حدبندی انصاف پر مبنی ہو؛ عاشق خان
جموں//شیعہ فیڈریشن صوبہ جموںکے صدر عاشق حسین خان نے حد بندی کمیشن سے پر زور اپیل کی ہے کہ اس کو اپنی سفارشات دینے سے قبل سو بار سوچنا چاہئے کہ کیا کمیشن کی رپورٹ میںسبھی طبقوں،برادریوںو مذاہب کے لوگو ںسے انصا ف ہوا ہے ۔خان نے کمیشن کی اب تک کی کارکردگی پر نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی رپورٹ تضاد پر مبنی رہی جس پر سبھی نے تنقید کر کے کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ۔عاشق حسین نے کمیشن پر زور دیا کہ جموںکے نگروٹہ حلقہ کو مسلم حلقہ قرار دیا جائے اور اس کو مسلم کے لئے مخصوص کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ضلع کٹھوعہ کے بنی ،بلاور میںبھی مسلم فرقہ کیلئے ایک سیٹ بنائی جانی چاہئے تھی کیونکہ ان علاقہ جات میںمسلم آبادی کثیر تعداد میںآباد ہے ۔شیعہ فیڈریشن کے صدر نے ضلع پونچھ کیلئے منڈی مگرسائی و سرنکوٹ میںجہاںشیعہ برادری کی آبادی بھاری اکثریت میںرہتی ہے کیلئے سیٹ مختص کی جانی چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے ہی کشمیر وادی میںمائنارٹیز کیلئے مزید حلقہ جات بنائے جائیںکیونکہ ماضی میںان کی حق تلفی ہو ئی ہے۔خان نے کہا کہ کمیشن کا کام حقیقت پر مبنی رپورٹ مرتب کرکے سبھی برادریوںکو مطمئن کرنا ہے جس پر کمیشن کو پورا اترنے کی ضرورت ہے۔
ڈیلی ویجروں کو مستقل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم
جموں//جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی نے پی ایچ ای، پی ڈی ڈی، محکمہ جنگلات اور کئی دیگر سرکاری اداروں میں یومیہ اجرت والے ہزاروں مزدوروں کو مستقل کئے جانے کے جموں و کشمیر حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ لوگ پچھلی حکومتوں اور گورنر راج کے سامنے کئی دہائیوں سے ریگولرائز کئے جانے کے لیے مظاہرے کر رہے تھے۔پینتھرس پارٹی نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ان مردوں اور عورتوں کو محفوظ اور مناسب اجرت دی جائے جو ریاست کی ضروری خدمات کو چلانے کے لیے اپنی پوری کوشش کرتے ہیں۔پینتھرس پارٹی نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے باقاعدہ پولیس کانسٹیبل کے طور پر کام کرنے والے ایس پی اوز کو فوری طور پر مستقل کیاجائے اور پنشن کے قابل خدمات فراہم کی جائیں۔ قیادت نے نشاندہی کی کہ محنتی ایس پی اوز باقاعدہ پولیس فورس کی طرح عوام اور سرکاری مشینری کی خدمت کر رہے ہیں حتیٰ کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید بھی ہو جاتے ہیں۔جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے صدر پروفیسر بھیم سنگھ نے، جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی، لیفٹیننٹ گورنر سے اس تجویز پر غور کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایس پی اوز کے ساتھ امتیازی سلوک کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا جائیں گے۔
گورنمنٹ ہسپتال گاندھی نگر میں ڈیالیسزپھر شروع
جموں// کووڈ-19 کے معاملات میں کمی کے پیش نظر سرکاری ہسپتال گاندھی نگر کے ڈیالیسزیونٹ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے اور عام مریضوں کا روٹین ڈیالسز 28 فروری سے شروع ہوگا۔
نوجوانوں نے اپنی پارٹی کی صداقت پر مبنی سیاست کی حمایت کی ہے
جموں خطہ میں کئی اضلاع ہنوز یکساں ترقی سے محروم : الطاف بخاری
جموں//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموںوکشمیر کے نوجوانوں نے اپنی پارٹی کے غیر فرقہ وارانہ اور صداقت پر مبنی سیاست کی حمایت کی ہے۔ پارٹی دفتر گاندھی نگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی نے اُن علاقوں میں زمینی سطح پر حمایت حاصل کی ہے جوکہ ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے دہائیوں تک نظر انداز رہے ہیں۔اس پرگرام کا اہتمام ضلع جنرل سیکریٹری جموں اربن اتول شرما اور ریاستی کارڈی نیٹر یوتھ آؤٹ ریچر پروگرام اور کیپسٹی بلڈنگ طارق محی الدین نے کیاتھا۔ انہوں نے اپنی پارٹی میں شامل ہونے والے نوجوانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُمیدظاہر کی کہ پارٹی مزید مضبوط ہوگی۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہاکہ وہ پارٹی کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کریں تاکہ روشن مستقبل کے لئے لوگ اِس تحریک کا حصہ بنیں۔ جنہوں نے اپنی پارٹی میں شمولیت کی اِن میں نتن شرما، وکاس، آشش، وکاس ، انکوش، ہمانشو ، شیتجی وغیرہ قابل ِ ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا’’ جموں صوبہ میں ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے جانبدارانہ رویہ نے لوگوں کو دیگر علاقہ جات کی طرح یکساں سلوک کے لئے وہ آئینی حقوق سے محروم رہے۔ اپنی پارٹی بلا امتیاز لوگوں کی اقتصادی، سماجی اور سیاسی ترقی کی وعدہ بند ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ پارٹی کا غیر فرقہ وارانہ اور صداقت پر مبنی ایجنڈہ اُنہیں متاثر کر رہا ہے اور وہ امن اور خوشحالی کے لئے اِس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں۔ الطاف بخاری نے کہا’’ہم سماج کے کسی بھی طبقہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور ہم سبھی خطوں کے لوگوں کو ترقی اور روزگار حاصل کرنے کے لئے یکساں مواقعے فراہم کرنے کے وعدہ بند ہیں۔ اپنی پارٹی دونوں خطوں کے اتحاد پر یقین رکھتی ہے اور وہ جو ذات، نسل، علاقہ اور مذہب کی بنیاد پر طبقوں کے درمیان خلاء پیدا کرنا چاہتے ہیں، اُن کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں‘‘۔
جموں۔کشتواڑ ہیلی کاپٹر سروس:27کروڑ روپے پون ہنس کو واجب الادا؟
سید امجد شاہ
جموں// پون ہنس نے جموں سے کشتواڑ کے فضائی روٹ تک ہیلی کاپٹر خدمات کی بحالی کے لیے 27 کروڑ روپے سے زائد کی واجب الادا ادائیگی کی درخواست کی ہے۔یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب مختلف تنظیموں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ ان دور دراز مقامات پر ہیلی کاپٹر کی خدمات پر زور دیا جائے تاکہ ضرورت مند لوگوں کو منتقل کرنے میں مدد کی جا سکے کیونکہ برف باری کے بعد سڑک کا رابطہ بہت خراب ہے۔مڑواہ اور واڑون کے بالائی علاقوں میں سڑکوں کے ساتھ، ہیلی کاپٹر خدمات ان علاقوں کے لوگوں کے لیے بیمار لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے بہت مفید رہی۔سول انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدارنے بتایا کہ وہ کل ذمہ داری سے واقف نہیں ہیں، لیکن جموں۔کشتواڑ کے فضائی راستے پر پون ہنس ہیلی کاپٹر خدمات سے نمٹنے والے حکام نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ پانچ سے 27 کروڑ روپے سے زیادہ کی ذمہ داری حکام کے پاس ہے اور اسے جاری ہونا باقی تھا۔پون ہنس کے عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ کشتواڑ میں سول انتظامیہ کے ساتھ اس کی جانچ نہیں ہو سکی۔انہوںنے کہا"اگر زیر التواء ادائیگی جاری ہو جاتی ہے، تو ہم 2022میںخدمات کو دوبارہ شروع کر سکیں گے۔ ہم نے مذکورہ فضائی راستے پر کوئی پرواز نہیں کی ہے"۔عہدیدار نے کہا کہ گزشتہ سال 2021 میں پون ہنس نے پورا سال ہیلی کاپٹر خدمات فراہم کیں، حالانکہ کووڈ 19 سے متعلق لاک ڈاؤن کی وجہ سے خدمات کچھ وقت کے لیے متاثر ہوئی تھیں۔انہوںنے دعویٰ کیا"دوبارہ ٹینڈرنگ میں بھی پون ہنس کو ٹینڈر ملے کیونکہ ہم نے سب سے کم بولیاں پیش کیں۔ تاہم ہمیں ٹینڈرنگ کے عمل میں سب سے کم بولی دینے کے بعد بھی اس سلسلے میں کوئی سرکاری احکامات موصول نہیں ہوئے ‘‘۔انہوںنے بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر سروس جموں سے کشتواڑ کے نواپاچی (مڑواہ)، سونڈر اور انشن (واڑون) تک فراہم کی جاتی ہے۔پون ہنس پرائیویٹ کے ساتھ کام کرنے والے عہدیدار نے بتایا "ہم لوگوں کو جموں سے کشتواڑ، کشتواڑ سے سوندر، کشتواڑ سے نواپاچی اور کشتواڑ سے انشن تک حکومت کے سبسڈی والے نرخوں کے مطابق یہ فضائی سروس فراہم کرتے ہیں۔"
ڈوڈہ کا دور افتادہ گاؤں سرنگہ گاؤں بجلی سے روشن
جموں//جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے ایک دور افتادہ گاؤں سرنگہ میں جشن کا ماحول ہے اور ان کی اس بے انتہا شادمانی کی وجہ یہ ہے کہ یہ گاؤں ملک کی آزادی کے بعد پہلی بار بجلی کی روشنی سے روشن ہو رہا ہے ۔بتادیں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں 15 فروری کو بیس بجلی پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کے بعد کہا تھا کہ سال رواں کے 31 مارچ تک دو سو میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا جس سے یہاں بجلی کی قلت دور ہوگی۔ضلع ڈوڈہ کے ٹھاٹھری علاقے میں واقع ایک دور افتادہ گاؤں سرنگہ میں لوگ روشنی کے لئے سولر لائٹس، موم بتیوں، تیل خاکی پر چلنے والے چراغوں وغیرہ پر منحصر تھے لیکن ماہ رواں کے دوران اس گاؤں میں بھی بجلی کی ترسیلی لائن پہنچ گئی ہے اور بجلی سے ان کے گھر بھی روشن ہونے لگے ہیں۔اس علاقے کے ڈی ڈی سی ممبر سندیپ منہاس نے بتایا کہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس گاؤں کے لوگ پسماندہ تھے لیکن اب متعلقہ محکمے کی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں ہر گھر کو بجلی سے روشن کرنے کا مشن کامیاب ہوگیا۔انہوں نے کہا: ‘اس ضلع کے ہر گھر میں بجلی پہنچانے کا مشن کامیاب ہونے میں سابق رکن اسمبلی دلدیپ پریہار، پرن سنگھ، پنچ اشوک کمار کا بڑا رول ہے ’۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں بھاری برف جمع ہونے کی وجہ سے یہ کام انجام دینا انتہائی مشکل تھا لیکن پی ڈی ڈی کے عملے نے اس ناممکن عمل کو اپنی محنت سے ممکن بنا دیا۔موصوف ڈی ڈی سی مبر نے کہا کہ بجلی کی فراہمی اس گاؤں کے لوگوں کی دیرینہ مانگ تھی جس کو بالآخر پورا کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے بعد اس علاقوں میں سڑکوں کا جال بچھا نا ہمارا دوسرا ہدف ہے ۔ایک مقامی باشندے نے کہا کہ بجلی کی دستیابی سے اب ہمارے گاؤں میں ترقی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر چلنے والے کارخانے لگیں گے اور ہمارے بچے بھی اچھی پڑھائی کر سکیں گے ۔