سرینگر//پیپلز کانفرنس کے جنرل سیکریٹری عمران رضا انصاری نے رورل ڈیو لپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں کام کررہے کمیونٹی انفارمیشن سینٹر (سی آئی سی) آپریٹروں کے جائز مطالبات کو اجاگر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ ترجیحی اور معیاد بند وقت میں ان کی تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مانگوں کے سلسلے میںہمدردانہ غور کریں ۔کمیونٹی انفارمیشن سینٹر آپریٹر 2004 سے معاہدے کی بنیاد پر محکمہ میں کام کر رہے ہیں اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی سربراہی میں حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے تشکیل دی گئی ضلعی سطح کی کمیٹیوں کے ذریعے اہلیت کی بنیاد پر تقرری کی گئی تھی۔وہ کنٹریکچول بنیادوںپر رورل ڈیولپمنٹ میں کام کر رہے ہیں۔ محکمانہ قواعد ضوابط اور میرٹ کی بنیاد وںپر تعینات ہونے کے باوجود وہ اپنی سروس کی مستقلی کے حوالے سے انتظار کر رہے ہیں۔ سا ل 2016تک وقتاً فوقتاً ان کی مستقلی اور اسا میاں معرض وجود میں لانے کے خاطر تمام لوازمات مکمل کئے گئے اور2017 میں بااختیار کمیٹی نے تمام کیسوں کو کلیئر نس دیں اور ان کی مستقلی کے لیے محکمہ خزانہ کی سفارشات بھی آ ئیں جبکہ قانون ، انصاف اور پارلیمانی امور سے وابستہ دونوں ایڈوکیٹ جنرلوں نے ان کے حق میں اپنی قانونی را ئے دی۔انصاری نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ان اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ انہیں محکمہ کی خدمت کے لیے اپنی زندگی کے17 سال گزارنے کے بعد بھی ماہانہ10 ہزار روپے کی تنخواہ دی جا رہی ہے اور کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔انصاری نے مزید کہا کہ محکمہ قانون نے محکمہ عمومی انتظامی کو کمیونٹی انفارمیشن سینٹر آپریٹروںکے کی مستقلی کے لیے کیسوں کو اسٹیبلشمنٹ کم سلیکشن کمیٹی کے سامنے رکھنے کے مشورے کے بعد حکومت نے محکمہ دیہی ترقی کے دونوں ڈویژنوں کے ڈائریکٹروں سے کہاتھا کہ وہ ان کیسوںکی تفصیلات مرتب کریں۔ اس سلسلے میں ایک مکتوب دیہی ترقی اور پنچایتی راج کی طرف سے کشمیر اور جموں کے دونوں ڈائریکٹرز کو بھیجا گیا تھااور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کمیونٹی انفارمیشن سینٹر (سی آئی سی) آپریٹروں کی مستقلی کے حوالے سے تفصیلات پیش کریں لیکن سی آئی سی آپریٹرز اس وقت حیرت میں پڑگئے جب انکی ریگولرائزیشن فائل 2017 کے بعد چوتھی بار جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے دیہی ترقیاتی ڈیپارٹمنٹ کو 172 سی آئی سی آپریٹرز کے ریگولرائزیشن کے معاملات پیش کرنے کے مشورے کے ساتھ واپس آئی۔دوسری جانب کمیونٹی انفارمیشن سینٹر آپریٹروں کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے معاملہ بھی حکومت کے پاس 2018 سے زیر التوا ہے۔ڈائریکٹر دیہی ترقی ، کشمیر اور جموں سے مثبت سفارشات کے باوجود اس سلسلے میں سال2018 میں تنخواہ بڑھانے کے لیے ایک نمائندگی کمشنر سیکرٹری ، دیہی ترقیات محکمہ کو پیش کی جا چکی ہے جس نے ڈائریکٹر دیہی ترقی جموں اورکشمیر سے رائے طلب کی۔اس کے بعد ، ڈائریکٹر دیہی ترقی کشمیر اور جموں نے اپنی سفارش پیش کی کمیونٹی انفارمیشن سینٹر آپریٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، لیکن اب تک انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ان میں سے بیشتر آپریٹرز پہلے ہی کسی بھی سرکاری نوکری کے لیے عمر کی حد کو پار کر چکے ہیں ۔یہ آپریٹرز فی الوقت ڈی گرامل سوراج ، ایس بی ایم ، پی ایم اے وائی ، پیپلز پلان مہم (سبکی یوجنا سب کا وِکاس) ، جی پی ڈی پی ، مشن انتودیا ، پی ایف ایم ایس اور دیگر ای گورننس سے متعلقہ سرگرمیوں جیسے آن لائن کام سنبھال رہے ہیں۔انصاری نے جموں و کشمیر کے معزز لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی کہ وہ دیہی ترقیاتی محکمہ میں کام کرنے والے ان سی آئی سی آپریٹرز کی کی تنخواہوں میں اضافے اور ریگولرائزیشن جیسے مسئلے کو بغیر کسی تاخیر کے حل کریں۔