عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
سیول// جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو بدھ کے روز صدارتی دفتر سے گرفتار کر لیا گیا۔ وہ ملک کے پہلے موجودہ صدر ہیں جنہیں قلیل مدتی مارشل لاء کے نفاذ کے بعد حراست میں لیا گیا۔کرپشن انویسٹی گیشن آفس (CIO)، نیشنل انویسٹی گیشن آفس (NOI) اور وزارت دفاع کے اعلیٰ عہدے داروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی یونٹ نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ مسٹر یون کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10:33 پر گرفتار کیا گیا۔ کیا جائے ..ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ مسٹر یون سک یول کو گرفتار کرنے کے بعد وسطی سیول میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گاڑی کے ذریعہ گواچیون میں واقع سی آئی او کے دفتر لے جایا جا رہا ہے جہاں ان سے پوچھ گچھ ہوگی۔ اس کے بعد انہیں اویوانگ میں سیول حراستی مرکز میں زیر حراست رکھا جائے گا۔ سی آئی او کو 48 گھنٹے کے اندر فیصلہ کرنا ہے کہ آیا مسٹر یون کو مزید پوچھ گچھ کے لیے 20 دن تک حراست میں رکھنے کے لیے علیحدہ وارنٹ حاصل کرنا ہے یا اسے رہا کرنا ہے ۔ مسٹر یون ملک کی جدید تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر بن گئے ۔یون کو گرفتار کرنے کی یہ ان کی دوسری کوشش تھی۔3 جنوری کو پہلی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب یون کی سرکاری صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے ارکان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک تناؤ رہا تھا، جنہوں نے تفتیش کاروں کو صدر کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کی کوشش میں ناکام بنا دیا تھا۔یون کے وکیل نے اعلان کیا کہ صدر نے تفتیش کاروں سے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور انہوں نے کسی ‘سنگین واقعے ’ کو روکنے کے لیے رہائش گاہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔سیوک ڈونگ ہیون نے فیس بک پر کہا کہ صدر یون نے ذاتی طور پر کرپشن انویسٹی گیشن آفس میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، لیکن تفتیش کاروں نے اس کے کچھ ہی دیر بعد اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ 15 جنوری کی صبح 10 بج کر 33 منٹ پر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ۔اس سے قبل اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے گیٹ پر مختصر جھڑپیں دیکھی تھیں، جہاں یون کے سخت گیر حامیوں نے ان کی حفاظت کے لیے کیمپ لگائے ہوئے تھے ۔ان نامہ نگاروں کے مطابق یون کی حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے قانون ساز بھی ان کے دفاع کے لیے علاقے میں پہنچ گئے تھے ۔ان کے حامیوں کو ‘غیر قانونی وارنٹ’ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا، جب کہ وہ ‘ڈنڈے ’ اور جنوبی کوریا اور امریکا کے پرچم لہرا رہے تھے ، کچھ لوگ رہائشی احاطے کے مرکزی دروازے کے باہر زمین پر لیٹ گئے ۔