بھوپال//مدھیہ پردیش میں پلوں کے گیٹ کھلونے سے سندھ اور سیپ ندی نے بھاری تباہی مچائی ہے، عالم یہ ہے کہ 3 دنوں میں 6 پْل بہہ چکے ہیں، جن میں سے 4 کو گزشتہ 10-11 سال پہلے ہی تعمیر کیا گیا تھا۔ریاستی حکومت نے اس معاملہ میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جو پل بہے ہیں وہ اس طرح ہیں، 5.9 کروڑ کی لاگت والا رتن گڑھ-بسائی کا پہل، 10 کروڑ کی لاگت والا اندر گڑھ-پیچھور کا پل، دتیا-سیوڑھا اور گردھ پور-مان پور کا پل، ان دونوں کی لاگت کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، شیوپور بڑودا کا 3.94 کروڑ کی لاگت والا پل اور 13.71 کروڑ کی لاگت والا گورئی-اڈوکھر کا پل۔ادھرمدھیہ پردیش حکومت نے سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کے مدنظر راحت اور بحالی کے کاموں کے موثر انتظامات، نقصان پہنچنے والی املاک کی تعمیرنو اور عام شہریوں کو ہوئے نقصان کے معاوضہ کا جائزہ لینے اور بحالی کے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے ایک ریاسی سطح کی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے ۔ ٹاسک فورس میں 12وزرا شامل کئے گئے ہیں۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ہفتہ کی صبح ایک مرتبہ پھر سیلاب سے متاثر گونا، اشوک نگر اور ودیشا اضلاع میں سیلاب کی صورتحال کی معلومات حاصل کر کے عہدیداروں کو ہدایات جاری کیں۔ اس دوران تینوں اضلاع میں رات کو بھی لوگوں کو بچانے کا کام جاری رہا۔