مزید خبریں

پٹنہ میں چھٹی سی پی اے کانفرنس 

 کونسل چیئرمین او رنائب سپیکر کی اختتامی اجلاس میں شرکت 
بہار/ قانون ساز کونسل کے چیئرمین حاجی عنایت علی اور نائب سپیکر قانون ساز اسمبلی نذیر احمد گریزی نے پٹنہ بہار میں منعقدہ چھٹی سی پی اے کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں شرکت کی ۔کانفرنس کے آخری دِن قانون سازیہ اور عدلیہ میں اختیارات الگ کرنے کے موضوع پر بحث و تمحیص ہوئی ۔کانفرنس کی صدارت لوک سبھا کی سپیکر سمیترا مہاجن نے کی۔اسمبلی کے نائب سپیکر نذیر احمد گریزی نے ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے ریاست کی دیر پا ترقی میں قانون سازیہ کے رول کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازیہ اور عدلیہ جمہوریت کے دو اہم ستون ہیں۔انہوں نے آئین کے حدود میں رہنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں اداروں کو اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے دفعہ 120 اور دفعہ 121 کے تناظر میں دونوں اداروں کو اپنے فرائض انجام دینے چاہئیے۔انہوں نے کانفرنس میں موجود مدعوبین کے کشمیر آنے کی دعوت دی ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے ملک کی دیگر ریاستوں کے لوگوں کو جموں وکشمیر کی مہمان نوازی کے بارے میں تجربات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
 

۔17سالہ نوجوان کاقتل ،3افرادگرفتار

جموں//شہرکے نواح میں آرایس پورہ کے مقام پر ایک 17سالہ نوجوان کے قتل کے معاملے میں پولیس نے تین افرادکوگرفتارکرنے کادعویٰ کیاہے۔ایس ڈی پی اوآرایس پورہ کے مطابق متوفی کی شناخت ابھے مہاجن ہوئی ہے جوگذشتہ اتوارسے لاپتہ تھا اوراس کی نعش برآمد کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سترہ سالہ لڑکے کاقتل کیاگیاہے اورتحقیقات کے دوران پتہ چلاہے کہ قتل پیسے کے لین دینے کے سلسلے میں کیاگیاہے۔آفیسرمذکورہ نے بتایاکہ متوفی کے ساتھ شراب کے نشے میں جھگڑاکیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے نیرج شرما، انکوراوران کے ساتھی کوحراست میں لیاہے۔
 

جموں یونیورسٹی میں بدامنی پیداکرنے کی کوششوں کی مذمت

جموں//نیشنلسٹ سٹوڈنٹس کانگریس کے نیشنل ایگزیکٹیوکونسل ممبر انجینئر رشی کول کی قیادت میں جموں یونیورسٹی میں پرامن مظاہرہ کررہے طلباءپرطاقت کے استعمال کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈائریکٹرفزیکل کوتبدیل کرنے کامطالبہ کیاہے۔یہاں جاری پریس بیان میں رشی کول نے کہاکہ طلباءان کے رویے اورکارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ طلباءپچھلے پندرہ دنوں سے ڈائریکٹرفزیکل کوہٹانے کی مانگ کولے کراحتجاج کررہے ہیں لیکن ابھی تک حکام کوئی توجہ نہیں دی رہاہے۔رشی نے وائس چانسلر کے رویے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ کیمپس میں پرامن مظاہرین جن میں رومیش کمار، سمرن جیت سنگھ، چندنی سنگھ، روی کمار ،پوجا، اکانشا شرما، پریا، انل کمار،راجیو، ونود کمار، محمدمشکوربٹ، اشرف بٹ ، شارک، شوکت،مینن ،ظہور، خالد، امت، وجے ، راہل بھگت، عباس میر، رشک، راہل منگیشکرودیگران شامل ہیں کوغیرضروری طورپرطاقت کااستعمال کرکے پریشان کررہی ہے۔انہوں نے یونیورسٹی میں بدامنی پیداکرنے والے عناصر کی مذمت کی ۔
 

ایکس لیجسلیچرویلفیئرکونسل کااجلاس

فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف متحدہونے پرزور

جموں//سابقہ قانون سازوں کی فلاحی تنظیم (ایکس لیجسلیچرویلفیئرکونسل) کاایک اجلاس یہاں ایم ایل اے ہوسٹل جموں منعقدہواجس میں ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔اس دوران میٹنگ کی صدارت حاجی جلال دین چیئرمین ایکس لیجسلیچرویلفیئرکونسل کررہے تھے۔ مقررین نے ریاست کی موجودہ صورتحال کاجائزہ لیا۔اس دوران متفقہ طورپرقرارداد پاس کی گئی کہ سابق قانون سازریاست کے تینوں خطوں میں امن ،ترقی اورخوشحالی کویقینی بنانے کےلئے اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ تقسیم کی حامی طاقتوں کے خلاف متحدہوں۔ انہوں نے کہاکہ کچھ فرقہ پرست طاقتیں ریاست کومذہب اورخطوں کی بنیادپرتقسیم کی سازشیں کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں کشمیرکے صدیوں پرانے بھائی چارے اور لسانی وثقافتی ڈھانچے کومضبوط بنانے کی اپیل کی۔اس دوران میٹنگ میں چوہدری پیاراسنگھ،بابورام پال، سیدرشید، بھارت گاندھی ، حاجی ناصر، ڈاکٹرچمن لال،شیخ بشیراحمد، دپیندرکور، فاروق میر، حاجی سلطان، غلام حسن جیلانی، جگ جیون لال، غلام حسن خان، عبدالرزاق ،دھیان چند، غلام محمدخان، نثارخان، سیدرفیق شاہ، اے آرڈار ،محمدخلیل ،اقبال بٹ ودیگران شامل تھے۔
 

آصفہ کے قاتلوں کوپھانسی دینے کامطالبہ 

جموں//سماجی کارکننے کٹھوعہ ہیرانگرکے رسانہ گاﺅں کی آٹھ سالہ بچی آصفہ بانوکے اغوا،عصمت ریزی اورقتل کے ملزمان کوبلاتاخیرپھانسی دینے کامطالبہ کیاہے۔سلمان نظامی نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیرمیںایک خانہ بدوش بچی کواغواکیاگیا،اس کی عصمت ریزی کی گئی اوراسے قتل کیاگیالیکن میڈیااورنمائندے خاموش کیوں ہیں؟۔کیایہ واقعہ بڑے شہرمیں پیش نہیں آیا،کیایہ بڑی خبرکے طورپرمیڈیاکونہیں دکھانی چاہیئے ۔انہوں نے کہاکہ عصمت دری کے معاملات میں روزافزوں اضافہ ہورہاہے اس لیے ضرورت اس با ت کی ہے کہ کٹھوعہ واقعہ کے ملزمان کوبلاکسی تاخیر پھانسی دی جانی چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ اب جبکہ ملزمان گرفتارہیں اورانہوں نے اقبال جرم بھی کرلیاہے اس لیے اس معاملے کوطوالت نہیں دی جانی چاہیئے بلکہ فوری طورپرسخت سے سخت سزادینے کےلئے اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ ریاستی مخلوط حکومت عوام کے مسائل کاازالہ کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ حزب اقتدارجماعت ہی غیرضروری بیانات دے کر معاملے کوفرقہ وارانہ رنگت دے رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں زینب نام کی سات سالہ بچی کے اغوا، عصمت ریزی اور قتل کے ملزم کو مثالی سزاکاحوالہ دیتے ہوئے اسی طرز پر آصفہ کے قاتلوں کوبھی عبرت ناک سزادینے پرزوردیا۔
 
 

کٹھوعہ کے دفاتر کا اچانک معائینہ 

وزیر کی4غیر حاضر ملازمین کو معطل کرنے کی ہدایت 

کٹھوعہ// دیہی ترقی و پنچایتی راج اور قانون و انصاف کے وزیر عبدالحق خان نے کٹھوعہ ضلع کے کئی دفاتر کا اچانک معائینہ کیا اور اپنی ڈیوٹی میں لیت ولعل برتنے کی پاداش میں چار ملازمین کو معطل کردیا۔وزیر نے ڈی سی کٹھوعہ کو ہدایت دی کہ وہ ان ملازمین سے جواب طلب کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فرائض کے ساتھ لیت و لعل برتنے والے کسی بھی ملازم کو برداشت نہیں کرے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے سے عام لوگوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے کیونکہ یہ لوگ دور دور سے اپنے مسائل حل کرنے کےلئے دفتروں کا رُخ کرتے ہیں ۔ انہوں نے ملازمین سے کہا کہ وہ مزید تن دہی اور لگن کے ساتھ کام کر کے عام لوگوں کو فلاحی سکیموں کے فوائد سے روشناس کرائیں۔اس دوران وزیر نے دیہی ترقیات محکمہ سے کہا کہ وہ گرام سبھائیں منعقد کرانے کے لئے تیار ہوجائیں ۔انہوںنے کہا کہ پی ایم اے وائی کے مستحقین کی تازہ فہرست تشکیل دی جانی چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ گرام سبھاﺅں کی مناسب تشہیر کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سے لوگ ان میں شرکت کر کے فائدہ حاصل کرسکیں۔
 

’روہنگیا پناہ گزین سیکورٹی کیلئے خطرہ ’

اسمبلی اسپیکر نے متنازعہ بیان کا اعادہ کیا 

جموں// اسمبلی اسپیکر کویندر گپتا نے جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ریاست کی سیکورٹی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو حالیہ دنوں میں منشیات اور سیکس سکنڈلوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کو میانمار سے نکالا گیاتو ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں لیکن ان کا بڑی تعداد میں جموں وکشمیر پہنچا ایک تشویشناک امر ہے۔ روہنگیا مسلمانوں پر اپنے حالیہ بیان کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنے والے اسمبلی اسپیکر کوویندر گپتا نے پیر کے روز یہاں ایک نیوز پورٹل سے بات کرتے ہوئے کہا ’روہنگیا پناہ گزین ہمارے لئے سیکورٹی خطرہ ہیں۔ یہ میرا ماننا ہے۔ حال کے دنوں میں ان کو منشیات اور سیکس سکنڈلوں میں ملوث پایا گیا۔ سرکار کو اس طرف دھیان دینا چاہیے۔ اگر ان کو میانمار سے نکالا گیا ہے تو ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ لیکن اتنے روہنگیا جموں وکشمیر کیسے پہنچے۔ یہ ایک تشویشناک امر ہے۔ اس کے پیچھے کوئی دوسرا مقصد ہوسکتا ہے‘۔ واضح رہے کہ جموں کے گاندھی نگر میں واقع سنجوان ملٹری اسٹیشن پر 10 فروری کو ہوئے فدائین حملہ کے تناظر میں کویندر گپتا نے اسمبلی کے اندر ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ علاقہ میں روہنگیا مسلمانوں کی موجودگی کی وجہ سے پیش آیا ۔ ان کا کہنا تھا ’علاقہ میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی ایک سیکورٹی خطرہ بن گیا ہے۔ حملے میں ان پناہ گزینوں کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے‘۔ انہیں اس بیان پر اپوزیشن نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اراکین کی شدید برہمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسمبلی میں اپنے متنازع بیان سے قبل اسپیکر گپتا نے ملٹری اسٹیشن کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ روہنگیا مسلمان پہلے سے ہی شک کے دائرے میں تھے۔ انہوں نے کہا تھا ’اس میں کوئی دو رائے نہیں کہیں کہیں سیکورٹی میں چوک ہوئی ہے۔ یہاں رہنے والے لوگ (روہنگیا مسلمانوں) پہلے سے ہی شک کے دائرے میں تھے۔ انتظامیہ نے پہلے ہی ان کے خلاف کاروائی کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جلد ہی ان پر کوئی فیصلہ لیا جائے گا‘۔ سنجوان ملٹری اسٹیشن پر فدائین حملہ اور اسمبلی کے اندر و باہر بی جے پی کے اراکین کی روہنگیا مسلمانوں سے متعلق متنازعہ بیان بازی کے پس منظر میں جموں کے مضافاتی علاقہ گاندھی نگر کے چھنی راما علاقہ میں 10 فروری کی رات کو کچھ شرارتی عناصر نے روہنگیا پناہ گزینوں کی جھگی جھونپڑیوں کو مبینہ طور پر آگ کے شعلوں کی نذر کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ان شرارتی عناصر نے جھونپڑیوں کی طرف کچھ پوسٹر بھی پھینکے تھے جن پر لکھا تھا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے۔ بی جے پی اور پنتھرس پارٹی پہلے سے ہی جموں میں روہنگیائی مسلمانوں کی موجودگی کے خلاف ہیں۔ جموں میں اگرچہ مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے قریب تین لاکھ رفیوجی بھی رہائش پذیر ہیں، تاہم بی جے پی اور پنتھرس پارٹی انہیں ہر ایک سہولیت فراہم کئے جانے کے حق میں ہیں۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جموں کے مختلف حصوں میںمقیم میانمار کے تارکین وطن کی تعداد محض 5 ہزار 700 ہے۔ یہ تارکین وطن جموں میں گذشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔ گذشتہ برس فروری کے اوائل میں جموں شہر میں چند ہورڈنگز نمودار ہوئیں جن کے ذریعے پنتھرس پارٹی کے لیڈروں نے روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کو جموں چھوڑنے کے لئے کہا تھا۔ مرکزی سرکار کی جانب سے گذشتہ برس سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ دائر کیا گیا جس میں روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں یہ خطرہ مابعد 2014 ءپیش رفت کا پیدا کردہ ہے۔ یو اےن آئی