سرینگر//حریت (ع)ترجمان نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دونوں ممالک کی فوجوں کے آر پاربالخصوص پونچھ اور راجوری سیکٹر میں گولہ باری سے ہو رہے نقصان اور سرحدوں پر رہ رہے لوگوں کی نقل مکانی کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی سرحدی کشیدگی کا خمیازہ ہمیشہ آر پار کشمیری عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ بیان میں کہاگیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیرکو جب تک اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے دونوں ملکوں کے درمیان سات دہائیوں سے چلی آرہی کشیدگی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔بیان میں حکومت ہندوستان کی جانب سے جموں ، سرینگر،بارہمولہ شاہراہ پر ہفتے میں دو دن عام شہریوں کی نقل و حرکت پر قدغن کے احکامات کو عوام کو اس فیصلے سے ہو رہی پریشانی اور مصیبتوں کے پس منظر میں فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیری عوام کو پہلے بھی شدید مصائب اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے اور اب جس طرح قومی شاہراہ کو ہفتے میں دو دن کیلئے عام شہریوں کی نقل و حرکت پر قدغن لگا دی گئی ہے وہ حد درجہ افسوسناک اور یہاں کے عوام کی بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہے ۔بیان میں لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک پر پی ایس اے کے اطلاق کے بعد انہیں NIA کی جانب سے اپنی تحویل میں لینے ، دلی کے تہاڑ جیل میں محبوس شبیر احمد شاہ کی بیٹیوں کے نام بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹED کی جانب سے نوٹس اجرا کئے جانے اور کئی دینی جماعتوں کے محبوس قائدین اور کارکنوں کو ریاست سے باہر ہریانہ کی جیلوں میں منتقل کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو باہر کی جیلوں میں منتقل کرنا بھارتی عدالت عالیہ کے اْس حکم کے سراسر منافی ہے جس کے تحت کسی بھی قیدی کو دوسری ریاست کی جیلوں میں منتقل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس طرح ان قیدیوں کی منتقلی نہ صرف حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ اس طرح کے عمل سے ان قیدیوں کے رشتہ داروں کو بھی اپنے عزیزوں سے ملنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔بیان میں حکومت ہندوستان کی جانب سے مزاحمتی اور دینی جماعتوں کے قائدین ،کارکنوں اور نوجوانوں کیخلاف اختیار کی جارہی جارحانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا مسئلہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کو دھونس ،دبائو اور طاقت کے بل پر دبانے کے بجائے اس مسئلہ کے تاریخی پس منظر میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ایک نتیجہ خیز سیاسی عمل کے ذریعہ ہی دیرپا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔