مانسبل میں لیگل سروسزاتھارٹی گاندربل کے زیر اہتمام قانونی بیداری پروگرام

گاندربل//ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی گاندربل کے زیر اہتمام سکریٹری لیگل سروس اتھارٹی کی رہنمائی میں مانسبل پارک میں عوامی بیداری مہم کے سلسلے میں قانونی بیداری پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر سکریٹری محترمہ تبسم،لیگل سروس اتھارٹی سے وابستہ وکلا، محکمہ لیبر گاندربل کے افسران، مہیلا شکتی کیندریہ گاندربل کے ارکان، پروجیکٹ منی وائز سی ایف ایل سینٹر کے منیجر،ضلع لیگل سروس اتھارٹی گاندربل سے وابستہ عہدیداران، سینٹرل یونیورسٹی کشمیر میں زیر تعلیم قانون کے طلبا، پی ایل ویز سمیت دیگر عوامی وفود بھی موجود تھے۔بیداری پروگرام کے دوران محکمہ لیبر کے انسپکٹر اور پینل وکیل ذوالفقار عالم، مہیلا شکتی کیندر گاندربل کے افسران اور پروجیکٹ منی وائز سی ایف ایل سینٹر کے سینٹرمنیجر نے اس موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع پر ضلع لیگل سروس اتھارٹی گاندربل کے زیر اہتمام اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا۔مقررین نے ان اسکیموں کے بارے میں پروگرام میں شرکت کرنے والے شرکا کو جانکاری فراہم کی جو محکمہ لیبر اور دیگر محکموں کی جانب سے غیر منظم شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے پیش کی جا رہی ہیں۔ ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کرنے کے دوران رجسٹریشن کا عمل، منسوخ شدہ چارجز/فیس کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیمیں غیر منظم کارکنوں کے لیے سماجی تحفظ اور تعلیمی ترقی کیسے فراہم کرتی ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیبر انسپکٹر نے کہا کہ اگر مزدور عمارت سمیت دیگر تعمیرات ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت رجسٹرڈ ہیں تو وہ معالی معاونت حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مزدور مختلف ٹھیکیداروں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں لیکن تمام مراعات حاصل کرنے کے لیے انہیں اپنے آپ کو رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی زور دیا کہ مزدوروں کو جاب کارڈ، آیوشمان بھارت کارڈ، ای شرام کارڈ وغیرہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ سیکشن 12میں لیگل سروسز اتھارٹی ایکٹ میں تجویز کردہ ہیں۔سیکریٹری لیگل سروس اتھارٹی گاندربل نے پروگرام کے دوران غیر منظم کارکنوں اور دیگر حصہ داروں سے بات چیت کی اور غیر منظم کارکنوں کے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر موجود ماہی گیروں اور کشتی بانوں نے بتایا کہ بارش اور برف باری کے دنوں میں ان کے پاس پناہ لینے کی جگہ نہیں ہوتی جب وہ کام پر ہوتے ہیں اور کوئی شیڈ یا کمرہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کام کرنے کے دوران کھلے آسمان تلے رہنا پڑتا ہے ۔مزید یہ کہ ان کی طرف سے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ انہیں محکمہ سیاحت سے کوئی مالی امداد نہیں ملی ہے جیسا کہ حکومت نے شکارا مالکان کو فراہم کی جانے والی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔