جموں//نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ فرقہ پرستی اور نفرتوں کا پھیلائو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ شیر کشمیر بھون جموں میں پارٹی کارکنوں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا ’’ جو لوگ جموں جموں کہتے ہیں وہ فرقہ پرستوں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، جموں ،کشمیر کا دوازہ اور کشمیر، لداخ کا دوازہ ہے ، یہ ایک گلدستے کی مانند ہے اور جو یہ سوچتے ہیں کہ ہم اس ریاست کو توڑ دیں گے میں انہیں خبردار کرنا چاہتا ہوں، ایسی سوچ رکھنے والے وطن کے دشمن ہیں اور اس سوچ سے وطن نہیں بچے گا، اس وطن کے قیام میں ہندوئوں، مسلمانوں، سکھوں ، عیسائیوں اور اُن لوگوں نے بھی بیش بہا قربانیاں پیش کیں ہیں جن کا کوئی مذہب نہیں تھا اور ہمیں ایک ایسا ملک کھڑا کرکے دیا جہاں ہر کوئی آزادی کیساتھ اپنی زندگی بسر کرسکے لیکن آج لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر بانٹا جارہا ہے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہندوئوں اور مسلمان کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے اُس کو توڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو نہ یہ ریاست بچے گی اور نہ ہندوستان بچے گا،ہمیں فرقہ پرستی اور فرقہ پرستوں کا مقابلہ کرکے نفرتوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کرناہوگا۔ آسمان چھوتی مہنگائی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ جب بی جے پی والے اپوزیشن میں تھے تو آئے روز پیٹرول، ڈیزل، گیس اور دیگر خورد و نوش کی بڑھتی قیمتوں پر احتجاج اور بیان بازی کرتے پھرتے تھے لیکن آج خود بات کرتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو بات کرنے دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کتنا دبائو ہے اس کا اندازہ لگا پانا بھی مشکل ہے۔ اگر کوئی اخبار یا میڈیا چینل حکومتی ناکامی یا زمینی حقائق شائع کرتا ہے تو اُسے دوسرے روز تھانے طلب کیا جاتا ہے۔ لیکن حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ آپ ذرائع ابلاغ کو کتنا ہی دبانے کی کوشش کیوں نہ کریں ، لوگ خود بہ بخود حقائق سے باخبر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جھوٹ کا مقابلہ کرنا ہے اور ساتھ ہی بھائی چارے میں رہنا ہے، اسی صورت میں ہم مضبوط ہیں، جس دن ہمارا بھائی چارہ ختم ہوجائے گا اُس دن سے ہمیں اندرونی خطرات لاحق ہونگے۔ میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر آپ واقعی بھارت کو بنانا چاہتے ہیں تو انسانیت پیدا کیجئے، نفرتوں سے ملک کی سالمیت اور آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔ انکا کہنا تھا کہ امن، خوشحالی اور ترقی کیلئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی انتہائی اہم ہے اور جب تک نئی دلی پاکستان کیساتھ بات چیت نہیں کریگی اور دوستی کیلئے راہ ہموار نہیں ہوگی تب تک ہم آرام سے نہیں رہ سکتے۔اگر دونوں ممالک دوستی میں رہیں گے تو جہازوں، ٹینکوں اور دیگر جنگی ساز و سامان پر خرچ ہونے والے پیسوں کو کسانوں اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کیلئے صرف کیا جاسکتا ہے۔اس موقعے پر جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران شیخ مصطفیٰ کمال اور صدرِ صوبہ جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا ،خالد نجیب سہروردی، اجھے سدھوترا، بابو رام پال، جگ جیون لعل، شیخ بشیر احمد، بملا لتھرا، ستونت کور ڈوگرا، مشتاق بخاری، مشتاق گورو،اعجاز جان، سجاد شاہین، ایم کے یوگی، بھوشن لعل بٹ، انیل دھر، مختار احمد شاہ، تنویر کچلو اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔