Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تلخ و شیریں

مرغوبؔ بانہالی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 3, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
مرغوب بانہالی صاحب کشمیرکے ایک ایسے صاحب علم و صاحب قلم محقق و شاعر تھے،جنہوں نے دورِ غلامی میں آنکھیں کھولی اور اپنی ابتدائی تعلیم بھی اسی دور میں شروع کی۔ 1937ء میں پیدا ہوئے اور 1954ء میں میٹرک کا امتحان پاس کرکے محکمہ تعلیم میں ایک استاد کی حیثیت سے تعینات کئے گئے۔ پھر پرائیویٹ سطح پر رفتہ رفتہ پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور کشمیر یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئے۔ اور اسی دانش گاہ سے اپنی سرکاری خدمات انجام دینے کے بعد 1997ء میں سبکدوش ہوئے۔ اور رمضان کے اس متبرک مہینے میں رحمت ِحق ہوئے۔ 
یوں تو اس دور میں ڈگری یافتہ مسلمان فضلا ء کی کمی نہیں ہے۔اور ملک کی آزادی کے بعد ہزاروں لوگوں نے اعلیٰ قسم کی ڈگریاں حاصل کیں،لیکن بد قسمتی سے اکثر فضلا ء اپنے دینی عقائد اور اعمال پر کاربند نہ رہ سکے۔ باقی چال ڈھال اور لباس کے معاملے میں اگر اسلامی میٹر لگا کر تجزیہ کیا جائے تو سوائے دکھ اور افسوس کے اور کچھ نہیں ملتا ہے۔ یہ غلامی کی ایک خاص نشانی ہے کہ عوام اپنی تہذیب و ثِقافت کو بھول کر غیروں کے نقال بن جاتے ہیں اور اس کو فاتح قوم کی ہر ادا پسند آتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ کھانے پینے اور نشست و برخاست میں بھی غیروں کے مقلد بن جاتے ہیں،لیکن اللہ اگر کسی کو نوازنا چاہے تو وہ زمانہ سازی کے برعکس زمانہ ستیز بن کر پہاڑ کی طرح اپنے مؤقف پر قائم رہتا ہے۔اور دوسروں کو بھی اسی کی دعوت دیتا ہے۔ مرغوبؔ صاحب بھی ان ہی خوش قسمت انسانوں میں سے تھے، جنہوں نے اس دورِ الحاد میں اپنے آپ کو اسلامی افکار و اعمال کے ساتھ مر بوط رکھا،اپنی فکر و عمل کو کام میں لا کر زندگی کا صحیح استعمال کیا اور اسی سرکاری ملازمت کی زندگی میں اپنے منصبی فرائض کے عِلاوہ اپنی دینی خدمات کے ذریعے کشمیر کے علم دوست اور ادب نواز لوگوں کے لیے ایک وسیع علمی ذخیرہ مرتب کیا حتیٰ کہ پچاس سے زائد علمی اور دینی کتب تصنیف فرمائی۔ اپنی شاعرانہ مہارت کو استعمال میں لا کر ایک دردمند صاحب ِ دل اور صوفی بزرگ کی طرح علم و عرفان کے جوہر بکھیرے۔ وہ مادی علوم کے پرستار بننے کے برعکس علم کے ایک باکردار داعی بن کر ابھرے۔ یہ اللہ کا ان کے ساتھ ایک خاص معاملہ تھا۔ 
احقر نے کشمیر میں جب رسالہ’’راہِ نجات‘‘ جاری کیا تو موصوف نے اس کو بہت ہی سراہا اور فرمایا کہ مجھے اس رسالہ کے ذریعے شمالی کشمیر میں ایک نور کی کرن نظر آتی ہے۔ ایک دفعہ احقر نے ایک نظم بعنوانِ ’’تہذیب نو شیطان ہے‘‘ رسالہ راہِ نجات کے ایک شمارے میں شائع کی تو فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ یہ نظم ہر گھر کے دیوار پر ایک ’’مانو گراف‘‘ کی حیثیت سے آویزاں رہے۔ احقر اپنی کوئی بھی نظم شائع کرنے سے پہلے موصوف کو فون پر سناتا تھا اور موصوف اپنی علمی بینائی اور فکری بلندی کے تحت اس میں کبھی کبھی اصلاح بھی فرماتے تھے۔ اور مجموعی طور سے تمام نظموں کو بہت ہی پسند فرماتے تھے۔ اپنے مضامین ’’راہِ نجات‘‘ میں شائع ہونے کو پسند کرتے تھے چنانچہ اْن کا ایک بہت ہی قیمتی مضمون بعنوانِ’’مقصد تخلیق کائنات‘‘ اْن کے اپنے قلم سے میرے پاس اس وقت بھی غیر شائع شدہ موجو د ہے۔ راہِ نجات کا داعی توحید نمبر شائع ہونے کے بعد مولانا انور شاہ کشمیری ؒکے متعلق ایک نظم تحریر فرما کر ارسال کی اور ہم نے اس کو راہِ نجات میں فوراً شائع کیا۔ ایک دفعہ اپنے تاثرات میں اہل ثروت لوگوں سے استدعا کی کہ کاش کوئی صاحب اس کے نسخے خرید کر کشمیر یونیورسٹی میں تقسیم کر ے تو بہت فائدہ ہوتا۔ تو ایک دیندار صاحب ثروت نے سینکڑوں نسخے اس غرض کے لیے خرید کر یونیورٹی میں برائے تقسیم روانہ کئے۔ راہِ نجات کے لیے انہوں نے اپنے چند اشعار روانہ فرمائے تو ہم نے راہِ نجات کے ٹائٹل پیج پر اْن کا یہ مشہور شعر دائمی اشاعت کے لیے لگایا  ؎
وقت کے پھسلن بھرے موڑوں میں اب ہم پھنس گئے 
حیف چھوٹی ہم سے کیوں اصحابؓ کی راہِ نجات 
موصوف یقینا شاعر توحید تھے،کشمیر میں جب احقر نے ’’مجلس علمی‘‘ قائم کی تو موصوف نے اس کی دعوتی اور علمی خدمات کے ساتھ پورا اتفاق کیا اور ہمیشہ اپنی دعاؤں کے ذریعے سے ہماری مدد کرتے تھے۔ ایک دفعہ فرمایا کہ *افسوس آپ جیسا دوست مجھے بڑھاپے میں مل گیا‘‘۔ کئی دفعہ فرمایا کہ ’’ڈاکٹروں نے مشورے کے تحت مجھے لمبے اسفار سے منع کیا ہے ورنہ مجالس میں ضرور شریک ہوتا‘‘۔
جموں وکشمیر کلچرل اکاڈمی نے جب اپنا خصوصی شمارہ ’’مرغوب بانہالی نمبر‘‘ شائع کیا تو موصوف نے خواہش ظاہر کی کہ میرا بھی ایک مضمون اس میں شائع ہو تو احقر نے اس نمبر کیلئے ’’سہل اردو نور نامہ‘‘ عنوان کے تحت مضمون لکھا اور فرمایا کہ میں نے اپنے عزیز فرزند ’’مشتاق مرغوب‘‘ کے مضمون ’’مرغوب صابنی ستھ اہم ترجمہ‘‘ کے ساتھ ہی آپ کا مضمون چھاپنے کی اکاڈمی والوں سے گذارش کی ہے۔ اس کتاب میں غالباً یہ سب سے طویل مضمون ہے جس کو موصوف نے بہت ہی سراہا۔ یہ سب کچھ’’مرغوب صاحب‘‘ صرف دینی جذبے کے تحت کرتے تھے ورنہ وہ ظاہر داری سے کوسو ں دور تھے۔ جب بھی احقر ان کی خدمت میں حاضری دیتا تھا تو اْن کی مہمان نوازی کا پورا اندازہ ہوتا تھا۔ مختصر یہ کہ موصوف دین پسند، دین پرور اور مخلص داعی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم دینی عالم بھی تھے۔ انہوں نے اپناسارا زورِ قلم اشاعتِ دین کے سلسلے میں خرچ کیا۔ اللہ اْن کی حسنات کو قبول فرمائے،اْن کی قبر کو نور سے بھر دے اور اْن کے علوم سے اہا لیان کشمیر کو زیادہ سے زیادہ مستفید فرمائے۔ آمین
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے 
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
���
(مضمون نگار سرپرست رسالہ ’’راہِ نجات‘‘و’’مؤسس ِمجلس علمی جموں و کشمیرہیں)
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گولہ باری بند ہوگئی لیکن تباہی کی المناک داستان پیچھے چھوڑ گئی | جموں کے سرحدی علاقوںمیں گھر اجڑ گئے ،مویشی نہ رہے،لوگوںکو پناہ گاہوں کی تلاش
جموں
۔ 5کروڑ روپے کا بینک قرض گھوٹالہ | سابق بینک منیجر سمیت 7ملزمان کے خلاف چارج شیٹ دائر
جموں
جموں و کشمیر میں اہم بنیادی ڈھانچوں کا تحفظ | 4000 سابق فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز کو منظوری
جموں
سانبہ میں سرچ آپریشن شروع
جموں

Related

تلخ و شیریں

ضمیر کوجوصحیح لگے وہی تیرا فرض ہے! تلخ و شریں

December 20, 2024
تلخ و شیریں

آہ ! پروفیسر عبدالواحد قریشی یادیں

November 22, 2024
تلخ و شیریں

آہ ! پروفیسر عبدالغنی مدہوش تعلیمی اُفق کا درخشندہ ستارہ غروب

February 27, 2024
تلخ و شیریں

مدہوش ؔحقیقت پرست اور اعتدال پسند شخص تھے

February 27, 2024

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?