پونچھ اورراجوری میں گولہ باری جاری
فوجی افسراورپورٹر زخمی ،2مویشی ہلاک
سمت بھارگو+جاوید اقبال
راجوری+مینڈھر//اتوار کو سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری میں ہند پاک فوجوں کے مابین دن بھر رک رک کر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجہ میں ایک فوجی افسر اور ایک فوجی پورٹر زخمی ہو گئے ،اس کے علاوہ دو مویشی ہلاک اور متعددکے مضروب ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ضلع راجوری کے کیری جب کہ ضلع پونچھ میں مینڈھرسب ڈویژن کے بلنوئی کرشنا گھاٹی سیکٹر میں صبح 10بجے دونوں ممالک کے مابین فائرنگ شروع ہو گئی جس دوران ہلکے اور درمیانہ درجہ کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ، یہ سلسلہ رک رک کر دن بھر جاری رہا اور آخری خبریں موصول ہونے تک مسلسل جاری تھا۔ کرشنا گھاٹی سیکٹر میں کمانڈنگ آفیسر سطح کا ایک افسر زخمی ہو گیا ہے ، معتبر ذرائع نے بتایا کہ ایک گولہ فوجی افسر کے قریب پھٹا جس سے وہ زخمی ہو گیا، اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد راجوری کے آرمی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ زیر علاج ہے ۔ دریں اثنا ضلع راجوری کے کیر ی علاقہ میں ہند پاک افواج کے درمیان صبح11بجے فائرنگ شروع ہوئی جس میں مابعد شدت آ گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق کیری کے رٹل، بسالی، بارٹ گلہ، ویر بدریشور فائرنگ سے متاثر ہوئے ہیں اور ایک آرمی پورٹر جس کی شناخت 26سالہ محمد معروف ولد مکھنا محمد ساکن چلاس راجوری کے طور پر کی گئی ہے ، فائرنگ سے زخمی ہو گیا۔ اسے نوشہرہ کے سب ضلع ہسپتال میں بھرتی کروایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فائرنگ سے بسالی گائوں میں لال دین کے دو مویشی ہلاک ہو گئے جب کہ تین دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ آخری خبریں موصول ہونے تک کیری اور کرشنا گھاٹی میں آر پار فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
نیشنل کانفرنس نے عوام کے جذبات کااستحصال کیا:وکیل
سرینگر//دوغلی سیاست کیلئے نیشنل کانفرنس قیادت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر عبدالغنی وکیل نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ کس طرح لوگ ایسے لیڈران سے وعدوں کی وفائی کی توقع رکھیں جنہوںنے دہائیوں تک ان کے جذبات کا استحصال کیا اور اب مگر مچھ کے ا ٓنسو بہا رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ اگر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے مرکزکے سامنے گھٹنے نہ ٹیکے ہوتے تو مرحوم مقبول بٹ اور افضل گورو کو پھانسی دینے کی جرا ت نہ کی گئی ہوتی اور نہ ہی حالات اس حد تک ابتر ہوچکے ہوتے۔جانباز پورہ،بنر اور چکلو رفیع آباد میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے عبدالغنی وکیل نے این سی کو موجودہ غیر یقینی صورتحال کیلئے ذمہ ار ٹھہراتے ہوئے کہا ’’نیشنل کانفرنس نے اقتدارکی خاطر اپنی عزت بارہا بیچ کھائی۔اب اپنے آپ کو ریاست کے خصوصی مقا م کے اکیلے محافظوں کے طور پروجیکٹ کرنے سے انہیں کچھ حاصل نہ ہوگاکیونکہ لوگ جانتے ہیں کہ کس طرح کانگریس کے ہاتھوں اْنہیں کئی دفعہ رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔وکیل نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پیپلز کانفرنس کو مضبوط بنائیں کیونکہ یہ وہ واحد جماعت ہے جس میں این سی اور پی ڈی پی قیادت کی دوغلی سیاست کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
کارکنوں کی ہلاکت سیکورٹی واپس لئے جانے کا نتیجہ: سیاسی جماعتیں
سرینگر// بلال فرقانی//بھاجپا لیڈ رگل محمد کی ہلاکت کو سیاسی جماعتوں نے سیاسی کارکنوں کی سیکورٹی کو واپس لینے سے جوڑیا ہیں۔ گزشتہ برس جون میں سرکار نے قریب919افراد کی سیکورٹی واپس لی ہے۔ بی جے پی کے نائب ضلع صدر غلام محمد میر کی ہلاکت کے بعد مین اسٹریم جماعتوں نے سیاسی کارکنوں اور لیڈروں کی سیکورٹی واپس لینے کو’احمقانہ فیصلہ‘‘ قرار دیا ہے،تاہم ریاستی گورنر نے گزشتہ کئی ماہ کے دوران سیاسی ہلاکتوں کی تحقیقات کی ہدایت دی ہے۔ سرکار نے گزشتہ ماہ از خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ گزشتہ برس20جون سے،جب ریاست میں گورنرراج کا نفاذ عمل میں لایا گیا’’919غیر مستحق افراد‘‘ سے سیکورٹی واپس لی گئی ہے،جس کے نتیجے میں قریب2768پولیس اہلکاروں اور389گاڑیاں خالی ہوچکی ہے۔اس فہرست میں22مزاحمتی لیڈران بھی شامل تھے،جن میں میروعظ عمر فاروق، پروفیسر عبدالغنی بٹ،بلال غنی لون اور دیگر علیحدگی پسند لیڈر بھی شامل تھے۔اس حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کی گئی تھی،اس میں کہا گیا تھا’’ مرکز کی طرف سے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ غیر مستحق افراد بھی سیکورٹی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں،جس کے نتیجے میں عوامی سطح پر ریاستی پولیس کے وسائل کی کمی ہے۔‘‘ اس حکم نامہ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ریاست کی سیکورٹی جائزہ کارڈی نیشن کمیٹی کو’’باریک بینی سے ہر ایک کیس کی سطح پر جائزہ‘ لینے کیلئے کہا گیا،جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ اگر چہ سیکورٹی کی واپسی پر کئی سیاسی جماعتوںنے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا،تاہم سرکار اپنے فیصلے پر اٹل رہی۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے’’ زیادہ عرصہ نہیں ہوا،جب بی جے پی کے سنیئر لیڈران غیر مستحق افراد کو سیکورٹی کی فراہمی پر چلا رہے تھے،میں نے اس وقت بھی اس فیصلے کی مخالفت کی تھی اور گزشتہ روزگل محمد میر کی ہلاکت نے اس بات کی عکاسی کی،جس کا مجھے ڈر تھا،اور یہ ایک احمقانہ فیصلہ تھا،جو حقیقت سے میل نہیں کھاتا ہے۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی سیکورٹی کی واپسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا’’ یہ فیصلہ جلد بازی میں کیوں لیا گیا،جب ریاست کی مجموعی صورتحال ٹھیک نہیں تھی،سرکار ان افسران کو جوابدہ بنائے جنہوں نے سیاسی لیڈروں کی سیکورٹی کو واپس لیا۔‘‘کانگریس کے نائب صدر غلام نبی مونگا کا کہنا ہے’’ انتخابات کے وقت سیاسی لیڈروں کی سیکورٹی کو واپس لینا انہیں خطرے کے حوالے کرنا تھا۔سیکورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے بجائے،سرکار نے جلد بازی میں موجودہ سیکورٹی کو بھی ہٹا دیا،جو بدقسمتی ہے۔‘‘
میرسیکورٹی واپس لئے جانے سے حملہ آوروں کانشانہ بن گئے:تاریگامی
سرینگر//کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) رہنمامحمدیوسف تاریگامی نے ویری ناگ میں بھاجپا کے نائب ضلع صدراننت ناگ غلام محمد میر کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کاتشددقابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کی ہلاکت کا کوئی جوازنہیں ہے اورمہذب سماج میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ ایک بیان میں انہوں نے غمزدہ خاندان کے ساتھ یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے کہا اطلاعات کے مطابق مہلوک بھاجپا کارکن کی دیگر سینکڑوں سیاسی کارکنوں کی طرح سیکورٹی واپس لی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ حملہ آوروں کا نشانہ بن گئے ۔تاریگامی نے کہا کہ حال ہی میں بدقسمتی سے بجائے اُن کو تحفظ فراہم کرنے کے وادی میں سینکڑوں سیاسی کارکنوں کی سیکورٹی واپس کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کوروزاول سے ہی یہ کہتے آئے ہیں کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے ۔انتظامیہ کو اُن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے نہ کہ سیکورٹی واپس لی جائے۔
انتہا پسندبھاجپاکارکنوں کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے:امت شاہ
عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی ،سجاد لون نے مذمت کی
سرینگر//بھاجپاکے قومی صدرامت شاہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وادی کشمیر میں انتہا پسند طاقتیں بی جے پی کارکنوں کا حوصلہ پست نہیں کرسکتی۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں اننت ناگ میں بی جے پی لیڈر غلام محمد میر کی ہلاکت پر دکھی ہوں۔ امت شاہ نے کہاکہ میں سوگوار کنبے کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے غلام محمد میر کی ہلاکت کو انتہائی قابل مذمت عمل قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سے غلط عناصر کی مایوسی ظاہر ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ عناصر امن نہیں چاہتے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گل محمد کی جنت نشینی کیلئے دعا کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا 'بی جے پی ریاستی یونٹ کے نائب ضلع صدر غلام محمد میر کو ویری ناگ میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا ۔ عمر عبداللہ نے لکھاکہ میں تشدد کے اس بزدلانہ فعل کی مذمت کرتا ہوں۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں بی جے پی لیڈر گل محمد میر کی ہلاکت کی سخت مذمت کرتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں سوگوار کنبے کی خدمت میں تعزیت پیش کرتی ہوں اور مرحوم کے لئے دعاگو ہوں۔ پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے بی جے پی لیڈر کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے سیاسی کارکنوں کو ہلاک کرنا بزدلی ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا 'بی جے پی نائب ضلع صدر ویری ناگ کی وحشیانہ ہلاکت کی مذمت کرتا ہوں۔ نہتے سیاسی کارکنوں کو ہلاک کرنا بزدلی ہے'۔ بتادیں کہ وادی کشمیر میں سیاسی کارکنوں یا لیڈران پر جان لیوا حملے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وادی میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکن یا لیڈران مارے جاچکے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق ریاست کی سب سے قدیم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس سے تھا۔
حملہ آورچھپ نہیں سکتے:بھاجپا
اننت ناگ//بھارتیہ جنتاپارٹی کے ریاستی جنرل سیکریٹری اشوک کول نے ممبرقانون سازکونسل سریندرامباردار ،رمیش ارورا،ترجمان الطاف ٹھاکوراور کشمیر میڈیاانچارج منظوربٹ کے ہمراہ مہلوک گل محمدمیرکے گھر جاکر غمزدہ خاندان کی ڈھارس بندھائی ۔ انہوں نے پسماندگان کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے اُنہیں دکھ کی اس گھڑی میں مکمل حمایت کایقین دلایا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سیکریٹری نے اُن کے کنبے کاحوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس ہلاکت میں ملوث لوگ کافی وقت چھپ نہیں سکتے ۔
میرکی ہلاکت سیکورٹی چوک:مونگا
سرینگر//بھاجپا رہنما غلام محمدمیرکی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے پردیش کانگریس کے نائب صدر اور سابق ممبرقانون سازکونسل غلام نبی مونگا نے ریاست میں سیاسی رہنمائوں کی سیکورٹی واپس لینے کیلئے حکومت کی ملامت کی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست خصوصاًوادی کی امن وقانون کی صورتحال کے پیش نظر سیاستدانوں کی سیکورٹی واپس لینے اور کم کرنے کے فیصلے نے اُن کی زندگی کو خطرے میں ڈالدیا ہے۔مونگا نے کہا کہ میرکی ہلاکت ایک سیکورٹی چوک ہے اور اس کے ذمہ دار سیاستدانوں کی سیکورٹی کو واپس لینے کا فیصلہ لینے والے حکام ہیں اور حکومت کو اس کیلئے انہیں ذمہ دار قراردینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ کیوں جلدی میںلیا گیا ؟کئی کانگریس رہنمائوں کی سیکورٹی واپس لینے کی وجہ سے کانگریس کی انتخابی مہم وادی خاص طورسے جنوبی کشمیر میں متاثر ہوئی ۔ مونگا نے حکومت پرزوردیا کہ وہ سیاستدانوں کی سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے کو فوری طور منسوخ کرے تاکہ سیاستدان بغیرکسی خوف کے جمہوری عمل میں شرکت کرسکیں۔انتخابات کے موقع پر سیاسی رہنمائوں کی سیکورٹی واپس لینے سے انہیں خطرات سے دوچار کردیا ہے۔بدقسمتی سے بجائے اس کے کہ اُن کی سیکورٹی بڑھا دی جاتی ،اسے کم کیا گیا ۔