مزید خبرں

نوین چودھری کادورہ راجوری ،ترقیاتی پروجیکٹوں کی پیش رفت کاجائزہ لیا

.APJ عبدالکلام باٹنیکل اور برگیڈئیر عثمان میموریل ریور ویو پارک کا سنگِ بنیاد بھی رکھا 

راجوری //خزانہ کے پرنسپل سیکرٹری نوین کمار چودھری نے آج یہاں اے پی جے عبدالکلام باٹنیکل پارک اور برگیڈئیر عثمان میموریل ریور ویو پارک کا سنگِ بنیاد رکھا ۔ سیکرٹری محکمہ پھول بانی ، وائس چانسلر بابا غلام شاہ باد شاہ یونیورسٹی جاوید نصرت ، ڈپٹی کمشنر راجوری محمد اعجاز اور ڈائریکٹر فلوریکلچر جموں ببیلا رکوال اس موقعہ پر موجود تھیں ۔ مجوزہ اے پی جے عبداکلام باٹنیکل پارک 4.75 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا جبکہ برگیڈئیر عثمان میموریل ریور ویو پارک کی تعمیر پر 1.28 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے ۔ اس سلسلے میں خزانہ کے سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنر راجوری کو حصولِ اراضی کے عمل کو فوری طور شروع کرنے کی ہدایات دیں ۔ اس موقعہ پر فیصلہ لیا گیا کہ برگیڈئیر عثمان میموریل ریور ویو پارک 2019-20 کے مالی سال کے دوران مکمل کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ راجوری قصبے سے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی تک جانے والی سڑک کو ڈبل لیننگ کی طرز پر وسعت دی جائے گی ۔ بعد میں نوین کمار چودھری نے ایک میٹنگ کئے دوران ضلع راجوری کے مختلف سیکٹروں میں جاری پیش رفت کا تفصیلی جائیزہ لیا ۔ 
 
 

۔43پنچایتوں پرمشتمل بلاک مینڈھر2ماہ سے بی ڈی اوکے بغیر

تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ، اجرتوں سے محروم منریگامزدورحکام سے نالاں

جاوید اقبال
 
مینڈھر//اگرچہ سب ڈویژن مینڈھر میں 43پنچائتوں پر مشتمل مینڈھر بلاک سب سے بڑا بلاک ہے اور زیادہ پنچایتوں کی وجہ سے یہاں پرتعمیروترقی کےلئے محکمہ دیہی ترقی کوخصوصی اوراضافی توجہ دینے کی ضرورت رہتی ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بلاک مینڈھرگذشتہ دو مہینوں سے بلاک ڈیولپمنٹ افسرسے محروم ہے اورفی الوقت بلاک مینڈھرکاچارج جس بی ڈی اوکے پاس ہے وہ ڈی پی اوپونچھ اوربی ڈی اولسانہ کاچارج بھی اپنے پاس رکھتاہے ۔ذرائع کے مطابق مینڈھر بلاک کا چارج ملنے کے بعد اس وقت تک صرف ایک بار بی ڈی او مینڈھر دفتر میں پہنچاہے اور گذشتہ دو مہینوں سے بی ڈی او دفتر مینڈھر میں کسی بھی شخص کاکام نہیں ہور ہا ہے اور لوگوں کو کئی قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سلسلہ میں مقامی شخص ستیش چندر شرما نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مینڈھر بلاک سب ڈویژن مینڈھر کا سب سے بڑا بلاک ہے جو کہ43 پنچائتوں پر مشتمل ہے لیکن سرکار نے گذشتہ دو مہینوں سے بلاک کے لوگوں کو بری طرح پریشان کیاہواہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جتنی بھی بقایا اجرت لوگوں کی تھی وہ غریب لوگوں کو نہیںملی ہیں اور لوگ دفتر کے چکر کاٹ کاٹ کر تنگ آچکے ہیں جبکہ کئی لوگوں کی فائلیں بھی بند ہیں اور بی ڈی او نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کام نہیں کر رہے ہیں اور لوگوں کویہ علم ہی نہیں کہ ان کی فائلیں کس دفتر کی دھول چاٹ رہی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ فوری طور نیا بی ڈی او مینڈھر بلاک میں تعینات کیا جائے تاکہ لوگوں کے تعمیراتی کام ہو سکیں۔بصورت دیگر ہم لوگ سرکار کے خلاف احتجاج کریں گے ۔
 
 

 پونچھ کے علاقہ قصبہ میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگ پریشان 

حسین محتشم
 
پونچھ//گرمیوں میں بجلی کی بے انتہاکٹوتی کے بعدلوگوں کویہ توقع ہوتی ہے کہ موسم سرمامیں متعلقہ محکمہ بجلی سپلائی میں بہتری لائے گالیکن ضلع پونچھ میںاس کے برعکس ہوتاہے اوربدقسمتی سے موسم سرما کے شروع ہوتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی کاسلسلہ تیزہوجاتاہے ۔ شہری علاقوں میں اگر چہ بجلی ایک گھنٹہ آتی اور ایک گھنٹہ بند رہتی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کئی گنا زیادہ ہے۔ عوام کی جانب اربابِ اقتدار اور اختیارات کی خدمت میں بارہا اپیل کئے جانے کے با وجود لوگوں کوبجلی اورپانی دستیاب نہیں ہوتی۔پونچھ کے علاقہ قصبہ میں بجلی کی ناقص صورتحال کے سبب لوگ پریشان ہیں اورلوگوں نے حکام کے تئیں سخت برہمی کا اظہارکیا ہے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ انھیں بجلی کی غیرمعقول سپلائی اورآنکھ مچولی سے مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کے ملازم کام نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے شاہپور فیٹر میں خرابی آتی ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نیازاحمد اعوان بلاک صدر پی ڈی پی ننگالی نے برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ علاقہ کے متعدد دیہات میں بجلی کے غیر قانونی کنکشن استعمال کر رہے ہیں۔نیز متذکرہ بالا متعلقہ محکمہ کا اہلکار غیر قانونی طور پر بجلی کیکٹوتی کرتاہے جس سے علاقہ کی عوام پریشان ہے۔انہوں نے کہاکہ وہاں تعینات ملازم کی تبدیلی عمل میں لائی جانی چاہیئے اوروہاں کسی ذمہ دار ملازم کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ علاقہ میں لوگوں کی پریشانیوں کاازالہ ہو۔انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر اس معاملہ میں جلد کاروائی نہ ہوئی تو متعلقہ لوگ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔
 
 
 

راجوری میں این ایچ ایم ملازمین کااحتجاجی مظاہرہ 

راجوری //ملازمت کی باقاعدگی کے مطالبہ کولے کرمحکمہ صحت میں کام کررہے نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین کی طرف سے شروع کی گئی ریاست گیرہڑتال کے سلسلے میں راجوری میں 17ویں دن بھی این ایچ ایم ملازمین نے چیف میڈیکل افسرراجوری کے دفترکے باہردھرنادے کراحتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس دوران این ایچ ایم ملازمین نے حکومت سے امتیازی سلوک کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ مارچ 2017میں ان کی پندرہ روز ہڑتال کے بعد حکومت کی طرف سے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جسے دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرناتھی تاہم آج دو سال ہونے کوہیں مگر یہ رپورٹ پیش نہیں ہوسکی ۔ان کاکہناتھاکہ اس کمیٹی نے ان کے ساتھ انصاف کرنے کے بجائے تاخیری حربے اپنائے اور کوئی مثبت کام نہیں کیا ۔ این ایچ ایم ملازمین نے مزید بتایاکہ بیس دسمبر 2017سے پھر سے انہوں نے ریاست گیر ہڑتال شروع کی جو 22جنوری کو اس وقت کے وزیر صحت اور شعبہ صحت کے پرنسپل سیکریٹری کی اس یقین دہانی پر ختم کی گئی کہ ان کے مطالبات پورے کئے جائیں گے جبکہ وزیر صحت نے اسمبلی میں بھی یہی یقین دہانی دلائی جس کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی مگر یہ کمیٹی بھی سونپے گئے کام کو انجام دینے میںناکام ثابت ہوئی ۔ احتجاجی ملازمین نے کہاکہ ان کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ کرنے ، خواتین ملازمین کو چھ ماہ کی میٹرنٹی چھٹی دینے ،اوڑیسہ کی طر ز پر ملازمین کو ایک ماہ کی تعطیل دینے جیسے مطالبات کو پورا کرنے کا یقین بھی دیاگیا مگر اس پر عمل درآمد کرنے کے بجائے بعد میں یہ معاملہ ’گروپ آف آفیسرزکمیٹی ‘کو سونپ دیاگیا جس سے اس سے کوئی غرض نہیںہونی چاہئے تھی ۔ ان کاکہناتھاکہ انہیںہر سطح پر حراساں ہوناپڑتاہے اور تنخواہیں بھی وقت پر نہیں دی جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ ان کے مستقبل کومحفوظ بنایاجائے اورمستقل ملازمت کی ان کی دیرینہ مانگ پوری کی جائے ۔ان کا مزید کہناتھاکہ ایس ایس اے اساتذہ کی طرزپر ان کو بھی ساتویں تنخواہ کمیشن کا فائدہ دیاجائے اور دیگر جائز مطالبات بھی پورے کئے جائیں ۔ ضلع راجوری کے این ایچ ایم ملازمین کے ترجمان اجول شرمانے کہاکہ جب تک مانگیں پوری نہیں کی جائیں گی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
 
 

سرنکوٹ کے مستحق علاقہ جات  بی اے ڈی پی سکیم کے فوائدسے محروم 

 سیاستدان ذمہ دار،لوگوں کاسکیم کے دائرے میں لانے کامطالبہ 

بختیار حسین
 
سرنکوٹ// سرحدی علاقوں کے لئے مرکزی معاونت سے چلائی جانے والی اسکیم BADP یعنی بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام نامی اسکیم ساتویں پانچ سالہ پلان میں لاگو کی گئی تھی جسکا مقصد سرحدی علاقوں میں مختلف اقسام کی بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ضلع پونچھ کی تحصیلوں کے مختلف گاﺅ ں مستفید ہوئے ہیں ۔اس سکیم کے تحت مرکزی سرکار کی جانب سے خصوصی فنڈس دئے جاتے ہیں جن سے لوگ استفادہ کرتے ہیں۔اسی اسکیم کے ذریعے سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کے لئے سرکاری ملازمتوں میں نشستیںمخصوص رکھی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ اس اسکیم کے زمرہ میں وہ علاقے آتے ہیں جو بین الاقوامی سرحد سے دس کلو میٹر ہوائی دوری پر واقع ہوں۔اس اسکیم کے زمرہ میں جہاں تحصیل مہنڈر کا بالاکوٹ علاقہ بھی ہے لیکن ستم ظریفی کی بات یہ ہے تحصیل سرنکوٹ کے متعدد علاقے جو اس زمرہ کے مستحق ہیں لیکن سیاسی مفادات کی بنا پر ان علاقوں کو اس اسکیم سے دور رکھا گیا ہے جو کہ عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔سیالاں سے نظیر حسین بفلیاز سے امجد خان شاہ ہستار سنئی ،تسلیم احمد پھاگلہ سے الیاس شاہ نے بتایا کہ تحصیل سرنکوٹ کے متعدد علاقے جیسے سنئی، درہ سانگلہ ، کلائی ، بفلیاز ،درآبہ،سرنکوٹ، مستندرہ، پوشانہ ، ڈوگراں ، چندیمڑھ ، سیالاں ، بھونی کھیت ، مڑھہ ، سنگلیانی، دھڑاں موھڑہ، فضل آباد، دھندی دھڑہ ، گھونتھل ، پمروٹ ، کلر کٹل، پوٹھہ، شاہ ستار ، و دیگر کئی علاقے جو بلاک بالا کوٹ بارڈر ایریا ،ہوائی دوری پر زیادہ سے زیادہ پانچ کلو میٹر دوری پر واقع ہیں ، اسی طرح کلائی ، شیندرہ، لسانہ ، سیڑھی خواجہ ، سیڑھی چواناں بھی ہوائی پانچ کلو میٹر ایریا میں ہی واقع ہیں۔ادھر میدانہ ،پھاگلہ، ہاڑی بڈا، ہاڑی مرہوٹ ، لٹھونگ ، موہڑہ بچھائی، وغیرہ علاقاجات منڈی ساوجیاں سے ہوائی پانچ کلو میٹر کے اندر ہی واقع ہیں۔ لیکن مقامی سیاستدانوں کی کوتاہ اندیشی کی وجہ سے تحصیل سرنکوٹ کے عوام کو مرکزی معاونت سے چلائی جانے والی اس عوام دوست اسکیم سے دور رکھا گیا ہے۔ سرنکوٹ کے سیاسی نمائندگان نے ان علاقاجات کو ذاتی مفادات کی خاطر اس اسکیم سے محروم رکھا ہوا ہے جو کہ سراسر ذیادتی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ضلع راجوری کا تھنہ منڈی علاقہ بھی اس اسکیم کے زمرہ میں شامل کیا گیا ہے ، اور ساتھ ہی بالاکوٹ کا علاقہ جسکا کافی رقبہ تحصیل سرنکوٹ سے ملحق ہے لیکن حیرت کن بات یہ ہے کہ سرنکوٹ کا علاقہ آخر کس بنیاد پر اس اسکیم سے محروم رکھا گیا ہے۔اس ضمن میں جب علاقاجات کے متعلقہ سرپنچوں سے بات کی گئی تو انہوں نے سیاسی لیڈران کو مورد الزام ٹھہرایا۔انہوں نے کہا کہ حلقہ اسمبلی سرنکوٹ کے سیاسی نمائندگان نے ذاتی مفادات کی خاطر لوگوں کو اس اسکیم سے محروم رکھا ہوا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متعدد نوجوان حلقہ اسمبلی سرنکوٹ کے بے روزگار ہیں جو اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور اس اسکیم کے لاگو نہ ہونے کی وجہ ان نوجوانوں کو در بدر کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہیں۔انہوں نے ریاستی گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ سرنکوٹ کے علاقوں کو بھی اس اسکیم کے زمرہ میں لایا جائے تاکہ ان علاقوں کی ترقی بھی یکساں ممکن ہو سکے۔انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر آئندہ اسمبلی و پارلیمانی انتخابات سے قبل سرنکوٹ کو اس اسکیم کے زمرہ میں نہ لایا گیا تو اس صورت پوری تحصیل کی ڈیڑھ لاکھ عوام احتجاج کے طور پر الیکشن بائکاٹ کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
 

نوشہرہ کے ناریاں رانی گاﺅں میں میڈیکل وویٹرنری کیمپ کاانعقاد

رمیش کیسر
 
نوشہرہ//نوشہرہ کے ناریاں رانی بڈئیرگاﺅں میں فوج کی جانب سے میڈیکل وویٹرنری کیمپ کاانعقاد کیا جس میں لوگوں کے علاوہ مویشیوں کی طبی جانچ کی گئی اورانہیں مفت ادویات تقسیم کی گئیں۔فوج کے تھتوال برگیڈ کی جانب سے نوشہرہ کے ناریاں رانی میں یہ طبی کیمپ آپریشن سدبھاونہ کے تحت منعقدکیاتھا جس میں ناریاں کے دوردرازعلاقوں سے آئے ہوئے تین سوسے زائد لوگوں کی طبی جانچ کی گئی جبکہ تین سوکے قریب مویشیوں کابھی معائینہ کیاگیا اورانہیں ادویات دی گئیں۔ اس دوران ڈپٹی کمانڈر تتھوال برگیڈنے لوگوں سے کہاکہ وہ اپنے کسی بھی مسئلے وشکایات بارے اپنی قریبی یونٹ کے ساتھ رابطہ کریں اورفوج آپ کوہرممکن تعاون دے گی۔
 

سب ضلع ہسپتال نوشہرہ میں بچوں کاماہرڈاکٹرڈیڑھ سال سے نہ دارد

آرڈرجاری ہونے کے باوجودڈاکٹرنے جوائن نہیں کیا،والدین پریشان

رمیش کیسر
 
نوشہرہ//سب ضلع ہسپتال نوشہرہ میںگزشتہ ڈیڑھ سال سے بچوں کے مرض کاماہر ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے بیمارہونے والے بچوں کے والدین کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔ذرائع کے مطابق نوشہرہ کے سرکاری ہسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹرملازمت کرناپسندنہیں کرتاہے جس کی وجہ علاقہ کادوردرازہوناہے ۔ اس ہسپتال میں خدمات انجام دینے والے بیشترڈاکٹرجموں یاپھردوسرے مقامات سے آتے ہیں اورنوشہرہ ہسپتال میں بچوں کی بیماری کاماہر ڈاکٹر گزشتہ ڈیڑھ سال سے دستیاب نہ ہے اورجب والدین بچوں کولے کرہسپتال جاتے ہیں توانہیں مایوسی ہاتھ لگتی ہے اورانہیں دردربھٹکناپڑتاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ ہسپتال میں کوئی بھی بیماربچہ جب پہنچتاہے توڈاکٹراسے فوری طورپر پرائیویٹ ڈاکٹروں کے پاس ریفرکردیتے ہیں جس کی طرف محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ اس سلسلے میں جب بی ایم اوڈاکٹرمہندرلعل سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرکی تعیناتی کاآرڈرہواہے اورہم نے اسے ڈیوٹی جوائن کرنے کےلئے خط بھی لکھاہے اورامیدہے کہ جلدہی جوائن کرے گا۔
 
 

ایتی میں گروہی تصادم، 13 افرادزخمی 

راجوری //راجوری کے ایتی علاقہ میں دوگروہوں کے درمیان معاملات کولے کرجھگڑاہواجس کے نتیجے میں 13 افرادزخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ شام دوگروپوں کے درمیان ہوئی لڑائی کے نتیجے میں دونوں گروپوں کے افرادزخمی ہوئے۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی طورپر سات زخمی افراد کو ہسپتال لایاگیاتھالیکن بعدازاں یہ تعدادبڑھ کر 13 تک پہنچ گئی جن کاعلاج ضلع ہسپتال میں چل رہاہے۔انہوں نے بتایاکہ زخمیوں میں ایک گروہ کے 8 جبکہ دوسرے کے 5 افرادزخمی ہوئے ہیں اورکچھ زخمی ایسے ہیں جنھیں سرمیں شدیدچوٹیں آئی ہیں۔پولیس نے مزیدبتایاکہ اس سلسلے میںدوالگ الگ ایف آئی آردرج کردی گئی ہیں اورتحقیقات جاری ہے۔
 

ہائی سکول سنگیوٹ میں گلوکاری مقابلہ 

راجوری //ہنرکوفروغ دینے کے مقصد سے فوج کی جانب سے گورنمنٹ ہائی سکول سنگیوٹ راجوری میں گلوکاری مقابلہ کااہتمام کیاگیا جس میں سنگیوٹ کے 11 طلباءنے جوش وجذبے کے ساتھ حصہ لیااوراپنے ہنرکامظاہرہ کیا۔اس دوران طلباءنے اُردو،ہندی اورانگریزی زبانوں میں گیت پیش کیے اورسامعین کومحظوظ کیا۔مقابلے کوجونیئراورسینئر زمروں میں منقسم کیاگیاتھا اوراختتام پر فتح یاب اور رنراپ طلبامیں انعامات عطاکئے گئے ۔اس دوران معززین،طلبااوروالدین نے پروگرام میں شرکت کی اورطلباءکی صلاحیتوں کی ستائش کی۔