سرینگر//ریاستی عدالت عالیہ نے تمام جوڈیشل افسران جنہیں رجسٹرار اور سب رجسٹرار کے اختیارات میسر ہیں ،کو مذہبی مقامات کی کی جائیدادوں سے متعلق کسی بھی قسم کے تصدیق معاہدہ (Conveynace Deed ) کی رجسٹریشن عمل میں نہ لائیں جو کہ کسی بھی موجودہ قانون یا کسی بھی کیس میں عدالتی حکمنامہ کے خلاف ہو۔ریاستی چیف جسٹس نے اپنے یک حکمنامے میں کہاہے کہ ’’ریاست کے سبھی جوڈیشل افسران جنہیں جموں وکشمیر رجسٹریشن ایکٹ مجریہ 1941کے تحت رجسٹرار اور سب رجسٹرار کے اختیارات تفویض ہیں ،کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی مذہبی جائیداد کی خریدو فروخت سے متعلق ایگریمنٹ کی تصدیق اور رجسٹریشن عمل میں نہ لائیں ۔یہ حکمنامہ رجسٹرار ویجی لنس جموں وکشمیر ہائی کورٹ رمیش واٹل کے ذریعے جاری کیا گیا ہے ۔حکمنامے کے مطابق اس طرح کے خرید وفروخت معاہدے کے داعی سے کہا جائے کہ وہ محکمہ مال کی جانب سے یہ سند پیش کریں کہ یہ جائیداد کسی مذہبی مقام سے متعلق نہیں ہے جوڈیشل افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور عدم عمل آوری کی صورت میں اسختی سے برتا جائے گا