سرینگر// ٹیکسی آپریٹرس اینڈ اونرس یونین کرگل کی کال پر سوموار کو ضلع میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ہڑتال کال کے سبب تمام کاروباری اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر تھی۔ ہڑتال کے سبب سڑکیں سنسان دکھائی دے رہی تھیں جبکہ لوگوںنے زیادہ تر گھروروںمیں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ کے این ایس کے مطابق ٹیکسی آپریٹرس اینڈ اونرس یونین کرگل کاکہنا ہے کہ لیہہ میں ان کی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جس کیخلاف آج یہ ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کال کی انجمن جمعیت علماء اثناء عشریہ سمیت تمام سیاسی، مذہبی اور طلاب یونین نے حمایت کی تھی۔ ٹیکسی آپریٹرس اینڈ اونرس یونین کرگل کا الزام ہے کہ لیہہ میں ایک مخصوص ٹیکسی یونین کی اجارہ داری ہے اور ضلع کرگل کی گاڑیوں کو لیہہ میں چلنے نہیں دیاجاتا ہے۔ ٹیکسی آپریٹرس یونین کے ممبر محمد حسن کاکہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے تاہم یوٹی انتظامیہ کو جیسے ہماری مشکلات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ’ان کے پاس آل جموں اینڈ کشمیر روٹ پرمٹ ہے اور وہ جموں وکشمیر اور لداخ میں کہیں بھی گاڑی چلاسکتے ہیںلیکن دفعہ370کی تنسیخ کے بعد جب لداخ یونین ٹیریٹری بن گیا اور انہیں لیہہ کے اندرونی روٹوں سے گاڑیاں چلائی نہیں دی جاتیں جو ہمارے ساتھ ناانصافی ہے‘۔ ممتاز سیاسی و سماجی کارکن سجاد حسین کاکہنا ہے کہ’'اندرونی روٹوں کے اجازت نامے ہونے کے باوجود کرگل کے ٹیکسی ڈرائیوروں کو لیہہ کی سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی، یوٹی انتظامیہ کو اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ وہ کون لوگ ہیں جو ڈرائیوں کو روک رہے ہیں‘۔