گاندربل// گاندربل کی مرکزی اور اہم شاہراہ پر15 اپریل 2018 کوکشادگی کا عمل شروع کیا گیا لیکن ایک سال گزرنے کے بعد شاہراہ کا آدھا کلو میٹر بھی مکمل نہیں ہوپایا ہے۔یہ شاہراہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور 2010 تک لداخ،کرگل اور بانڈی پورہ ضلع کے لئے ٹریفک چوبیس گھنٹوں تک ٹریفک رواں دواں رہتا تھا۔ 2010 میں سمبل منیگام بائی پاس کو عوام کے نام وقف کرنے کے ساتھ ہی لداخ،کرگل کے لئے چلنے والا ٹریفک بائی پاس سے چلنا شروع ہوگیاجبکہ اسی کے ساتھ سرینگر پاندچھ گاندربل جیسی اہم شاہراہ کو نظر اندازکیا گیا ۔حسن روڑ کنسٹریکشن نامی کمپنی کو سڑک کی کشادگی کا کام تفویض کیاگیا تھا لیکن رقومات کی کمی کے باعث وقت مقررہ تک اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے بہت کم امکانات نظر آرہے ہیں۔اس شاہراہ پر ضلع ٹریفک کا بہت دبائو رہتا ہے اور میلہ کھیر بوانی،امرناتھ یاترا اور بانڈی پورہ کے لئے بھی ٹریفک یہیں سے رواں دواں رہتا ہے ۔46 سال گزرنے کے بعد بھی سرینگر پاندچھ گاندربل سڑک وہی ۔ ذرائع کے مطابق جو رقومات سڑک کی کشادگی کے لئے واگزار ہوئے تھے وہ پوری طرح واگذار نہیں کئے گئے۔مقامی لوگوں کے مطابق نہ ہی سڑک تعمیرہوئی اور نہ کشادگی عمل کے دوران متاثر ہوئے زمینداروں کومعاوضۃ دیا گیا۔محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو انجینئر سید سجاد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رواں سال سخت ترین سردیاں تھی جس کی وجہ سے کام روک دیا گیا تھا اوراب چند روز میں دوبارہ کام شروع کیا جائے گا ۔