ریونیو کمپلیکس تھنہ منڈی کی تعمیر کاوعدہ پوراکرنے کامطالبہ
لوگوں نے ڈی سی راجوری کو وعدے کی یاددہانی کرائی
طارق شال
تھنہ منڈی/ تھنہ منڈی کے لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری کوان کے وعدے کی یاددہانی کراتے ہوئے مانگ کی ہے کہ وہ ریونیو کمپلیکس کی تعمیر کے وعدے کوعملی جامہ پہنائیں۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال 28 اکتوبر کو تھنہ منڈی میں ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری کی طرف سے عوامی دربار کااہتمام کیا گیا تھا جس میں تھنہ منڈی کے معززین نے ریو نیو کمپلیکس تھنہ منڈی کی خستہ حالت کے بارے میں مفصل جانکاری دیتے ہوئے کہاتھا کہ یہ عمارت سال 1984 میں تعمیر کی گئی ہے۔ جس میں نصف درجن سے زائد سرکاری دفاتر کام کرتے ہیں۔ اس کمپلیکس میں ہرروز سینکڑوں کی تعداد میں سائیلان کا آنا جانا ہوتا ہے۔ معززین کا کہنا تھا کہ یہ عمارت اتنی بوسیدہ ہوچکی ہے کہ جس میں بارش کا سارا پانی اسکی چھت سے اندر کمروں میں ٹپکتا ہے جسکی وجہ سے سرکاری دفاتر کا تمام ریکارڈ خراب ہو گیاہے اور ملازمین کو کمروں میں بیٹھنے سے کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ تھنہ منڈی کے معززین نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے کہا تھا کہ یہ عمارت کسی بڑے حادثے کا انتظار کر رہی ہے جو نہایت غیر محفوظ بھی ہے۔ اس عوامی دربار میں ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری محمد اعجاز اسد نے ریونیو کمپلیکس تھنہ منڈی کی فوری تعمیر کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ ایجنسی کو (DPR ) مفصل پروجیکٹ رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے لیکن اڑھائی ماہ گذر جانے کے باوجود اس وقت تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ تعمیرات عامہ راجوری کے ایگزیکٹیو انجینئرمشتاق احمد رینہ نے کہا کہ اس وقت تک کوئی مفصل پروجیکٹ رپورٹ مرتب نہ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریونیو کمپلیکس تھنہ منڈی کی تعمیر کے سلسلہ میں ڈی سی راجوری کے دفتر سے کوئی آرڈر جاری نہ کیاگیا ہے۔ عوام تھنہ منڈی نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کریںتاکہ ریونیو کمپلیکس تھنہ منڈی کی عمارت کی فوری تعمیر ہو سکے۔
سرکاری دفاتر میں ملازمین وافسران کی غیرحاضری سے لوگ پریشان
ضلع ترقیاتی کمشنر سے ملازمین کوڈیوٹی کاپابندبنانے کامطالبہ
حسین محتشم
پونچھ//ضلع پونچھ کے تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی سے عوام کومختلف پریشانیوں کاسامناکرناپڑرہاہے۔ضلع پونچھ کے لوگوں کے مطابق خاص طور پر محکمہ صحت عامہ، محکمہ بجلی، محکمہ امور صارفین کے دفاتر میں اکثرلوگوں کودفترنہیں ملتے ہیںجس کی وجہ سے دور داز سے آئے لوگوں کوناامیدہو کرواپس لوٹناپڑتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کی وجہ سے لوگوں کاوقت بھی ضائع ہوتاہے اوروہ دن بھربھٹکنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں محمد عظیم بجاڑ نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں نہ تو ملازم موقعہ پر ملتے ہیں نہ ہی افسران ۔انہوں نے کہاکہ جب ملازم اورافسران دفتروں میں نہیں ملیں گے تولوگوں کے کام کیسے ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ وہ کچھ ساتھیوں کے ہمرا ہ محکمہ بجلی،محکمہ پی ایچ ای اور دیگر محکمہ جات کے دفتروں کے چکر کاٹ کر آئے ہیں جہاں پرکسی بھی دفتر میں کوئی ملازم نہ پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ روز روز دور دراز علاقہ جات سے باربارنہیں آسکتے ہیں۔ چوہدری محمد شریف کوہلی نے کہا کہ ہر دفتر کا یہی حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دن ہوچکے ہیں کہ پی ایم جی ایس وائی کے دفتر میں کوئی ملازم نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ وہاں پر ایک درجہ چہارم ہووہی ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نریند مودی نے ڈیجیٹل انڈیا کے خواب عوام کو دکھائے تو ضرور، بائیو میٹرک سسٹم نصف کیا پھر بھی ملازموں کوئی فرق نہ پڑا۔انہوں نے کہا کہ درہ دلیاں کے ہائی سکول میں اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔اس سلسلہ میں بھی متعلقہ محکمہ کے افسران کو بار بار بتایا گیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے ریاستی گونر سے اپیل کی ہے کہ سکول کے عملہ کی حاضری کو یقینی بنایا جا ئے۔انہوں نے کہا اگر جلد ازجلد اس معاملہ پر غور نہ کیا گیا تو لوگ سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے ۔
منجاکوٹ میں بجلی کی غیراعلانیہ کٹوتی سے طلبا پریشان
محکمہ بجلی پرمستقبل کیساتھ کھلواڑکرنے کاالزام لگایا
پرویز خان
منجاکوٹ میں بجلی کی غیراعلانیہ کٹوتی سے لوگ بالخصوص طلبانے تنگ آکرنتظامیہ سے بجلی کی کٹوتی میں تخفیف کرنے کامطالبہ کیاہے۔ تفصیلات کے مطابق منجاکوٹ میں کئی دنوں سے بجلی کا نظام اتنا خستہ ہوچکا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبا و طالبات کو بھی کافیپریشانی آرہی ہے ۔اس بارے میں لوگوں کاکہناہے کہ کچھ ہی دنوں کے بعد مختلف کلاسوں کے امتحان شروع ہونے جارہے ہیں اور محکمہ جان بوجھ کر بجلی کی کٹوتی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بچوں کے مستقبل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔لوگوں کاکہناہے کہ محکمہ بجلی ہر ماہ بجلی کے بل وصول کرتاہے مگر نتیجہ میں لوگوں کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو رہا ہے۔اس موقعہ پر شہزاد چوہدری اور کانگریس لیڈر فاروق خان اور محمد صابر سرپنچ حیات پورہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ محکمہ شیڈول کے مطابق بجلی کی کٹوتی کرے اور خاص کر بچوں کے امتحان کے نزدیک بجلی کی کٹوتی کو کم کیا جائے تاکہ بچوں کا مستقبل بن سکے۔
جموں میں پنچایت نمائندوں کی حلف برداری کی تقریب مایوس کن: شمیم گنائی
متعلقہ ضلع سے جموں پہنچنے اوربیٹھنے کیلئے معقول انتظامات نہ کرنے پراظہاربرہمی
عشرت حسین بٹ
منڈی// جموں میں منعقدہ سرپنچوں کی حلف برداری تقریب نے سرپنچوں کو مایوس کر دیاہے اورضلع انتظامیہ کی طرف سے سرپنچوں کے بیٹھنے کیلئے انتظامات نہ کرنے کومنتخب نمائندوں کے ساتھ ایک بھدامذاق ہے۔ان خیالات کااظہارسرپنچ اعظم آباد شمیم احمد گنائی نے یہاں جاری ایک پریس بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر تھا کہ سرپنچوں کی حلف برداری ان کے متعلقہ ضلع سطح پر ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سرپنچوں کو امید تھی کہ ریاستی گورنر سرپنچوں کی حلف برداری کے تقریب کے دوران سرپنچوں اور ان کی پنچایتوں کے لیے کسی بڑے پیکیج کا اعلان کریں گے مگر ایسانہ ہوااور تمام سرپنچوں کوگورنرنے مایوس کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرپنچ تین تین سو کلو میٹر کی مسافت طے کر کے حلف برداری کے لیے جموں پہنچے لیکن ریاستی انتظامیہ کی جانب سے نہ تو تمام سرپنچوں کو اپنی پنچایتوں سے جموں تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا تھا اور نہ ہی حلف برداری کے وقت دیگر انتظامات مکمل کیے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام پنچوں اور سرپنچوں نے وزیر اعظم ہند اور ریاستی گورنر کی یقین دہانیوں پر انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انتخابات کے دو ماہ گزر جانے کے باوجود بھی نو منتخب پنچوں اور سرپنچوں کو وہ اختیارات نہیں دیے گئے تھے جن کی انہیں توقع تھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جن سرپنچوں اور پنچوں کا تعلق ریاست کے حساس علاقوں سے ہے ریاستی انتظامیہ انہیں حفاظتی انتظامات کرنے بھی ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گورنر انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ تمام محکمہ جات کو یہ ہدایات جاری کریں کہ کسی بھی محکمہ کا کوئی بھی پلان مرتب کرنے سے پہلے سرپنچوں اور پنچوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرپنچوں کا ماہانا مشاہرہ 2500سے بڑھا کر کم سے کم دس ہزار کیا جائے تاکہ وہ عوامی معاملات بحسن خوبی سر انجام دے سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ممبر اسمبلی اور ممبر قانون ساز کونسل کے طرز پر سرپنچوں کو بھی فنڈس دیئے جائیں جو سرپنچوں کے اختیارات سے ہی واگزار ہو سکیں ۔شمیم گنائی نے کہا ہے کہ مختلف پنچایتوں سے نو منتخب سرپنچوں کو حلف برداری کے لیے جموں پہنچنے پرلگ بھگ دس ہزار روپے کا خرچہ ہوا ہے جس کو مد نظر رکھ کر ریاستی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ فی کس سرپنچ دس ہزار روپے فراہم کرے ۔واضح رہے کہ جمعہ کو ریاستی انتظامیہ کی جانب سے نو منتخب سرپنچوں کی حلف برداری کی تقریب کا اہتمام جموں کے گلشن گرونڈ میں کیا گیا تھا۔
پونچھ میں نوجوانوں میں منشیات کے تئیں بڑھتاہوارحجان
والدین متفکر،پولیس سے منشیات کی پونچھ تک رسائی ناممکن بنانے کامطالبہ
حسین محتشم
پونچھ// سرحدی ضلع پونچھ کے نوجوانوں میں منشیات کے تئیں بڑھتے رجحان کے معاملہ کولے کربچوں کے والدین میں تشویش پائی جاتی ہے اورانہیں یہ خدشہ ستارہاہے کہ کہیں ان کے بچے بھی منشیات کی طرف مائل نہ ہوجائیں۔ضلع کے لوگوں کاکہناہے کہ اگرچہ پولیس کی جانب سے اس سلسلہ میں کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں لیکن وہ نا کافی ہیں۔اس بارے میںسماجی کارکن اعجاز احمد صدیقی نے تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات کے تئیں نوجوانوں کے رجحان کی وجہ سے ان کامستقبل دائواورتاریک ہونے کاخطرہ لاحق ہورہاہے جوکہ افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات پونچھ میں کہاں سے آتی ہے اس بات کی تحقیقات عمل میں لائی جانی چاہیئے اوراگرایسانہ کیاگیاتوہمارا تباہ ہوسکتاہے۔ انہوں نے سماجی تنظیموں کے سربراہان سے گزارش کی کہ وہ نوجوانوں کو تربیت دینے کے لئے بیداری کیمپ منعقد کر کے نوجوانوں کو منشیات سے محفوظ بنائیں۔ انہوں نے ایس ایس پی پونچھ سے گزارش کی ہے کہ وہ منشیات مخالف سرگرمیوں میں پولیس کو مزید متحرک کرکے ملک کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پونچھ میں نوجوانون کو کون منشیات میں ملوث کر رہا ہے اس کی نشاندہی کی جانی چاہیئے۔
ڈسٹرکٹ لیگل سروسز کے زیراہتمام بیداری کیمپ
پرویز خان
راجوری //ڈاک بنگلہ منجاکوٹ میں ایک بیداری کیمپ کاانعقادکیاگیا جس کی نگرانی سیکرٹری ڈسٹرکٹ لیگل سروسز راجوری مظفر اقبال کررہے تھے۔کیمپ میں کثیرتعدادمیں لوگوں نے شرکت کی۔اس موقعہ پر مظفر اقبال نے تمام لوگوں کے مسائل سننے کے بعد گورنمنٹ کی طرف سے چلائی جارہی اسکیموں کے بارے میں جانکاری دی جن میں میرج اسسٹنس کے علاوہ دیگر اسکیمیںشامل تھیں۔مظفر اقبال نے ووٹر ڈے پر بھی اہمیت کواُجاگرکیا۔اس دوران مقررین نے لوگوں کو ووٹ کے بارے میں جانکاری دی ۔اس موقعہ پر بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر منجاکوٹ نواز چوہدری کے علاوہ دیگر افسران بھی موجود تھے۔