سرینگر// جماعت اسلامی سمیت مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں اورآئین ہند کی دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی کے شمال و جنوب اور بانہال میںہمہ گیر ہڑتال کے دوران سیول کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں،جبکہ حکام نے اتوار کو بانہال بارہمولہ ریل سروس کو بھی عارضی طور معطل رکھا گیا۔
شہر اور وسطی کشمیر
سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے گرفتاریوں اور 35اے کے ضمن میں دی گئی کال پروادی کے شمال وجنوب میں عملاً سیول کرفیو دیکھنے کو ملا۔ بیشتر آبادی نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیج دی،جس کی وجہ سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا ۔پائین شہر میں سکت ترین بندشیں عائد رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بند رہی حتیٰ کہ پرائیویٹ گاڑیاں بھی نہیں چلیں۔ دکانیں ، تجارتی و کاروباری مراکزمقفل رہے،اور مصروف ترین بازاروں میں الو بولتے ہوئے نظر آئے،وہی سڑکیں مکمل طور پر سنساں رہیں۔ضلع بڈگام میں خانصاحب،چرار شریف، چاڑورہ، ناگام، بیروہ، مازہامہ،کھاگ، آری پانتھن، ماگام، نارہ بل، کے علاوہ گاندربل کے علاقوں میں بھی مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ تولہ مولہ،صفا پورہ، گنڈ،کنگن ، گگن گیر لار، بیہامہ، ناگہ بل، زیرون، ٹھون، سبز باغ، کچہ یار میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آئی ۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔بارہمولہ کے علاوہ سوپور ، علاقہ زینہ گیر، سنگرامہ، امر گڑھ ،تارزو، کریری،پتوکھاہ،پلہالن ،پٹن،رفیع آباد، روہامہ، وترگام،ٹنگمرگ، چندی لورہ،درورو، ریرم ،کنزر،دھوبی وان، چیچلورہ،اوڑی ، شیری،میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ سرحدی ضلع کپوارہ کے علاوہ کرالہ گنڈ، لنگیٹ،ترہگام، سوگام ،لال پورہ،کرالہ پورہ ،ہندوارہ، ویلگام،رامحال، تارت پورہ، چوکی بل علاقے بھی بند رہے۔بانڈی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران حاجن،سوناواری، صفا پورہ ،اجس،نائد کھے، سمبل،نسبل،شلوت،صدر کوٹ بالا، کلوسہ، وٹہ پورہ، آلوسہ، اشٹنگو، کہنو سہ سمیت دیگرعلاقوں میں دکانیں مکمل طور مقفل رہیں۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر میںاس سے سخت ہڑتال کی گئی، جیسے کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔پلوامہ ٹائون کے علاوہ کاکہ پورہ، سانبورہ،پانپور،نیوہ، علاقہ شاہورہ، لتر،اونتی پورہ، ترال،کھریو،لدھو اور راجپورہ سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ہی ترجیج دی۔ شوپیان میں اس سے مختلف صورتحال نہیں رہی۔قصبہ کے علاوہ زینہ پورہ، امام صاحب،ہال، کیگام،پنجورہ،مول چتراگام کے علاوہ دیگر علاقے بھی مکمل طور پر بند رہے۔کولگام سے نگارخالدجاویدکے مطابق ضلع کے محمد پورہ،نیلوہ،فرصل،اوکے،دمحال ہانجی پورہ ،کھڈونی،ریڈونی،پہلو،کیموہ سمیت دیگر علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی اتھل پتھل ہوکر رہ گئی۔اننت ناگ میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔ بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیالگام،مٹن،سیر ہمدان،وائلو ،ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی ۔
چناب
بانہال میں کال کے پیش نظرمکمل بند رہا اور قصبہ کے اطراف میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوکر رہ گئیں۔نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق تاجروں اور دکاندداروں نے اتوار کی صبح سے اپنی دکانیں نہیں کھولیں اور قصبہ میں مکمل بند کا نفاذ عمل میں لایا گیا ۔ بانہال بند کے پیش نظر قصبہ بانہال اور شاہراہ پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ بانہال بند کی وجہ سے مقامی ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہا جس کی وجہ سے سینکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
ریل معطل ، انٹر نیٹ سست
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے کال کے پیش نظرانتظامیہ نے بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس کو بھی معطل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس دوران ہڑتال کی وجہ سے حکام نے اتوار کی صبح سے ہی انٹر نیٹ کی رفتار ٹو جی پر رکھی تھی۔