نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جموں کشمیر کی انتظامیہ سے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کیخلاف دائرترمیم شدہ درخواست کو لیکر جواب طلب کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ نظربندی ہمیشہ کیلئے نہیں ہوسکتی اور التجاء مفتی اور اْن کے چاچا کو سابق وزیراعلیٰ سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ہرشی کیش رائے پر مشتمل بینچ نے التجا مفتی کی طرف سے دائر عرضی پر شنوائی کے دوران کہاکہ محبوبہ مفتی کو حراست کے دوران پارٹی میٹنگوں میں شمولیت کے بارے میں حکام کو درخواست دینی چاہئے۔سپریم کورٹ نے تاہم التجاء مفتی اور اْن کے چاچا کو محبوبہ مفتی سے ملنے کی اجازت دے دی جو اپنی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکارروڑکے اندر نظر بند ہیں۔خیال رہے محبوبہ مفتی کو گذشتہ سال5، اگست کو آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ منسوخ کرنے کے موقع پر نظربند کردیا گیا ہے۔ادھر التجا مفتی نے کہا ہے کہ مجھے اس بات پر کوئی حیرانگی نہیں ہے کہ میری والدہ کی حبس بے جا کی درخواست طول پکڑ رہی ہے بلکہ میں ان کی رہائی کے لئے جد وجہد جاری رکھوں گی۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کا حساس معاملہ گذشتہ زائد از ایک سال سے التوا میں پڑا ہے، لہٰذا مایوس ہونا تو لازمی امر ہی بن جاتا ہے۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: 'گوکہ میں ان کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رکھوں گی لیکن اس دوران گپکار اعلامیہ سے وابستہ پارٹیوں کو اپنے اگلے اقدام پر گفت وشنید کرنی چاہئے۔ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ لیہہ کے لوگ کس طرح عدالتوں پر منحصر رہنے کے بجائے خود متحد ہوئے'۔