اننت ناگ//سب ضلع ہسپتال ڈورو ماڈل ہسپتال میں تبدیل ہوا ہے، تاہم 1سال گزر جانے کے بعد بھی اسپتال میں مختلف شعبوں میں عملے کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔عوام کو بہتر طبی سہولیات بہم پہنچانے کیلئے سرکاری سطح پر کئے جانے والے وعدوںکے بیچ حکومت نے 31دسمبر2019کو سب ڈسڑکٹ ہسپتال ڈورو کو گورنمنٹ ماڈل اسپتال میں ضم کیا اور 14کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر نئی عمارت میں منتقل کیا ،اس دوران اعلان کیا گیا کہ ہسپتال جدید سازوسامان سے لیس ہوگا اور ساتھ ہی ماڈل ہسپتال کیلئے نئی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی، تاکہ مریضوں کو دیگر اسپتالوں کا رخ نہ کرنا پڑے ،لیکن 11مہینے گزر جانے کے بعد بھی حکومتی وعدوں کو عملی جامہ پہننا ابھی باقی ہے ۔50بیڈ والے اسپتال میں ہر روز قریباََ300مریض داخل ہوتے ہیں، تاہم اسپتال میں مختلف شعبوں میں عملہ نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اسپتال میں سٹی سکین اور الٹرا سونو گرافی مشین موجود ہے ،تاہم Radiologist میسر نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ ہفتہ میں صرف ایک بار ہوتے ہیں ۔حاملہ خواتین کیلئے Gynecologistکی سہولیات میسر ہے، تاہم اسپتال میں صرف 2 ماہر امراض خواتین کے ڈاکٹر تعینات ہیں ،جن میں 1سرجن ہے ۔کرونا وائرس بیماری پھلتے ہی اسپتال سے 1زنانہ ڈاکٹر کو کوویڈ اسپتال سرینگر میں عارضی طور تعینات کیا گیا ہے، جو فی الوقت وہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں اس شعبہ کے کام کاج پر کافی اثر پڑا ہے ۔ہسپتال سے کئی مہینے قبل سرجن ڈاکٹر کی تبدیلی عمل میں لائی گئی، تاہم تبدیل ہوئے ڈاکٹر کے بدلے دوسرے ڈاکٹر کی تعیناتی آج تک عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو نجی اسپتالوں کا رخ کرنا پرتا ہے۔اسپتال میں فی الوقت میڈیکل آفیسر ، آرتھوپیڈیک ، Ophthamologist ،ENT،جراحی اور جلد کے ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پرتا ہے۔ اسپتال میں کئی ماہر ڈاکٹر Deputation طور پر تعینات کئے گئے تھے تاہم وقت گذرنے کے ساتھ ہی سبھی ڈاکٹروں کو واپس اپنی اپنی جگہوں پر تعینات کیا گیا ۔اسپتال میں حال ہی میں ڈیجیٹل ایکسرے مشین نصب کی گئی تاہم ایکسرے فلم کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو ایکسرے کے بجائے صرف رپورٹ دی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ نئی عمارت میں بلڈ بینک کیلئے الگ بنیادی ڈھانچہ بنایا گیا تھا،تاہم بلڈ بینک کی آج تک منظوری نہیں ملی ہے ،جس کی وجہ سے خون کی ضرورت پڑنے پر مریضوں کو دیگر بلڈ بنکوں کا رخ کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ بلڈ بینک کیلئے مخصوص سازوسان زنگ آلودہ ہوچکا ہے ۔شاہ آباد ڈیولپمنٹ فورم کے سربراہ ظہور احمد ملک کا کہنا ہے کہ اسپتال میں اسٹاف کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ جس وقت سب ڈسڑکٹ اسپتال کو ماڈل اسپتال میں ضم کیا گیا اُس وقت اُن سے وعدہ کیا گیا کہ ماڈل اسپتال کیلئے نئی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی، تاہم 1سال ہونے کو ہے، نئی اسامیاں تو دور پہلے سے ہی تعینات کئی ڈاکٹر صاحبان کو تبدیل کیا گیا اور نئے ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لانا ابھی باقی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اُس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ خالد جہانگیر نے اعلان کیا تھا کہ آج کے بعد کوئی بھی مریض یہاں سے دوسرے اسپتال میں شفٹ نہیں ہونا چاہیے ،تاہم آج ہر10منٹ کے بعد ایمبولنس ضلع اسپتال کی طرف نکلتی ہے ۔اُنہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ ماڈل اسپتال کا مقصد پورا کیا جائے ۔ چیف میڈیکل آفیسر اننت ناگ مختار احمد شاہ نے ماڈل اسپتال میں عملہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں نئی اسامیاں پُر کرنے کیلئے حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے ۔اُنہوں نے اسپتال سے تبدیل ہوئے ڈاکٹر وں کی جگہ نئے ڈاکٹروں کی تعیناتی جلد عمل میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔