پونچھ میں برسوں بعد دومفرورملزمان گرفتار
پونچھ//جموں کشمیرپولیس نے جرم کاارتکاب کرنے کے بعدفرارہونے والے دوملزمان کوکئی سالوں بعدگرفتارکرنے کادعویٰ کیاہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایچ او پونچھ انظرمیرکی قیادت میں پولیس ٹیموں نے دومفرورملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جن میں سے ایک چارسال جبکہ دوسرادس سال سے فرارتھا۔ ان ملزمان کی شناخت جاویداقبال اوراجمل حسین شاہ کے طورپرہوئی ہے جن کے خلاف پولیس سٹیشن پونچھ میں دومختلف معاملات درج تھے۔
درشن نگرکی خستہ حال سڑک کی مرمت کامطالبہ
رمیش کیسر
راجوری//نوشہرہ کے درشن نگرعلاقہ کی سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے لوگوں کے علاوہ ٹرانسپورٹروں کوبھی پریشانیاں جھیلنی پڑرہی ہیں۔تفصیلات کے مطابق درشن نگرکے لوگوں بشمول بندھوکمار، سورج پرکاش، بھارت بھوشن گپتا،رومی کمار، سریش کمار کونسلروغیرہ نے بتایاکہ وارڈنمبر12 کی سڑک خستہ حالی کاشکارہے جوکہ ایم ای ایس کے تحت تعمیرہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سڑک پرگاڑیوں کاچلنا بہت مشکل ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹروں کوبھی گاڑیوں کی حالت خراب ہونے سے دشواریوں کاسامناکرناپڑرہاہے۔ انہوں نے کہاکہ سڑک پرجگہ جگہ کھڈے پڑگئے ہیں جس کی وجہ سے سڑک حادثہ پیش آنے کاہروقت خطرہ لاحق رہتاہے۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ حکام کوکئی باراس بارے میں بتایاگیاہے لیکن مسئلہ کاحل نہیں کیاگیاہے۔انہوں نے ایم ای ایس حکام اورضلع انتظامیہ سے پرزورمانگ کی ہے کہ وارڈنمبر2 درشن نگرکی سڑک کی مرمت کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ایم ایل سی وبود ھ گپتا گورنر سے ملاقی
پہاڑی طبقہ کی مانگ پوری کرنے کیلئے شکریہ اداکیا
جموں/ایم ایل سی وبودھ گپتا نے یہاں راج بھون میں گورنر ستیہ پال ملک سے ملاقات کی۔گپتا نے گورنر کو پہاڑی طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے تین فیصد مخصوص رکھنے کے عمل کو منظوری دینے کے لئے شکریہ ادا کیا۔اُنہوں نے گورنر کو ریاست سے باہر پی او جے کے کنبوں کے رہنے کی بدولت اُن کے مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا۔گپتا نے اِن لوگوں کو پی اوجے کے رفیو جیوں کی طرز پر سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی۔اس کے علاوہ گپتا نے راجوری میں منجا کوٹ ،ڈانگری ، درہال اور تار یتھ کے لئے نئے ڈگری کالج فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ گورنر نے وبود گپتا کو اپنے علاقے میں لوگوں کی بہبودی اور ترقی کے کاموں کو جاری رکھنے کی تلقین کی ۔بی جے پی سٹیٹ سیکرٹری راکیش مہاجن اور بی جے پی ترجمان اشوک کھجوریہ بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔
ڈگری کالج منجاکوٹ کے قیام کامعاملہ ،حکومت پرغیرسنجیدگی کاالزام
عوام میں غم وغصے کی لہر،والدین کوبچوں کا مستقبل تاریک ہونے کاخدشہ
پرویز خان
راجوری //اگرچہ ضلع راجوری کے سرحدی علاقہ منجاکوٹ میں لگ بھگ پانچ ہائر سکینڈری سکول اور دس ہائی سکول، 48 مڈل سکول اور 92 پرائمری سکول اور متعدد نجی ادارے بھی قائمہیں لیکن اس کے باوجودحکومت علاقہ کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے اورسابقہ پی ڈی پی۔بی جے پی مخلوط حکومت میں منجاکوٹ ڈگری کالج کے قیام کی منظوری ملنے کے باوجود حکومت کی طرف سے نئے کالجوںکی فہرست میں منجاکوٹ کانام شامل نہیں ہواتھاجس کی وجہ سے عوام میں حکومت کی طرف سے کالج کے قیام کیلئے اقدامات نہیں اٹھانے کے سبب ناراضگی پائی جارہی ہے اورلوگوںکوطلباء کامستقبل تاریک کاخدشہ لاحقہے ۔اس سلسلے میں مقامی لوگوں کاکہناہے کہ بدقسمتی سے سابقہ پی ڈی پی بی اور بی جے پی سرکار نے اور گورنر انتظامیہ نے ہمیشہ سرحدی علاقہ منجاکوٹ کو نظر انداز کیاہے جس کی وجہ سے لوگوں میں سخت غصے کی لہر پائی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ سابقہ سرکار کے دور میں کئی ڈگری کالجوں کو منظوری دی گئی تھی مگر منجاکوٹ کے لوگوں نے حکومت پرالزام عائدکیاہے کہ منجاکوٹ کو ہمیشہ کی طرح نظر انداز کیاگیاہے اورنئے کالجوں کی فہرست میں منجاکوٹ کانام نہ ہونے کی وجہ سے جس کے بعد لگ بھگ 25 دن تک یہاں پر احتجاج بھی جاری رہا اور بعد میں ڈپٹی کمشنر راجوری کے کہنے پر احتجاج ختم کیا گیا اور لوگوں سے کہا گیا کہ جلد ہی کالج کی منظوری دلائی جائے گی مگر طویل عرصہ گزرنے کے باوجودابھی تک حکومت نے منجاکوٹ کے ساتھ ہورہی ناانصافی کاازالہ نہیں کیاگیاہے ۔کالج کے قیام کے سلسلہ میں انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب منجاکوٹ کے لوگوں کو بچوں کا مستقبل تباہ ہونے کاخدشہ لاحق ہوگیاہے۔واضح رہے کہ منجاکوٹ ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں پر آئے روز اس پار سے گولہ باری ہوتی رہتی ہے جس کے سبب ہمارے بچے یہاں سے راجوری کی طرف جا کر اپنی تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ہیں اور کئی بچے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں جس کیلئے سرکار پر ذمہ دارہے۔ ایک مقامی شخص نے کہا کہ بھمبر گلی سے ڈگری کالج راجوری لگ بھگ 50 کلومیٹر سفر طے کر کے ہمارے بچوں کو پڑھائی کے لیے جانا پڑتا ہے جس کیسبب ہمارے بچے آدھے راستے میں ہی تعلیم چھوڑ کر گھر بیٹھ جاتے ہیںاور ہماری بچیاں گاڑیوں سے سفر کرنے سے قاصر ہیں ۔منجاکوٹ کے لوگونے گورنر انتظامیہ سے پرزورمانگ کی ہے کہ منجاکوٹ کیلئے جلد از جلد کالج کو منظوری دے کرلوگوں کی فکرمندی کاازالہ ہوسکے۔
کوٹرنکہ وراج نگربلاکوں میںپنچوں کی حلف برداری تقاریب
کوٹرنکہ //سب ضلع کوٹرنکہ میں محکمہ دیہی ترقی کی طرف سے بلاک راج نگراوربلاک کوٹرنکہ کے پنچوں کی حلف برداری کیلئے تقاریب کااہتمام کیاگیا جس کے دوران 374 پنچوں نے عہدے کا حلف اٹھایا۔اس دوران تقریب میں کثیرتعدادمیں لوگ موجودتھے۔اس دوران پیڑی ،کوٹرنکہ ،اور بدھل کے مقامات پر حلف برداری کروائی گئی ۔ اس موقعہ پر بی ڈی او کوٹرنکہ بدھل چوہدری سلام دین موجود تھے۔اس دوران چوہدری سلام دین نے کہا کہ ہم نے یہ پروگرام تین مقامات پر رکھے ہوا تھاکیونکہ سب ضلع کوٹرنکہ کے بلاک بہت دور دراز علاقہ جات پرمشتمل ہے تاکہ پنچوں کوآنے جانے میں دشواری نہ ہو۔حلف برداری تقریب میں خواتین پنچوں کی کثیرتعدادبھی شامل تھی۔ پنچ شوکت علی نے کہاکہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آج ہم نے عہدے کاحلف اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کی توقعات پرپورااترنے کیلئے ضروری ہے کہ ہمیں اختیارات دیئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اس دن کاانتظارہے کہ ریاستی گورنرہمارے لیے اختیارات کے تحفے کاکب اعلان کریں گے۔
این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال کا19واںدن
ضلع پونچھ کے دُورافتادہ علاقوںمیںلوگوں کو طبی مشکلات کا سامنا
عشرت حسین بٹ
منڈی//نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت محکمہ صحت میں کام کر رہے ملازمین کی ہڑتال بدستور 19ویں دن بھی جاری رہی جس کی وجہ سے ضلع پونچھ کے دور دراز علاقہ جات کی عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.ذرائع کے مطابق نیشنل ہیلتھ مشن سکیم کے تحت محکمہ صحت میں کام کر رہے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل عملہ گزشتہ انیس دنوں سے خدمات کی مستقلی کے مطالبہ کولے کر ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ضلع پونچھ کے سب سے بڑے میڈیکل بلاک منڈی کے ہر سرکاری طبی مرکز میں ڈاکٹروں اور باقی طبی عملے کی کافی پریشانی ہو رہی ہے ۔تحصیل منڈی کے سرحدی علاقہ ساوجیاں کے طبی مرکز میں متعدد ملازمین نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت ہی کام کر رہے ہیں وہ بھی گزشتہ 19دنوں سے ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر مریضوں کا کافی دشواریاں جھیلنی پڑرہی ہیں اور ان ملازمین کے ہڑتال پر جانے کی وجہ سے یہاں کا طبی مرکز گزشتہ 19دنوں سے بند پڑا ہوا ہے وہیں اگر منڈی تحصیل کے لورن طبی مرکز کی بات کی جائے تو یہاں پر بھی لوگ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔اس سلسلے میں ساوجیاں کے عبدل رشید نامی مقامی شخص نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساوجیاں کے سرکاری طبی مرکز میں ایک ہی ڈاکٹر تعینات ہے اور وہ بھی گزشتہ انیس روز سے ڈیوٹی سے غایب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساوجیاں ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں پر ہند پاک افواج کے درمیان کبھی کبھار گولہ باری بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کا طبی مرکز بند ہونے کی وجہ سے انہیں اس برف باری کے موسم میں بیماروں کو سڑک بند ہونے کی وجہ سے چھ کلو میٹر پیدل سفر طے کر کے سب ضلع اسپتال منڈی لے جانا پڑتاہے۔لورن کے وزیر محمد نامی شخص نے بھی طبی مرکز کے حوالے سے کہا کہ یہاں بھی نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت ڈاکٹر تعینات تھا جس کا گزشتہ کافی دنوں سے کوئی بھی اتہ پتہ نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ لورن علاقہ میں ہزاروں کی تعداد میں غریب لوگ رہے ہیں جن کو علاج و معالجے کے لیے ڈاکٹر کی عدم موجودگی کی وجہ سے منڈی یا پونچھ کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔اس سلسلے میںرابطہ کرنے پر بلاک میڈیکل آفسر منڈی ڈاکٹر مشتاق حسین نے تصدیق کی کہ لورن اور ساوجیاں کے طبی مراکز گزشتہ انیس دنوں سے بند ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ساوجیاں اور لورن کے طبی مراکز میں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت ایک ایک ڈاکٹر کام کرتا ہے جبکہ دونوں مراکز میں پیرا میڈیکل عملہ بھی نیشنل ہلتھ مشن کے تحت ہی کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ ملازمین ہڑتال پر ہیں تب سے لورن ساوجیاں کے علاوہ میڈیکل بلاک منڈی کے متعدد طبی مراکز بند ہیں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان ملازمین کے ہڑتال پر جانے کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کا کہنا تھا کہ انہیں منڈی سب ضلع اسپتال میں دوسرے مراکز سے طبی عملہ تعینات کر کے کام چلانا پڑتا ہے۔