سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے تہاڑ جیل اورریاست اور بیرون ریاست بند محبوسین کی حالت زار پر گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظربندیوں کو انتقام گیرانہ پالیسی کے تحت طول دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے حکمران بدلے کی آگ میں اس قدر جھلس گئے ہیں کہ انہیں انتقام اور نفرت کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں ہے اور وہ یہاں کے آزادی پسند لوگوں کو فرضی کیسوں میں پھنسا کرسال ہا سال بغیر کسی عدالتی کارروائی کے جرم بے گناہی کی قید کاٹنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔ ڈیڑھ سال قبل قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) اورEDکے ایماء پر فرضی اور بے بنیاد کیسوں میں ملوث کئے گئے محبوسین شبیر احمد شاہ،پیر سیف اللہ،الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر ،راجہ معراج ا لد ین کلوال، شاہد الا سلام ،شاہد یوسف، نعیم احمد خان ،فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی ،محمد اسلم وانی، سید شکیل احمد کے علاوہ سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین کے کیسوں کی ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے اور عدلیہ کی کارروائی کی رفتار سے ایسا لگتا ہے ان گواہوں کے پیش کرنے میں تقریباً 50سال سے زیادہ عرصہ درکار ہوگا۔ مزاحمتی قیادت نے مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی ،غلام قادر بٹ، غلام محمد خان سوپوری، غلام احمد گلزار، حکیم عبدالرشید، محمد یوسف فلاحی، نثار حسین راتھر، محمد ایوب میر، شوکت احمد خان، محمد یوسف میر،عبدالغنی بٹ، نذیر احمد، بلال احمد کوٹہ، محمد ایوب ڈار، فیروز احمد بٹ، طارق احمد بٹ، بشیر احمد قریشی، عمر عادل ڈار، شکیل احمد بخشی، عاشق حسین بٹ، بشارت احمد میر، منظور احمد نجار، ریاض احمد ڈار، لطیف احمد راتھر، لطیف احمد ڈار، شوکت احمد گنائی، مشتاق احمد گنائی، سجاد احمد بٹ، مشتاق ا لا سلام، عبد ا لغنی بٹ، اسدا للہ پرے، فاروق توحیدی، بلال احمد گنائی، ریاض احمد آہنگر، حکیم شوکت، معراج الدین گوجری، سجاد مولوی، عبدالمجید بٹ، فاروق احمد شاہ، عبد ا لرشید مغلو، شیخ محمد رمضان، عاشق حسین نارچور، سرتاج احمد، سراج ا لدین، عمر خان وغیرہ کی نظربندی کو طوٗل دینے کی حکومتی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر لوگوں پر عائد پی ایس اے کئی بار عدالتِ عالیہ کی طرف سے کالعدم ہوئے ہیں۔ مشترکہ قیادت نے انسانی حقوق کے علمبرداروں بالخصوص اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن، ایمنسٹی انٹر نیشنل، ایشیاء واچ اور عالمی ریڈکراس سے اپیل کی کہ انسانی حقوق کی سنگین، پامالیوں اور سیاسی قیدیوںپر اس ظالمانہ اور انتقام گیرانہ کارروائی پر روک لگانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
۔3افراد پرسیفٹی ایکٹ ،کوٹ بلوال جیل منتقل
بانڈی پورہ/عازم جان/بانڈی پورہ میں3 افراد پرسیفٹی ایکٹ لگا کر کوٹ بلوال جیل بھیج دیا گیا۔ توصیف احمد لون ولد ولی محمد لون ساکن گنڑ پورہ بانڈی پورہ، عبدالصمد ملہ عرف صمد انقلابی اسلامی تنظیم آزادی کے سربراہ ساکن گنستان، سہیل احمد پرے ولد ظہور احمد ساکن بنگر محلہ حاجن پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔ نظر بندوں کے عزیز و اقرباء نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو ایک گہری سازش کے تحت جیلوں کی زینت بنایا جاتا ہے۔ عبدالصمد انقلابی کے افراد خانہ نے کہا کہ انکی صحت بگڑ رہی ہے اور بیماری میں مبتلا ہیں لیکن ایک بار پھر بغیر جواز پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے انکے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے