سرینگر//مرکزی حکومت نے جموں کشمیر سمیت دیگر مرکزی زیر انتظام والے خطوں میں محکمہ بجلی کی نجی کاری کیلئے بڑے پیمانے پر تیاریاں شروع کی ہیں،جس کے پیش نظر20جولائی کو مرکزی بجلی سیکریٹری کی صدارت میں اسٹرئنگ کمیٹی(کسی ادارے کی کاروباری ترجیجات اور عمومی انتظامی عمل کی فیصلہ سازکمیٹی) کی پہلی میٹنگ منعقد ہورہی ہے اور اس معاملے میں مرکزی زیر انتظام والے علاقوں کے لیفٹنٹ گورنروں اور منتظمین کو مطلع کیا گیا ہے۔ جموں کشمیر میں محکمہ بجلی کو کمپنیوں میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد اس محکمہ کی نجی کاری کیلئے بڑے پیمانے پر انتظامی تیاریوں کا انکشاف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ20جولائی کو مرکزی بجلی سیکریٹری کی صدارت میں اعلیٰ سطحی اسٹرئنگ کمیٹی کی نجی کاری سے متعلق پہلی میٹنگ منعقد ہوگی،جس کے بارے میںمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹنٹ گورنروں کو بھی پہلے ہی مطلع کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیر کو صبح 11بجکر 30منٹ پر شروع ہوگی۔ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ مرکزی انڈر سیکریٹری نریندر سنگھ نے9جولائی کو ایک مکتوب تمام مرکزی زیر انتظام والے علاقوں،جن میں جموں کشمیر،چندی گڑھ،دادر و نگر حویلی،دمن و دیو، پانڈیچری اور لداخ شامل ہے، کے لیفٹنٹ گورنروں اور ایڈمنسٹریٹروں روانہ کیا،جس میں میٹنگ کے بارے میں مطلع کیا گیا۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ مرکزی زیر انتظام علاقوں میں بجلی محکموں کی نجی کاری سے متعلق اعلیٰ سطحی اسٹرئنگ کمیٹی(کسی ادارے کی کاروباری ترجیجات اور عمومی انتظامی عمل کی فیصلہ ساز کمیٹی) کی میٹنگ20جولائی کو منعقد ہو رہی ہے،جس میں نجی کاری کی پہل کی طرف رہنمائی کی جاسکے۔ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے’’ درخواست کی جاتی ہے کہ میٹنگ میں شرکت کو یقینی بنایا جاسکے‘‘۔ جموں کشمیر میں گزشتہ2برسوں سے محکمہ بجلی کے ملازمین لگاتار محکمہ کی نجکاری کی مخالفت کر تے آئے ہیں۔اس دوران جموں کشمیر انجینئرس اینڈ ایمپلائز کارڈی نیشن کمیٹی نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نجی کاری سے متعلق میٹنگ کی خبر نے26ہزار ملازمین بجلی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔محکمہ بجلی کی3ملازمین انجمنوں الیکٹریکل ایمپلائز یونین کے صدر محمد مقبول نجار،ڈپلومہ انجینئرس ایسو سی ایشن(الیکٹریکل) کے صدر انجینئر قیصر الہیٰ میر اورالیکٹرک ایمپلائز گریجویٹ ایسو سی ایشن کے صدر انجینئر منشی ماجد علی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ زمینی حقائق کا ادراک کئے بغیر جموں کشمیر ، بجلی کی نجی کاری میں کود رہا ہے۔مشترکہ پلیٹ فارم جموں کشمیر انجینئرس اینڈ ایمپلائز کارڈی نیشن کمیٹی نے کہا کہ جموں کشمیر کو دیگر مرکزی زیر انتظام والے علاقوں کے ہم پلہ قرار دیناحقائق سے چشم پوشی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کیلئے یہ حیران کن ہے کہ نئی قائم کی گئی کمپنیوں،جو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہی ہیں،کی نجکاری کی تجویز ان کارپریشنوں پر ایک اور وار ہے۔ بجلی محکمہ کے اس اتحادی پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ سرکار کیوں نئے تجربے کر رہی ہیں،اور نئے قائم کئے گئے کارپوریشنوں کو سنبھلنے کا وقت کیوں نہیں دیتی،جوایک سوال ہے،جس کا کوئی بھی جواب نہیں ہے۔ ملازمین انجمنوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اس محکمہ میں اصلاحات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کیلئے26ہزار ملازمین کو قربانی کے بکرے بنا رہی ہیں۔انجینئرس اینڈ ایمپلائز کارڈی نیشن کمیٹی نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ نجکاری کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے،تاہم اصلاحات کیلئے کام کریں گے۔ سال2018اور2019میں بھی محکمہ بجلی کے ملازمین نے محکمہ کی مجوزہ نجکاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال بھی کیا تھا۔