مشتاق تعظیم کشمیری
اﷲ تبارک وتعالیٰ سورۃ التوبہ میں ارشاد فرماتا ہے’’اے نبیؐ فرما دیجیے! اگر تمہارے آباؤ اجداد اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ مال، جو تم کماتے ہو اور وہ تجارت، جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور وہ گھر، جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اُس کے رسول اور اللہ کے رستے میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں، تو اللہ کے عذاب کا انتظار کرو اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے’’ تم میں سے کوئی اُس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک کہ مَیں اُسے اُس کے والدین، اُس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جائوں۔‘‘بلاشبہ، آپؐ کی ذات ہی سب سے بڑھ کر محبّت کئے جانے کے قابل ہے۔سیدناابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا،’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد اور اس کی اولاد سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘(صحیح بخاری) ۔ سیدنا انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایا،’’ کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے اہل وعیال، اس کے مال اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔‘‘ (صحیح مسلم)۔ ایک اور روایت سیدنا عبداللہ بن ہشامؓ اس طرح نقل کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ نبی کریم ؐکے ساتھ تھے اور آپ سیدنا عمر بن الخطابؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدناعمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہؐ! یقیناً آپؐ مجھے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں سوائے میرے نفس کے، جس پر نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:’’ نہیں، اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے یہاں تک کہ میں تمہارے نزدیک تمہارے نفس سے بھی زیادہ محبوب ہوجاؤں۔‘‘ یعنی اس وقت تک تمہارا ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔زبانِ رسالتؐ سے یہ بات سننی تھی کہ سیدنا عمر ؓ نے عرض کیا ،’’ ہاں! اللہ کی قسم ، اب آپؐ مجھے اپنے نفس سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔‘‘ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا،’’ ہاں اب اے عمر۔‘‘ یعنی اب تمہارا ایمان مکمل ہوا(صحیح بخاری)۔ صحابہ کرامؓ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت اور جانثاری کی بے نظیر مثالیں سیرت میں موجود ہیں جن سے یہ حقیقت بالکل عیاں ہے کہ اہل ایمان سے جس محب ِ نبویؐ کا مطالبہ کیا گیا تھا، ان کے نزدیک رسول اللہؐ ماں باپ، اولاد اور اپنی جانوں سے بھی زیادہ محبوب ہوں۔ یقیناً صحابہ کرامؓ نے رسول اللہؐ سے ایسی ہی محبت کرکے دکھائی۔ ان کے ہاں صرف محبت اور عشق رسولؐ کے دعوے نہیں تھے بلکہ عمل سے وہ اس کا ثبوت بھی فراہم کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں عشق محمدؐ پیدا کرے اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اور پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
[email protected]