بلال فرقانی
سرینگر//پارلیمانی اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کشمیر کے کاروباری طبقے کے اہم نمائندوں کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ہوٹل انڈسٹری، ہاوس بوٹ مالکان، صنعت و تجارت، سیاحت، زعفران کے کاشتکار، شال بافندگان، پھلوں کے کاشتکار اور کسانوں سمیت مختلف شعبوں سے کی طرف سے اٹھائے گئے اہم مسائل پر بات چیت کی گئی۔ یہ ملاقات جموں و کشمیر اسمبلی کے آئندہ بجٹ سیشن سے قبل ایک اہم موقع پر ہوئی۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ’بجٹ پہ چرچہ 2025‘ میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں 2025 کے یونین بجٹ پر بات کی گئی، جس کا مقصد بھارت کو عالمی اقتصادی طاقتوں میں شامل کرنا ہے۔ وفد نے، جس کی قیادت سیکریٹری جنرل فیض احمد بخشی اور جوائنٹ سیکریٹری جنرل عمر نذیر نے کی، بجٹ میں زرعی شعبے، انفراسٹرکچر اور آمدنی ٹیکس کی چھوٹ کی حد میں اضافے کے حوالے سے کی جانے والی مثبت اقدامات کی تعریف کی۔ تاہم، وفد نے جموں و کشمیر کے حوالے سے چند اہم مسائل پر بھی روشنی ڈالی، جن میں سب سے بڑا مسئلہ خطے میں بے روزگاری کی بلند شرح ہے جو 32.8 فیصد ہے، جو زیادہ تر ریاستوں سے کہیں زیادہ ہے۔ کے سی سی آئی نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے مخصوص منصوبے شروع کرے اور علاقے کے نوجوانوں کے لیے پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کرے۔کے سی سی آئی کے وفد نے کشمیر کے روایتی دستکاریوں کے شعبے میں آنے والی زوال پذیری پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس میں حالیہ برسوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ وفد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر دستکاریوں کی مارکیٹنگ کے بہتر مواقع فراہم کرے تاکہ اس اہم ثقافتی اور اقتصادی شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔اس کے علاوہ، وفد نے صحت اور تعلیم کے شعبوں کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا اور ان شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز نے ہنر کی ترقی، آئی ٹی اقدامات، اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کی مدد کے لیے مضبوط پروگراموں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفد نے ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ کے اصولوں کے مطابق صنعتی شعبے کے لیے مخصوص پروگراموں اور مراعات کی تجویز دی اور خاص طور پر خواتین کے کاروبار کی ترقی پر زور دیا۔ وفد نے جموں و کشمیر میں نوجوان کاروباری افراد کو فروغ دینے کے لیے سادہ پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوںنے کئی اہم انفراسٹرکچر کے مسائل اٹھائے، جن میں بین الاقوامی پروازوں کی ضرورت، سری نگر ایئرپورٹ کی اپ گریڈیشن، سیاحتی مقامات کی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ اور فضلہ کے انتظام کے مسائل شامل ہیں۔ وفد نے حکومت کے غیر استعمال شدہ منصوبوں کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے اور پائیدار طریقوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف) کے سابق جنرل سیکریٹری بشیر احمد ڈار نے کرن ریججو کو ایک مفصل تجویز پیش کی ہے، جس میں جموں و کشمیر کے ریٹیل سیکٹر کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لیے ضروری پالیسی اقدامات کی درخواست کی گئی ہے۔کے ٹی ایم ایف ایڈوائزر بشیر احمد دار نے اپنی یاداشت میں وزیر کو بتایا کہ ریٹیل سیکٹر، جو مقامی معیشت کا ایک اہم ستون اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والا شعبہ ہے، مالی مشکلات کا شکار ہے۔ فیڈریشن نے اس بات پر زور دیا کہ اس شعبے کو فوری طور پر امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری افراد اپنے مالی بحران سے نکل سکیں۔کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس کے مقامی چیپٹر کے سربراہ فرحان کتاب نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ جی ایس ٹی کے ابتدائی سالوں میں تاجروں کو اہم تعمیل چیلنجز کا سامنا تھا۔ انہوں نے ان ابتدائی برسوں کے دوران اٹھائے گئے مطالبات کے لیے معافی یا تصفیے کی درخواست کی ہے تاکہ چھوٹے کاروباری افراد پر مالی بوجھ کم ہو سکے۔انہوںنے زور دیا کہ یہ اقدامات ریٹیل سیکٹر کی بحالی کے لیے انتہائی ضروری ہیں اور ان سے ہزاروں تاجروں کو اہم مدد ملے گی جو ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ فیڈریشن نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان تجویزوں پر جلد عمل کیا جائے تاکہ ریٹیل سیکٹر کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔شہر خاص ٹریڈرس فیڈریشن کے امتیاز احمد نے نے امید ظاہر کی ہے کہ ان اہم سفارشات پر بجٹ مباحثوں کے دوران سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ میٹنگ میں منظور احمد پختون،عاقب چایااور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔یونین وزیر کرن ریججو نے ان مسائل پر بات کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ یونین بجٹ عوامی ضروریات کے مطابق لچکدار اور جوابدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تجاویز پر غور کیا جائے گا۔