وقت سے قبل برفباری کے سبب یہ سڑک اکتوبر مہینے میں ہی بند ہوگئی۔
ٹھٹھارکہ تحصیل پرسیاسی فائدہ اُٹھانے پر سخت برہمی | یہاں عوام نے لڑائی لڑی، کانگریس نے دی تھی تحصیل: محمدامین بٹ
زاہد بشیر
گول//آج سے سات برس قبل ٹھٹھارکہ کو تحصیل کا درجہ مل چکا ہوتا لیکن چند مفاد پرست سیاستدانوں نے اپنی سیاسی بساط کو قائم رکھنے کیلئے خوب ننگا ناچ کھیلا جس کے باعث ٹھٹھارکہ کی عوام کو اپنا حق حاصل کرنے کیلئے عدالت کا درووازہ کھٹکھٹانا پڑا اور بلاآخر آج سات برس بعد عدالت نے اہلیان ٹھٹھارکہ کو انصاف دیا اور ٹھٹھارکہ واسیوں کو بصورت تحصیل اْن کا حق ملا۔ اِن باتوں کا اظہار گزشتہ روز گول کے کانگریس لیڈر محمد امین بٹ نے اپنی ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اْن مفاد پرستوں کے بہکاوے میں ہرگز نہ آئیں جو ٹھٹھارکہ تحصیل کو اپنے سیاسی ٹھیلے میں ڈالنے کی حرکتیں کرتے پھر رہے ہیں ۔پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کے دیگر لیڈران نے بھی دو ٹوک الفاظوں میں کہا کہ ٹھٹھارکہ کو تحصیل کا درجہ ملنے کاسہرہ ٹھٹھارکہ کی عوام کو جاتا ہے،اْن افراد کو جاتا ہے جنھوں نے چندہ کرکے حق کی یہ جنگ عدالت میں لڑی اور اْس کے بعد اگر کوئی سیاسی رہنما ستائش کا مستحق ہے وہ غلام نبی آزاد ہیں جنھوں نے ٹھٹھارکہ کی عوام کو اس تحفے سے نوازا ہے ۔ اْن کا مزید کہنا تھا کہ کچھ سیاسی کارندے"کمائے بیل کھائے گھوڑا" کا فارمولہ استعمال کرکے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں لہذا اْن لوگوں کیلئے ہمارا پیغام ہے کہ جھوٹ، فریب اور مکاری پر تعمیر کئے جانے والے سیاسی محل بالآخر ڈھہ ہی جاتے ہیں ۔اس لئے عوام سے ہماری گزارش ہے کہ وہ ایسے مفاد پرست سیاستدانوں کے بہکاوے میں ہرگز نہ آئیں ۔
بھاجپا لیڈر کی زہر افشانی پر شیعہ فیڈریشن برہم
جموں//شیعہ فیڈریشن صوبہ جموںکے صدر عاشق حسین خان نے کہا کہ مسلمانوںکے خلاف بھاجپا لیڈر کی زہر افشانی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،گر کسی نے قانون کو ہاتھ میںلیا ہے تو قانون خاموش کیوںہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم تو کئی دہائیوںسے بھائی چارے ،اخوت و ہندو مسلم سکھ عیسائی کو ایک لڑی میںپرونے کا جتن کرتے رہے اور اس بات کی توقع رکھی کہ ہمارے دوسرے بھائی بھی خیر سگالی کا جواب خیر سگالی سے دیںگے مگر یہاںپر تو ہر دوسرے روز کچھ نیا ہو تا ہے ۔ہماری بہنوںکے بارے کس قسم کے گھٹیا الفاظ کا استعمال کیا گیا ،نماز کے بارے کیا واہیات بیان بازی کی گئی ۔ہمارا ماننا ہے کہ اس قسم کی زہر افشانی کے پیچھے کوئی اور ہاتھ ہوسکتا ہے ،ہو سکتا ہے کہ آمدہ چنائو کو دیکھتے ہوئے اس قسم کی بیان بازی کی گئی ہو تاکہ ایک خاص ووٹ بینک کو اپنے پالے میںڈالا جا سکے ۔خان نے کہا کہ ہم حیران ہیںکہ ابھی تک ضلع انتظامیہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے جبکہ یہ خرمن امن کو پاش پاس کرنے کی کوشش ہے ۔عاشق حسین خان نے بھاجپا لیڈر کے اس بیان کی زوردار الفا ظ میںمذمت کرتے ہوئے انتظامیہ کو بے حسی توڑ کر کارروائی کئے جانے کی مانگ کرتے ہوئے تمام مسلم بھائیوںسے اپیل کی کہ وہ بیان کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے ایسی کوئی حرکت نہ کریں جس سے خرمن امن کو کوئی زک پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
سرمائی موسم کیلئے بچائو ٹیموں کی تیاریوں کا جائزہ لیاگیا
سری نگر// اے ڈی جی پی دانش رانا کمانڈنٹ جنرل ہوم گارڈز، سول ڈیفنس اور ایس ڈی آر ایف جموں وکشمیر نے ہوم گارڈز ، سول ڈیفنس اور ایس ڈی آر ایف کے اَفسران کی ایک میٹنگ طلب کی جس میں ایس ڈی آر ایف کی اِمدادی ٹیموں ہوم گارڈز اور شہری دفاع کے رضاکار کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔دورانِ میٹنگ کمانڈنٹ ایس ڈی آر ایف فسٹ بی این سری نگر کم ڈائریکٹر سول ڈیفنس اینڈ ایس ڈی آر ایف کشمیر کو ہدایت دی گئی کہ وہ آنے والے سرمائی موسم اور برف باری کی پیش گوئی سے نمٹنے کے لئے تمام اَفرادی قوت اور آلات کو تیار رکھیں۔ اَفسران کو سول اور پولیس اِنتظامیہ کے ساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی گئی۔بعد میں کمانڈنٹ جنرل نے ڈویژنل کمانڈنٹ ہوم گارڈس کشمیر ایس ڈی آر ایف فسٹ بی این ایچ کیو آر ایس کے دفاتر اور ایس ڈی آر ایف اہلکاروں کے لئے عارضی شیڈ کی تعمیر کی خاطر بمنہ میں نشاندہی کی گئی اراضی کا بھی دورہ کیا۔میٹنگ میں حسیب الرحمان کمانڈنٹ ایس ڈ ی آر ایف فسٹ بی این ، فردوس اقبال ایس ایس پی ڈویژنل کمانڈنٹ ہوم گارڈز کشمیر،جی ایل شرماایس ایس پی سٹاف آفیسر ٹو کمانڈنٹ جنرل اور عمارہ نسیم ڈی وائی ایس پی، ڈی۔ کنٹرولر سی ڈی سری نگر نے شرکت کی۔اِس کے علاوہ ڈویژنل کمانڈنٹ ہوم گارڈز کشمیر کو بھی ہدایت دی گئی کہ وہ ہوم گارڈرضاکاروں کی ٹیموں کو ایس ڈی آر ایف کی مدد کے لئے تیار کریں۔